محمد تسکین
بانہال //جموں سرینگر شاہراہ پر کئی دہائیوں سے گرتے پتھروں کی وجہ سے خطرناک اور جاں لیوا ثابت ہو رہے پنتھیال سے آزادی مل گئی ہے۔بالآخر 3سال کے طویل انتظار کے بعد پنتھیال کی T5ٹنل سہ پہر قریب ساڑھے 3بجے ٹریفک کیلئے کھول دی گئی۔اس ٹنل پر 2020میں کام شروع کیا گیا تھا۔ ابھی اسکا صرف ایک ٹیوب تیار ہوگیا ہے جہاں سے دو طرفہ ٹریفک کی آمد و رفت کو بحال کیا گیا ہے جبکہ دوسرا ٹیوب ابھی زیر تعمیر ہے۔جموں سرینگر شاہراہ پر پنتھیال سب سے خطرناک جگہ ہے جہاں کسی بھی وقت پتھر گرسکتے ہیں۔دھوپ ہو یا بارش ، پنتھیال میں اچانک پتھر گرنے سے اموات ہوتی رہی ہیں۔پنتھیال اپنے اندر خوف کی طویل تاریخ ہے، جس نے آج تک کئی گھروں کو اجاڑ دیا، کئی مائوں کی گود خالی کی ہے۔ شاہراہ پر واقع مکرکوٹ کے نزدیک پنتھیال کو بائی پاس کرکے دوطرفہ ٹریفک کو ٹنل T5 سے چھوڑے جانے کے موقع پر ٹنل سے گزر رہے ڈرائیوروں اور مقامی لوگوں کی خوشی کی کوئی انتہا نہ تھی اور وہ تالیاں بجا کر اپنی خوشی کا اظہار رہے تھے ۔
پچھلی قریب تین دہائیوں سے پنتھیال ہزاروں مسافروں ، مقامی لوگوں ، سرکاری ملازمین ،کالج طلباء طالبات اور انتظامیہ کیلئے درد سر بنی رہی اور تعمیراتی کمپنیوں کو بھی اس نے مشکلات میں ڈالے رکھا ۔2015 میںوزیر اعظم نریندر مودی نے ادہمپور ۔ بانہال سیکٹر میں تاخیر کے ساتھ ہوئے فورلین شاہراہ کے کام کی رسم ابتدا کی تھی اور تب سے اب تک پنتھیال تعمیراتی کمپنیوں ، محکمہ ٹریفک اور پولیس کیلئے ایک چیلنج بنا رہا اور یہاں ٹریفک کا متاثر ہونا اور گاڑیوں پر پتھر گرنا اور مسافروں کا زخمی ہونا معمول تھا ۔ نیشنل ہائے وے آتھارٹی اف انڈیا نے پنتھیال میں گرنے والے پتھروں کی روکتھام کیلئے یہاں مسافروں کی حفاظت کیلئے ایک عارضی سٹیل ٹنل بھی تعمیرکی جو کئی بار گرتے پتھروں کیوجہ سے تباہ ہوکر نیچے نالہ بشلری میں گر گئی لیکن اس سٹیل ٹنل سے کچھ حد تک انسانی جانوں کی حفاظت یقینی بن گئی۔لیکن وقت گذرنے کیساتھ ساتھ سٹیل ٹنل پر اس قدر بھاری پتھر گرنے کا سلسلہ جاری رہا کہ یہ کئی بار تباہ ہوئی اور حال ہی میں اس لوہے کے ٹنل کا بیشترتباہ بھی ہوا ۔ پنتھیال کے متبادل کے طور پر یہاں880 میٹر کی لمبائی والی ٹنل نمبر 05 کی تعمیر نیشنل ہائے آتھاڑٹی اف انڈیا کے زیر کنٹرول سی پی پی پی ایل نامی تعمیراتی کمپنی نے دو سال کے عرصے میں مکمل کی ہے اور اس پر 200سے زائد مزدوروںکے ساتھ ساتھ مختلف قسم کی مشینری اور انجینئر دن رات کام کر رہے تھے ۔ پنتھیال ٹنل کو ٹریفک کیلئے کھولنے کے موقعہ پر کوئی تقریب منعقد نہیں ہوئی کیونکہ سرکاری طور پر اسے ابھی ٹریفک کیلئے کھلا چھوڑنا باقی ہے۔ ٹنل سے دونوں طرف ٹریفک گذر رہا ہے ۔ ٹنل مکمل ہونے سے جموں سرینگر شاہراہ پر سب سے بڑی مشکل کو حل کرلیا گیا ہے۔اور اس سے ہزاروں مسافروں کو راحت کی سانس نصیب ہوگی کیونکہ پچھلی دو دہائیوں سے بھی زائد عرصے سے پنتھیال کے مقام پر گرتے پتھروں کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کی قیمتی جانیں چلی گئی ہیں اور اب رام بن ۔ مکرکوٹ۔ بانہال کے درمیان شاہراہ کی نئی سروے سے بننے والے کئی ٹنل ، فلائی اور اور پل سفر کو مزید آسان بنادیں گے۔