ڈاکٹر جوؔہر قد ّوسی
حج اسلام کا عظیم الشان رکن ہے۔ اسلام کی تکمیل کا اعلان حجۃ الوداع کے دن ہوا اور حج ہی سے اسلام کے ارکان کی تکمیل ہوتی ہے۔ حج دراصل عشق الہٰی کا مظہر ہے اور بیت اللہ تجلیات الہٰی کا مرکز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بیت اللہ شریف کی زیارت اور تاجدار مدینہ ﷺکی بارگاہِ عالی میں حاضری ہر مومن مرد اور مومن عورت کی جانِ تمنا ہے۔ اگر کسی کے دل میں اس کی آرزو نہیں ، تو سمجھنا چاہیے کہ اس کے ایمان میں کھوٹ ہے۔
حج کرنے کی استطاعت اللہ تبارک و تعالیٰ کی جانب سے عطا ہوجائے تو ہر سچے مسلمان کی تمنا یہ ہوتی ہے کہ اس کا حج مقبول و مبرور ہو ۔ علمائے کرام نے لکھا ہے کہ حج مقبول وہ ہے، جس سے زندگی کا طریقہ یکسر بدل جائے اور آئندہ کے لیے تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے بچنے کا خاص اہتمام کیا جائے۔ اگر کسی شخص کی زندگی میں حج سے واپسی پر خوشگوار انقلاب نہیں آتا تو اس کا معاملہ نہایت مشکوک ہو جاتا ہے۔
بد قسمتی سے ہمارے معاشرے کے اندر زوال اس حد تک آچکا ہے کہ حج وعمرہ کے لیے جانے والے لوگوں کی بڑی تعداد واپسی پر اس بات کا کوئی عندیہ نہیں دیتی کہ اس عظیم الشان رکنِ اسلام کی بجا آوری سے زندگی بدل سکتی ہے۔ سفر محمود پر جانے والے لوگوں میں بہت سارے ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں، جو وہاں سے واپسی پر پھر سے برائی کی طرف مائل ہوجاتے ہیں اور جھوٹ ،رشوت خوری، فریب کاری ، غیبت، چغل خوری ، حرام کمائی اور اس جیسی دیگر بیماریوں کو اپنے سے الگ نہیں کرتے ۔ معاشرے کے اندر ایسی لا تعداد مثالیں سامنے آتی ہیں، جن میں حج بیت اللہ جانے والے لوگوں کے ناقابل بیان افعال دیکھے جاسکتے ہیں۔ افسوس کہ لوگ حج بیت اللہ پر جانے سے قبل اس کے لیے ذہنی، فکری اور روحانی تیاری نہیں کرتے اور نہ ہی یہ عزم وارادہ کرتے ہیں کہ زیارت سے شرف یاب ہونے کے بعد ہر طرح کے غلط کام ترک کر دیں گے۔
کاش ! حج کے لئے ہر سال جانے والے زائرین کو حج کی نیت کرنے کے ساتھ ہی اپنی زندگیوں میں مطلوبہ انقلاب لانے کی توفیق نصیب ہو جائے، تا کہ حج بیت اللہ کی سعادت سے سرفراز ہونے والے جب واپس اپنے معاشرے میں پہنچ جائیں تو اُن کی موجودگی سے نیکیوں کو فروغ ملے، برائیوں کا قلع قمع ہو جائے اور وہ صحیح معنوں میں اسلام کا ایک عملی اور جیتا جاگتا نمونہ بن جائیں ۔
کامیاب حج (حج مبرور) کی خاطر رہنمائی کرنے کے لیے اُردو زبان میں بہت سارے علماء واہلِ قلم نےایسی درجنوںکتابیں تالیف کی ہیں،جن میں حج و عمرہ کی ادائیگی کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔لیکن ان کتابوں میںسے اکثرکتابیں یا تو بہت پہلے لکھی گئی ہیں اور حرمین شریفین سے متعلق تازہ ترین معلومات ان میں نہیں ملتیں یاان کی زبان اتنی مشکل ہے کہ ایک عام اردودان کوحج کے مسائل سمجھنے میں دِقت پیش آتی ہے۔ایسی کتابوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ان سب کے نام لکھنا ممکن نہیں ہے،تاہم چند ایک کے نام یوں ہیں:جواہرالبیان:نقی علی خان؛حج زیارت کے مسائل:احمد رضا خان؛کتاب الحج:محمد سلیمان اشرف بہاری؛آئیے حج کریں:ارشد القادری؛سراج الحج و عمرہ:محمدسراج الدین خان؛رفیق الحرمین:محمد الیاس قادری؛حج و عمرہ کا مختصر طریقہ:دعوت اسلامی؛حج و عمرہ ایک نظر میں مع اوقات نماز:دعوت اسلامی؛فلسفہ و احکام حج:ڈاکٹر طاہرالقادری؛مسائل حج و عمرہ:محمد معین الدین؛زیارات حرمین شریفین:انو سلطانہ ملک؛رہنمائے حجاج:خلیل الرحمان نعمانی؛رہنمائے عمرہ و حج:حسن جان؛رہنمائے حج و زیارت:غلام سرور نقشبندی؛حج کا طریقہ:عبد الرؤف سکھروی؛خواتین کا حج:عبد الرؤف سکھروی؛احکام حج:مفتی محمد شفیع؛عورت کا بلا محرم سفر حج:شمس الدین نور،وغیرہ۔
کشمیر میںحج و عمرہ کے احکام و مسائل کو انتہائی آسان اور عام فہم انداز و اسلوب میں پیش کرنے کی ضرورت ایک مدت سے محسوس کی جارہی تھی۔ ’اڈلٹ قرآنک ایجوکیشن پروگرام‘ کےبنیاد گزار اورمعروف قرآنی اسکالرکلیم اللہ حان صاحب نے زائرین و عازمین کی اِسی ضرورت کے پیش نظر ایک کتاب شائع کی ہے،جس کااُردو میں نام’’آسان حج‘‘ اور انگریزی میں”Hajj Facilitated”ہے۔دونوں کتابوںکی خاص بات یہ ہے کہ اِن کو مسلکی،مکتبی وگروہی تعصب سے بالاتر ہوکر اور فقہی اختلافات سے صرفِ نظر کرکے انتہائی عام فہم انداز و اسلوب میں پیش کیا گیا ہے۔دونوں کتابوں کوزائرینِ حرمین کی سہولت کے لیے پاکٹ سائز میں گلیزڈ آرٹ پیپراور ملٹی کلر پرنٹنگ سمیت انتہائی دیدہ زیب گٹ اَپ کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔خاص بات یہ ہے کہ دونوں کتابوں کے ساتھ الگ الگ ایسے جیبی سائز رنگین طباعت والےکارڈرکھے گئے ہیں،جن پر حج و عمرہ کے قدم بقدم مراحل کو عازمین کی آسانی کے لیےمختصر ترین انداز میں بیان کرکے اِن کو گلے میں لٹکانےکی سہولت رکھی گئی ہے،تاکہ اِحرام کی حالت میں،جب زائرین کے پاس کوئی کتاب نہیںہوتی،وہ اِس خصوصی کارڈ سے ہرہرمرحلے پر رہنمائی حاصل کرسکیں۔
یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ کلیم صاحب نے عرصہ دراز قبل کشمیری عازمین حج کے لیے جو رہنما پروگرام مرتب کیا تھا ، اُس کوبفضلہ تعالیٰ عوام و خواص میں بڑی پذیرائی حاصل ہوئی۔ اس سے نہ صرف کتابی صورت میں عازمین حج مستفیض ہوئے، بلکہ ایک دور میں ریڈیو کشمیر کے ذریعے متواتر کئی سال تک اُن کا پروگرام نشر ہوکر عوام کے اندر مقبولِ خاص و عام ہو گیا۔آج سے زائد از دو دَہائی قبل ’اڈلٹ قرآنک ایجوکیشن پروگرام‘ کے زیر اہتمام اس پروگرام کی ویڈیو DVD بھی دستیاب رکھی گئی ،جواَب ایک مدت سے’یوٹیوب‘ اور سوشل میڈیا کےمختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے پوری دنیا میں بآسانی دستیاب ہے۔ خودکلیم صاحب ہرسال عازمین کرام کی عملی تربیت کے لیےنہایت مؤثر اور آڈیو وِژوَل پروگرام منعقد کرتے رہے ہیں ،جن سے زائرین و عازمین مستفید و مستفیض ہوتے رہے ہیں ۔
کشمیر میں بھی متعدد اصحابِ علم نے حج و عمرہ سے متعلق کتابیں شائع کی ہیں۔ڈاکٹر نثاراحمدبٹ ترالی کی ضخیم کتاب’’آئینہ حج مبرور‘‘ حج و عمرہ کے موضوع پر ایک انسائیکلوپیڈیائی کام ہے،جس پرمفصل طور الگ سے بات کی جاسکتی ہے۔کلیم اللہ خان کی زیرتبصرہ کتاب کی خاص اہمیت یہ ہے کہ اس کو کشمیر سے جانے والے عازمین وزائرین کرام کی مخصوص ضروریات کو سامنے رکھ کر پیش کیا گیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جوں جوں اِس کتاب کے نئے نئے ایڈیشن شائع ہوتے رہے تو فاضل مصنف بھی مسوّدہ پرباربار نظر ثانی کر کے مختلف مقامات پرحسب ِضرورت اضافہ کرتے رہے ہیں، جس سے اَب یہ حج گائیڈ ایک مکمل رہنمائے حج و عمرہ کی صورت میںہےاور اس کا گہرائی سے مطالعہ کرنے کے کے بعد عازمین کوکسی دوسری کتاب کی ضرورت نہیں۔اِس کتاب کی مقبولیت کا اندازہ اِس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کتاب کے اب تک زائداز ایک لاکھ نسخے شائع ہو چکے ہیں،جس کی کشمیر میں کوئی مثال نہیں۔ جموں و کشمیر کے مقتدر عالم دین شیخ الحدیث مفتی نذیر احمد قاسمی صاحب نے کتاب کا مسودہ دیکھاہے اوراسے مزید مستند اور موثر بنانے کے لئے چند اہم اور گراں قدر آراء پیش کی ہیں۔کتاب کا انگریزی ایڈیشن بھی رنگین وخوبصورت طباعت سے مزّین ہے اور آسان زبان و اسلوب کا حامل ہے۔
(مضمون نگار:سابق پرنسپل(گورنمنٹ کالج) اور مؤسس و مدیر’الحیاۃ‘و’جہانِ حمدونعت‘ہیں)