پلوامہ//مرکز کے نامزد مذاکراتکار دنیشور شرما نے مشن کشمیر کے دوسرے مرحلے میںاتوار کو وادی وارد ہونے کے فوراً بعدجنوبی کشمیر میں ضلع پلوامہ کی راہ لی۔پلوامہ میںان سے کئی وفود ملاقی ہوئے لیکن پہلی بار ضلع کے کسی آفیسر کو اس میٹنگ ہال میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی جہاں ان سے وفود کے ملنے کا پروگرام تھا۔وہ سہ پہر3بجے سے 6بجے تک پلوامہ میں رہے۔ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ دنیشور شرما سے پہلی بار ایسے کچھ نوجوانوں نے ملاقات کی جو کافی مشتعل تھے۔ذرائع کے مطابق پلوامہ میں دنیشور شرما نے قریب13ڈیلی گیشنوں سے ملاقات کی۔ ان میں زعفران گروورس کمیٹی،گوجر بکروال یونین، یوتھ ایسوسی ایشن ، پراگرسو ہارٹیکچرسٹ گروپ، سیول سوسائٹی گروپ، بیروزگار یوتھ گروپ، وومن ایمپاور منٹ گروپ، سوشل ورکرس گروپ، بنجرن ویلفیئر کمیٹی، کھار پورہ ویلفیئر کمیٹی،مختلف نوجوانوں کے وفود شامل ہیں۔ وفود میں طلباء و طالبات بھی شامل تھے۔ کئی وفود نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے دنیشور شرما سے پلوامہ میں فورسز کی جانب سے آئے روز احتجاج کے دوران بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ اور گرفتاریوں کے بارے میں جانکاری دی لیکن شرما نے انکی باتیں غور سے سنیں۔طلاب نے انہیں پلوامہ ڈگری کالج واقعہ سے متعلق بھی جانکاری دی جس کے دوران طلاب کو تشددکانشانہ بنایا گیا تھا۔طلاب نے یوتھ ایسو سی ایشن کے ایک رکن محران احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ ہم نے شرما سے این آئی اے کی چھاپہ مار کارروائی کے بارے میں پوچھا، سیاسی قیدیوں کی رہائی، کشمیر میں استصواب رائے،پاکستان میں قیام پذیر جنگجوئوں کی واپسی کے علاوہ کشمیر مسئلے کے بارے میں دیگر معاملات سے متعلق کھل کر بات کی‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا ’’ شرما نے انکی باتیں غور سے سنیں اور مثبت رد عمل کا اظہار بھی کیا‘‘۔ انکا کہنا تھا’[ ہم نے ان سے کہا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جانی چاہیے اور بھارت کو تمام متعلقین کیساتھ بات چیت کرنے چاہیے اگر وہ مسئلے کو ھؒ کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا ’’ ہم نے کچھ وضاحتیں مانگیں،اور کچھ جائز مطالبات بھی کئے،شرما نے جواب دیا کہ اس ضمن میں اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔معلوم ہوا ہے کہ فری لانس فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف کی والدہ بھی ان سے ملاقی ہوئی اور اپنے بیٹے کی بیگناہی بیان کرتے ہوئے اسکی رہائی میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھ لیں گے۔کچھ نوجوان وفود نے مرکزی رابطہ کار سے الیکٹرانک چینلوں کی طرف سے کشمیر کی شبیہ بگاڑنے اور اس کو غلط طریقے سے پیش کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ وفودنے اس بات پر زور دیا کہ قومی الیکٹرانک چینلوں کوفوری طور پر جانبدارانہ خبریں چلانے سے پرہیز کرنے کیلئے کہا جائے۔ کچھ گروپوں نے شرما کو فورسز کی طرف سے کی جا رہی زیادتیوں سے متعلق مفصل طور پر آگاہ کیا۔شرما کی آمد کے موقعہ پر پلوامہ سرکٹ ہاوس کی طرف جانے والے راستوں کو سیل کیا گیا تھا اور سیکورٹی کے کڑے انتظامات کئے گئے تھے۔