عظمیٰ نیوز سروس
راجوری //تحصیل تھنہ منڈی کے علاقے ساج سے دوداسن باساں جانے والی سڑک کی حالت انتہائی خستہ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے مقامی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ سڑک، جو نہ صرف ساج سے دوداسن بالا کو جوڑتی ہے بلکہ تحصیل منجاکوٹ کے مختلف دیہات کے لئے بھی اہم راستہ ہے، کئی جگہوں پر نالے میں تبدیل ہو چکی ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ محکمہ کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے سڑک پر گہرے گڑھے پڑ گئے ہیں، جس سے گاڑیوں کا چلنا مشکل ہی نہیں بلکہ خطرناک بھی ہو چکا ہے۔ مریضوں کو ہسپتال لے جانے اور روزمرہ کی نقل و حرکت میں عوام کو بے حد پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔مقامی لوگوں نے شکایت کی ہے کہ سڑک کی خستہ حالی کو لے کر متعدد بار متعلقہ حکام کو آگاہ کیا گیا، مگر محکمہ پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ عوام کا کہنا ہے کہ یہ سڑک ہزاروں لوگوں کے لیے روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے کا ذریعہ ہے، لیکن محکمہ نے اس مسئلے کو مسلسل نظرانداز کیا ہوا ہے۔علاقہ مکینوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر جلد ہی اس سڑک کی مرمت نہ کی گئی تو وہ محکمہ کے خلاف احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔ ایک مقامی رہائشی نے کہاکہ یہ سڑک کسی نالے کی طرح لگتی ہے، اور محکمہ کی خاموشی عوام کے صبر کا امتحان لے رہی ہے۔ اگر فوری طور پر کارروائی نہ کی گئی، تو عوام سڑکوں پر اتر آئیں گے۔عوام نے ڈپٹی کمشنر راجوری سے ذاتی مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ متعلقہ محکمہ کو ہدایت دیں کہ فوری طور پر سڑک کی مرمت کا کام شروع کیا جائے۔ لوگوں نے کہا کہ حکام کو چاہیے کہ وہ عوامی مشکلات کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور علاقے کی ترقی کے لئے ضروری اقدامات کریں۔یہ سڑک نہ صرف مقامی لوگوں کے لئے اہم ہے بلکہ مسافروں کے لئے بھی ایک مرکزی راستہ ہے۔ ایسے میں عوام کو امید ہے کہ ڈپٹی کمشنر راجوری اس معاملے پر فوری ایکشن لیتے ہوئے سڑک کی حالت بہتر بنانے کے لیے قدم اٹھائیں گے۔علاقے کے عوام نے کہا کہ ناقص سڑک کی وجہ سے تعلیمی اور کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ بچے سکول جانے سے قاصر ہیں، اور کاروباری حضرات کو اپنی اشیاء کی ترسیل میں پریشانی ہو رہی ہے۔علاقے کے لوگوں نے حکومت سے سوال کیا کہ آخر کب تک عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جائے گا؟ انہوں نے کہا کہ اگر جلد کارروائی نہ کی گئی، تو عوام کا صبر جواب دے جائے گا، اور اس کے نتائج کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔راجوری کے عوام اس بات کی امید کر رہے ہیں کہ اعلیٰ حکام اس مسئلے کا نوٹس لیں گے اور علاقے کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے ضروری اقدامات کریں گے۔