راج بھون سے حکم نامہ جاری،محبوبہ مفتی اور سجاد غنی لون نے حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا تھا
سرینگر// گورنر ستیہ پال ملک نے حکومت سازی کے دن بھر کے سیاسی ڈرامہ کے بیچ ریاستی اسمبلی کو تحلیل کردیا ۔ اس حوالے سے ایک حکم نامہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور پیپلز کانفرنس سربراہ سجاد غنی لون کی طرف سے ریاست میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کرنے کے کچھ ہی منٹ بعد سامنے آیا ۔راج بھون کی طرف سے جاری ہونے والے ایک پریس بیان میں کہا گیا’’جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے انہیں حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو تحلیل کردیا ہے‘‘۔ریاستی گورنر ایس پی ملک نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا’’ اعلامیہ نمبرP-1/18 of 2018 محرر20جون2018 دفعہ92شق (۱) اور جموں کشمیر کے آئین کی دفعہ53شق( (2bکے تحت حاصل اختیارات کے تحت میں اسمبلی کو تحلیل کرتا ہوں‘‘۔یہ حکم نامہ جاری ہونے سے کچھ دیر قبل ہی پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے گورنر ملک کو مکتوب بھیج کر ریاست میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کرنے کے لئے موصوف سے ملاقات کا وقت مانگا تھا۔ انہوں نے مکتوب میں کہا تھا ’’ پی ڈی پی کو حکومت کی تشکیل کے لئے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی حمایت حاصل ہوگئی ہے اور اسمبلی میں تینوں جماعتوں کے اراکین کی تعداد 56 ہے‘‘۔محبوبہ مفتی نے مکتوب کو ٹویٹر پر بھی پوسٹ کردیا ۔ انہوں نے مکتوب کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا ’’میں یہ مکتوب راج بھون تک پہنچانے کی کوشش کررہی ہوں، تعجب کی بات یہ ہے کہ وہاں یہ مکتوب فیکس کے ذریعے موصول نہیں ہوپایا ہے،عزت مآب گورنر سے فون پر بات کرنی کی کوشش کی، وہ فون اٹھانے کے لئے دستیاب نہیں ہیں، امید کرتی ہوں کہ آپ(گورنر) اسے دیکھیں گے‘‘'۔انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا تھا 'ہم یہ مکتوب میل کے ذریعے بھی بھیج رہے ہیں'۔اسی دوران شام کو اس وقت ایک اور ڈرامائی صورتحال پیدا ہوئی جب سجاد غنی لون نے بھی گورنر کو مکتوب بھیج کر حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کیا ۔انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا 'ہم نے عزت مآب گورنر کو مکتوب بھیج کر ریاست میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کیا ہے۔ ان کا فیکس کام نہیں کررہا ہے۔ ہم نے یہ مکتوب ان کے پرسنل اسسٹنٹ کو وٹس ایپ پر بھیجا ہے اور انکے ساتھ اس معاملے پر فون پر بھی بات ہوئی ہے'۔واضھ رہے کہ امسال 19جون کو پی دی پی بھاجپا مخلوط سرکار ختم ہوئی تھی جس کے بعد ریاست میں گورنر راج نافذ کیا گیا جس کی مدت 19دسمبر کو ختم ہورہی ہے جس کے بعد آئین کے مطابق صدر راج کا نفاذ ہونا لازمی ہے کیونکہ گورنر راج میں 6ماہ بعد توسیع نہیں کی جاسکتی۔