عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے ضلع اننت ناگ میں انتخابی مہم کے دوران چناوی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ2019میں ہمارے ساتھ جو دھوکہ ہوا ،ایک پوری قوم کو غیر یقینیت کے بھنور میں دھکیل کر تباہی اور بربادی کی نذر کردیا گیا،اُس کیخلاف اپنی آواز اُٹھانے کا موقعہ موجودہ اسمبلی انتخابات ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ10سال خصوصاً گذشتہ6سال سے بے روزگاری، پکڑ دھکڑ غیر یقینیت، بے چینی،مہنگائی اور حکومتی بے رُخی سے لوگ پریشانِ حال ہیں۔ کافی تعداد میں ہمارے نوجوان پی ایس اے کے تحت جیلوں میں بند ہیں اور اُن کے والدین اور اہل خانہ در بہ در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، نیشنل کانفرنس نے منشور میں پہلے ان نوجوانوں کو واپس لانے کیلئے کوششیں کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ان لوگوں کی ایک ہی کوشش ہے کہ کسی طرح ہم تقسیم ہوجائیں، کسی طرح ہمارے ووٹ بٹ جائے اور کسی طرح ہماری آواز کمزور ہوجائے۔یہی وجہ ہے کہ آپ لوگوں کو اس انتخابات میں آزاداُمیدواروں اور نت نئی سیاسی جماعتوں کی بھر مار نظر آرہی ہے، اُن کا 90فیصد نشانہ نیشنل کانفرنس ہوتا ہے۔ عمر نے کہا کہ ہم نے ووٹوں کی تقسیم کا خمیازہ بھگتا ہے اور آج بھی بھگت رہے ہیں، اگر 2014میں بی جے پی کی انٹری نہیں ہوئی ہوتی ، ہم اس دور سے نہیں گزر رہے ہوتے، آج دوبارہ قلم دوات والے اُسی نعرے پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ عم عبداللہ نے کہا کہ اگر اُس وقت پی ڈی پی والوں نے بھاجپا کیساتھ اتحاد نہ کیا ہوتا تو آج ہم اپنی خصوصی پوزیشن سے محروم نہیں ہوتے، ہمارا اپنا آئین قائم و دائم ہوتا، ہمارا اپنا جھنڈا اونچا لہرا رہا ہوتا،ہماری ریاست کے دو ٹکڑے نہیں ہوئے ہوتے، ہماری یہ تاریخی ریاست یونین ٹریٹری میں تبدیل نہیں ہوئی ہوتی، ہم گذشتہ6سال سے عوامی منتخبہ حکومت سے محروم نہیں ہوتے۔