جنگی طیاروں سے ہوائی پے درپے حملے ہو رہے ہیں اور خلقِ خدا مٹی میں مل رہی ہے۔ زمینی فوج ٹینکوں سے آگ و آہن کی بارش کر رہی ہے، انسانی لاشیں دھرتی پر ہر سُو بچھ رہی ہیں، چھوٹے چھوٹے بچوں کے ننھے منے انگ و اعضاء بکھر رہے ہیں اور روزہ دار مستور مائیں اُن کو سمیٹ رہی ہیں، معصوموں اور بے قصوروں کے خون سے تاریخی اور اولیا ء اللہ کی سرزمین سرخ ہو رہی ہے۔ شجر ہائے زیتون کو پانی کے بجائے خون سے سینچائی ہو رہی ہے ، پیار و محبت اور محنت و مشقت سے بنائے ہوئے خوبصورت مسکن اور پیارے گھر زمین بوس ہو رہے ہیںاور ایک اونچی جگہ پر انسانیت سے عاری لوگ اکھٹا ہو کر صوفہ سیٹ اور کرسیاں لگا کر کھانے پینے کی مختلف اشیائ، اور فواکہات کے ساتھ مظلومین کی بے بسی پرخوب ہنسی مذاق کررہے ہیں۔ ہر ایک لاش کے گرنے پر ، کسی بچے کے انگ و اعضاء بکھرنے پر، ہر ایک عمارت کے ڈھ جانے پر وہ خوب قہقہے لگاتے ہیں، خوش ہوکر تالیاںبجاتے ہیں۔ میرے خیال سے ایسے لعین، زندیق، جن وا نس کی بجائے فقط شیطان مردودکے زُمرے میں آتے ہیں۔ اور ایسا میں جذبات کی رو میں بہہ کر نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ امر واقع بھی یہی ہے ۔ ایسے بدخصلت خونخوار حیوانوں کو آپ کس زمرے(Catagory) میںرکھیں گے(فیصلہ آپ خود کیجئے) جو ……جو اپنی ماں بہن بیٹی کے ساتھ رشتے کے تقدس سے ناآشناہوں ۔ یہ میرا کہنا نہیں ہے بلکہ تواریخ کی کتابیں اس بارے میں خود مُنہ بولتی تصویر ہیں کہ جنگ عظیم دوم میں ہٹلرؔ نے یہود کو پکڑ کر اُن کو کیمپوں اور مراکز اسیران (Concentration Camps) میں رکھا جہاں اُن کو برقی بھٹیوں میں جلا کر اُن سے چربی حاصل کرکے اُس کا صابون بنایا جاتا تھا، تو گویا اُس وقت وہ پک نک پر نہیں بلکہ تختۂ دار پر لٹک رہے تھے مگر انہوں نے اُس نازک وقت پر بھی جیلروں سے عورت کا مطالبہ کیا۔ چونکہ اُن کے ساتھ کیمپوں میں اُن کے رشتہ دار چھوٹے بڑے سب ہی تھے تو حکام نے اُن کا مطالبہ منظور کرکے اُن کو اپنے ہی مولودہ اور خونی رشتہ کے ساتھ مکروہ تعلقات قائم کرنے کا انتظام کر دیا اور انہوں نے بخوبی اُس یہودیانہ کا م کو سر انجام دیا۔
جو ……اپنی بہنوں، بیٹیوں، کو نام نہاد مسلمانوں اور دیگر مستشر قین کی رکھیل بنا کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرنے کیلئے استعمال کرتے ہوں اور خوب پیسہ بہا کر اسلام مخالف کتابیں لکھواتے ہوں۔ اُسی وجہ سے سلمان رُشدی، انور ؔ شیخ، تسلمیہ نسرینؔ، ساجد رشید جیسے لوگ وجود میں آجاتے ہیں۔جو …… جنگ عظیم اول و دوم بھڑکانے کے محرک بنے ہوں کیونکہ یہ لوگ صرف تباہی و بربادی کے ہی طلب گار اور متمنی ہیں اور دنیا کی آبادی کو ہمیشہ کم کرنے کے خواہاں رہتے ہیں تاکہ صرف اور صرف وہی دنیا کے حکمران بن سکیں اور سُپر پاور اُن کی مٹھی میں رہے جیسا کہ فی الوقت ہو رہا ہے۔ دنیا میں صرف ہٹلرؔ نے ہی اُن بد بختوںکو بخوبی پہچان لیا تھا۔ اُس کا کہنا تھا کہ ایسے ذلیل اور ناقابل اعتبار لوگوں سے دنیا کو پاک کر دینا چاہئے۔اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جنگ عظیم دوم میں جرمنیؔ کی شکست کی وجہ صرف یہودؔ ہی تھے۔
جو…… اپنے پیغمبروں کی اہانت، قتل اور ایذاء رسانی کے باعث بنے،جنہوں نے جلیل القدر انبیاء ؑکی اس حد تک اہانت( نعوذباللہ) کی کہ اُن پر بدچلنی اور بدکرداری کا الزام تک لگایا۔ انہوں نے خاکم بدہن حضرت دائود علیہ السلام پر بھی اتہام والزام عائد کیا۔ دیکھئے توارۃ سموئیل باب11آیات4-2، اور حضرت لوطؔعلیہ السلام پر ( خاکم بدہن) گھناونی حرکات منسوب کردیں۔ ایسا تحریر کرتے ہوئے گرچہ میرے ہاتھ کانپ رہے ہیں مگر توارۃؔ پیدائش باب19آیات38–31خود ہی اس کا ثبوت ہے۔
جو……… اس قدر ذلیل ، بے شرم، دھتکاری ہوئی راندہ ٔدرگاہ قوم ہے کہ اُن کو دو جلیل القدر پیغمبروں سے بد دُعائیں ملیں۔ گر چہ حضرت دائود علیہ السلام کے وقت میں وہ جسمانی طور طاقت و جبروت میں بہت آگے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وقت میں روحانی طور پر پہنچے ہوئے تھے مگر ہر دو ازمنہ میں انہوں نے پیغمبروں کو قتل کیا، چیرا پھاڑا، وطن بدر کیا، سنگسار کیا اور خد اکے فرستادہ انبیاء ؑ کی صریحاً نا فرمانی کی، اس لئے وہ اللہ کی جانب سے عذاب اور لعنت کے مستو جب ہوگئے( انجیل متی باب 23آیا ت36—29)۔ اس بات کا ذکر قرآن شریف سورہ ٔمائدہ آیات80—78میں بھی ہے اور اُن کے سزا کی بابت سورہ بنی اسرائیل آیات 5اور 7میںہے۔ اس جگہ اشارہ شاہ بابلؔ سارگونؔ اور بعد میں سرکشی کے دہرانے پر شاہ بابل بخت ؔ نصر کے حملوں کی طرف ہے، جن میں ہیکل سلیمانی کو مہندم کرکے یہودؔ کے قتل عام اور زندہ رہنے والوں کو غلام بنانے کا ذکر ہے۔ اس کے علاوہ یہودؔ کی بربادی کا ذکر انجیل ؔمتی باب23آیت38، باب24آیت2اور انجیلؔ لوقا باب21آیات 24—20میں بھی ملتا ہے۔
اس قوم کے بارے میں ایک دو دس نہیں بلکہ سینکڑوں گھناونی باتیں ہیں جن کا ذکر وقت وقت پر ہوتا رہا ہے۔ ہڑتالیں، احتجاج اور گھناؤنے مظالم کے خلاف آواز اٹھانا برحق ہے مگر کن کے لئے ؟کس قوم کے خلاف،؟انسانی اقدار اور انسانیت کو شرمندہ کرنے والے ٹس سے مس نہیں ہوں گے کیونکہ جنگی اعتبار سے اُن کے سر پر عالمی دہشت گرد، امریکہ کا ہاتھ ہے اور مالی(Financially) اعتبار سے مسلمان اُن کی پرورش کر ہے، اُن کی ہر ضرورت کو پورا کررہے بلکہ اپنی تباہی خود ہی اپنے اوپر مسلط کرانے کی ذمہ داری بھی نبھا رہے ہیں جس کے بارے میں پھر کبھی عرض کروں گا۔ اگر مسلمانوں نے ذرا سی دانش مندی کا ثبوت دیا ہوتا، اب بھی دیں گے تو واللہ یہودؔ نام ہی نام رہے گا اور اُس کا وجود نالی کے کیڑے سے بدتر ہو جائے گا۔
اللہ رب العزت سے صرف عقل سلیم عطا کرنے کی دُعا مانگتے رہیے ورنہ مانیئے کہ ہم بس……………
رابطہ:- پوسٹ باکس :691
جی پی او سرینگر-190001،کشمیر
موبائل نمبر:-9419475995