راجوری //راجوری پولیس نے دھنور سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کی پراسرار طور پر ہوئی ہلاکت کی تحقیقات لگ بھگ مکمل کرلی ہے اور اس حوالے سے تفصیلات ایک دو روز میں سامنے آجائے گی تاہم یہ صاف ہے کہ یہ موت قدرتی نہیں تھی۔واضح رہے کہ سترہ روز قبل چودہ اور پندرہ مارچ کی درمیانی شب 20سالہ محمد یاسر ولد محمد یعقوب ساکن دھنور ڈنڈیاں کو ضلع ہسپتال راجوری کے سامنے خراب حالت میں پایاگیاجہاں سے اسے گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال جموں منتقل کیاگیاتاہم راستے میں اس نے دم توڑ دیا۔نوجوان کی ہلاکت کے بعد راجوری میں زبردست احتجاج ہوااور مظاہرین نے پولیس پر ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ علاقے میں پراسرار طور پر ہلاکتوں میں اضافہ ہواہے لیکن پولیس کوئی کارروائی نہیں کرپارہی ۔اس حوالے سے تحقیقات کیلئے پولیس کی طرف سے ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر جسونت سنگھ کی قیادت میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی جس میں سب انسپکٹر محمد فریق بھی شامل ہیں ۔اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے ذرائع نے کشمیرعظمیٰ کو بتایاکہ دوران تحقیقات پولیس کو کئی اہم شواہد ملے جس سے یہ پتہ چلاہے کہ یہ قدرتی موت نہیں تھی ۔ ذرائع کاکہناہے کہ اگرچہ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے کچھ بھی نہیں بتایاہے لیکن اگلے ایک دو روز میں ساری باتیں سامنے آجائیںگی لیکن یہ بات صاف ہے کہ یہ ہلاکت قدرتی طور پر نہیں ہوئی ۔ذرائع نے مزید بتایاکہ پولیس نے علاقے سے دو نوجوان کو حراست میں رکھاگیاہے ۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ پولیس نے کیس کے حوالے سے لگ بھگ پتہ لگالیاہے اور بہت جلد تحقیقات کو سامنے لایاجائے گا۔پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایاکہ وہ ایک یادو روز میں تمام تفصیلات سے آگاہ کریںگے۔