یو این آئی
نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے گلوبل ساؤتھ کے ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی سے متعلق اپنی امیدوں، خواہشات اور ضروریات کو پورا کرنے کیلئے متحد ہوں۔ نیز اپنی صلاحیتوں اور تجربات کا اشتراک کرکے دو تہائی انسانیت کو انصاف دلائیں۔مودی نے تیسری وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ کے افتتاحی اجلاس میں اپنے خطاب میں یہ اپیل کی۔مودی نے کہا کہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی طرف سے، تیسری وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ میں ہر ایک کا تہہ دل سے خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا’’پچھلی دو کانفرنسوں میں، مجھے آپ کے بہت سے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ملا۔ مجھے خوشی ہے کہ اس سال ہندوستان میں عام انتخابات کے بعد، ایک بار پھر اس پلیٹ فارم پر آپ سب سے جڑنے کا موقع مل رہا ہے‘‘۔مودی نے کہا کہ 2022 میں جب ہندوستان نے جی20 کی صدارت سنبھالی، تو ہم نے عزم کیا تھا کہ ہم جی20 کو ایک نئی شکل دیں گے۔ وائس آف دی گلوبل ساؤتھ سمٹ ایک ایسا پلیٹ فارم بنا جہاں ہم نے ترقی سے متعلق مسائل اور ترجیحات پر کھل کر تبادلہ خیال کیا، جس کی بنیاد پر ہندوستان نے گلوبل ساؤتھ کی امیدوں، خواہشات اور ترجیحات پر مبنی جی-20 ایجنڈا تیار کیا اور ایک جامع اور ترقی پر مرکوز رخ سے جی 20 کو آگے بڑھایا گیا۔ اس کی سب سے بڑی مثال وہ تاریخی لمحہ تھا جب افریقی یونین نے جی-20 میں مستقل رکنیت حاصل کی۔وزیر اعظم نے کہا’’آج ہم ایک ایسے وقت میں ملاقات کر رہے ہیں جب چاروں طرف بے یقینی کا ماحول ہے۔ دنیا ابھی تک کووڈ کے اثرات سے مکمل طور پر باہر نہیں آئی ہے۔ دوسری طرف جنگی صورتحال نے ہمارے ترقی کے سفر کے لیے چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔ ہمیں نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا سامنا ہے بلکہ اب صحت، خوراک اور توانائی کی حفاظت کے حوالے سے خدشات بھی ہیں۔ دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی ہمارے معاشروں کے لیے بدستور سنگین خطرات ہیں۔ ٹیکنالوجی سے متعلق نئے معاشی اور سماجی چیلنجز بھی ابھر رہے ہیں۔ پچھلی صدی میں بنائے گئے عالمی گورننس اور مالیاتی ادارے اس صدی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’وقت کی ضرورت ہے کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک متحد ہوں، ایک آواز میں ایک ساتھ کھڑے ہوکر ایک دوسرے کی طاقت بنیں۔ ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھیں۔ اپنی صلاحیتوں کا اشتراک کریں۔ ایک ساتھ مل کر اپنے عزم کو کامیابی کی طرف لے جائیں۔ آئیے ہم مل کر دو تہائی انسانیت کو پہچان دلائیں۔ مودی نے کہا، “ہندوستان گلوبل ساؤتھ کے تمام ممالک کے ساتھ اپنے تجربات اور اپنی صلاحیتوں کو بانٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم باہمی تجارت، جامع ترقی، پائیدار ترقی کے اہداف کی پیش رفت اور خواتین کی زیر قیادت ترقی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں، بنیادی ڈھانچے، ڈیجیٹل اور توانائی کے رابطوں نے ہمارے باہمی تعاون کو فروغ دیا ہے۔ مشن لائف کے تحت ہم نہ صرف ہندوستان میں بلکہ شراکت دار ممالک میں بھی روف ٹاف سولر اور قابل تجدید توانائی کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ہم نے مالی شمولیت اور آخری شخص تک ترسیل کے اپنے تجربے کا اشتراک کیا ہے۔ گلوبل ساؤتھ کے مختلف ممالک کو یو پی آئی سے جوڑنے کی پہل کی ہے۔ تعلیم، صلاحیت کی تعمیر اور مہارت کی ترقی کے شعبوں میں ہماری شراکت میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ برس گلوبل ساؤتھ یوتھ ڈپلومیٹ فورم کا بھی آغاز کیا گیا اور ‘دکشن’ یعنی گلوبل ساؤتھ ایکسی لینس سنٹر ہمارے درمیان صلاحیتوں کی تعمیر، مہارت کی ترقی اور علم کے اشتراک کیلئے کام کر رہا ہے۔ شمولیتی ترقی میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) کا تعاون کسی انقلاب سے کم نہیں ہے۔ ہماری جی20 کی سربراہی میں گلوبل ڈی پی آئی رپوزٹری پر یہ اب تک کی پہلی کثیرالجہتی عام رضامندی تھی۔انہوں نے کہا’’ہمیں خوشی ہے کہ گلوبل ساؤتھ کے 12 شراکت داروں کے ساتھ’انڈیا اسٹیک‘ کا اشتراک کرنے کیلئے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ گلوبل ساؤتھ میں ڈی پی آئی کو تیز کرنے کے لیے، ہم نے سوشل امپیکٹ فنڈ بنایا ہے۔ ہندوستان اس میں ڈھائی کروڑ ڈالر کا ابتدائی حصہ ڈالے گا‘‘۔وزیر اعظم نے کہا کہ صحت کی حفاظت کے لیے ہمارا مشن ہے – ایک دنیا، ایک صحت۔ اور ہمارا وژن ہے – “آروگیہ میتری” ہم نے افریقہ اور پیسفک آئی لینڈ ممالک میں اسپتالوں، ڈائیلاسز مشینوں، زندگی بچانے والی ادویات اور جن اوشدھی مراکز کی مدد کرکے اس دوستی کونبھایا ہے۔ انسانی بحران کے وقت ہندوستان اپنے دوست ممالک کی مدد کر رہا ہے۔ چاہے پاپوا نیو گنی میں آتش فشاں پھٹنے کا واقعہ ہو یا کینیا میں سیلاب کا واقعہ۔ ہم نے غزہ اور یوکرین جیسے تنازعات والے علاقوں میں بھی انسانی امداد فراہم کی ہے۔مودی نے کہا، “وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ہم ان لوگوں کی ضرورتوں اور خواہشات کو آواز دے رہے ہیں جنہیں اب تک سنا نہیں گیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہماری طاقت ہمارے اتحاد میں ہے اور اسی اتحاد کے زور پر ہم ایک نئی سمت کی طرف بڑھیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس ‘ڈیولپمنٹ کمپیکٹ’ کے تحت ہم ترقی کے لیے تجارت، پائیدار ترقی کے لیے صلاحیت سازی، ٹیکنالوجی پارٹنرشپ، پروجیکٹ پر مبنی کفایتی قرض اور گرانٹس پر توجہ مرکوز کریں گے۔ تجارتی فروغ کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے، ہندوستان 25 لاکھ ڈالر کا خصوصی فنڈ شروع کرے گا۔ استعداد کار بڑھانے کے لیے کاروباری پالیسی اور تجارتی مذاکرات کی تربیت فراہم کی جائے گی۔ اس کے لیے 10 لاکھ ڈالر کا فنڈ فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک میں مالی تناؤ اور ترقیاتی فنڈنگ ??کے لیے ہندوستان ایس ڈی جی اسٹیمولس لیڈرز گروپ میں تعاون کر رہا ہے۔ ہم گلوبل ساؤتھ کو سستی اور موثر جنرک ادویات فراہم کرنے کے لیے کام کریں گے۔ ہم ڈرگ ریگولیٹرز کی تربیت میں بھی تعاون کریں گے۔ ہمیں زراعت کے شعبے میں ‘قدرتی کاشتکاری’ کے اپنے تجربات اور ٹیکنالوجی کا اشتراک کرنے میں خوشی ہوگی۔ مودنی نے کہا، ’’آپ نے کشیدگی اور تنازعات کے حوالے سے بھی خدشات کا اظہار کیا ہے۔ یہ ہم سب کے لیے ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ ان خدشات کو دور کرنے کا انحصار منصفانہ اور جامع عالمی حکومت پر ہے۔ ایسے ادارے جن کی ترجیحات میں گلوبل ساؤتھ کو ترجیح ملے ۔ جہاں ترقی یافتہ ممالک بھی اپنی ذمہ داریاں اور وعدے پورے کریں۔گلوبل نارتھ اور جنوب کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ اگلے ماہ اقوام متحدہ میں مستقبل کی سربراہی کانفرنس اس سب کے لیے ایک اہم سنگ میل بن سکتی ہے۔وزیراعظم نے یقین ظاہر کیا کہ گلوبل ساؤتھ کی ترقی کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے اور اپنے تجربات کا اشتراک کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج دن بھر ہماری ٹیمیں تمام موضوعات پر گہرائی سے غور کریں گی۔ اور اس فورم کو ہم آنے والے وقتوں میں بھی آپ سب کے تعاون کے ساتھ آگے بڑھاتے رہیں گے۔