نئی دہلی // مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بار پھر اس بات کی وضاحت کی ہے مذاکرات کار دنیشور شرما کو مسئلہ کشمیر پر فریق منتخب کرنے کی آزادی ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کار کو بات چیت کا منڈیٹ دیا گیا ہے ،اُنہیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے یہ دنیشور شرما ہی طے کریں گے، انہیں کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔ایک انٹر ویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ د نیشور شرما کوپوری آزادی ہے کہ کس سے بات کریں اور کس سے نہیں۔جب وزیر داخلہ سے پوچھا گیا کہ حریت رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات ممکن ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ انہیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے یہ دنیشور شرما ہی طے کریں گے، انہیں کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا’ د نیشور شرما ہندوستانی سرکار کے نمائندے ہیں، انہیں وہاں بندھے ہاتھ نہیں بھیجا گیا ہے،کسی بھی ممکنہ نتائج پر پہنچنے کے لئے انہیں مکمل آزادی فراہم کی گئی ہے‘۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا ’ میں جانتا ہوں کہ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے جسے صرف طاقت، چاہے وہ پولیس ہو یا فوج کے ذریعہ حل کیا جا سکے۔ لوگوں کی شکایتوں کو بھی سننا چاہئے تب ہی انہیں دور کیا جا سکتا ہے،ہم انہیں سلجھانے کی کوشش کریں گے‘۔راج ناتھ سنگھ نے حریت کے بیان پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ شرما صرف آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے نامزدنہیں ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وادی میں بد امنی کی گہرائی پر غور کرنے کی ضرورت ہے،ایسی کون سی وجوہات ہیں جس کے باعث وادی میں یہ صورتحال ہے اس کے لئے مذاکرات ہونا ضروری ہیں۔ انکا کہنا تھا ’’ شرما وہاں جائیں گے، بات کریں گے اور پھر مرکز کو رپورٹ پیش کریں گے‘‘۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا شرما نے معاملات کی نشاندہی کرلی ہے تو راجناتھ سنگھ نے کہا کہ مرکز کسی بھی معاملے کو سنے گی اور اسے حل کرنے کی کوشش کرے گی۔راجناتھ سنگھ نے کہا ’’ اگر کوئی شکایت ہوگی تو اسے ریاستی عوام اور ریاست کے مفاد میں حل کیا جائیگا‘‘۔انہوں نے کہا’’ مذاکراتکار کی نامزدگی کا فیصلہ راتوں رات نہیں ہوا بلکہ جب مقامی لوگوں اور وفود نے اس بات کی تجویز دی تھی تب اسکے بارے میں فیصلہ ہوا‘‘۔تاہم انکا کہنا تھا کہ شرما کیلئے اس عمل کو بند کرنے کیلئے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا بلکہ وہ اس بارے میں بھی پابند نہیں ہونگے۔راجناتھ سنگھ نے مزید کہا’’ اس بات کا دارومدار اس بات پر ہے کہ وہ کب اس عمل کی شروعات کرتے ہیں، ہاں جتنا جلد ممکن ہو اتنا بہتر ہے‘‘۔پاکستان کے بارے میں انہوں نے کہا’’ ہم پاکستان پر امن قائم کرنے کا دارومدار نہیں رکھتے،پاکستان ہمارا ہمسایہ ہے،اسے بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے،جموں و کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور رہے گا بھی‘‘۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ دنیشور شرما کی نامزدگی کے بعد اُن کا پہلا دورہ وادی 6نومبر سے شروع ہورہاہے۔ جس کے دوران وہ وادی کی صورتحال کے حوالے سے سیکورٹی ایجنسیوں، اعلیٰ حکام، سول انتظامیہ کے علاوہ سیاسی، تجارتی، سماجی اور دیگر تنظیموں کے نمائندوں کیساتھ بھی ملیں گے۔