سرینگر//عالمی ادارہ ِصحت کی جانب سے دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی جانچنے سے متعلق ایک نئی رپورٹ میں یہ امر سامنے آیا ہے کہ بھارت کا دارالحکومت، نئی دہلی،سرینگر اوردیگر 14بھارتی شہروں سمیت2016کے پی ایم2.5سطح پر دنیا بھر میں20 آلودہ ترین شہروں میں شامل ہیں۔اس فہرست میں کانپور،فریدہ آباد،گیا بہار، پٹنہ، آگرہ، مظفر نگر،سرینگر،گورے گائوں،جے پور،پٹیالہ اور جودھ پورہ کے بعد کویت کا شہر الاصباح الاسلیم،اور چین و منگولیا کے کچھ شہر بھی شامل ہیںجو پی ایم(مادہ ذرات) 2.5سطح پر بڑے پیمانے پر آلودہ ہے۔رپورٹ کے مطابق 2016میںپی ایم(مادہ ذرات)10سطح پر بھارت کے 13شہر،دنیا بھر کے20آلودہ ترین شہروں میں شامل ہے۔عالمی ادارہ ِ صحت نے جنوبی ایشائی خطے کے رکن ممالکوں کو تاکید کی ہے کہ دہرے گھریلو بوجھ اور ارد گرد (بیرونی )ماحولیاتی آلودگی سے جارحانہ طور پر نپٹے ،جس سے بھارت میں34فیصد یا70لاکھ میں سے24لاکھ اموت ہر سال عالمی سطح پر گھریلواور گردونواح فضائی آلودگی سے رونما ہوتی ہے۔پی ایم (مادہ ذرات)2.5 میں سلفیٹ،نائٹرئٹ اور سیاہ کاربن جیسی آلودگی ہوتی ہے،جو کہ انسانی حیاتیات کیلئے ایک بڑا خطرہ ہوتا ہے عالمی صحت ادارے کے عالمی شہری فضائی آلودگی باریک مادہ ذرات سطحوںپی ایم(مادہ ذرات)10اور2.5پر108ملکوں کے 4300 شہروں میں ناپا جاتا ہے،جس کے مطابق گرد نواح کی فضائی آلودگی سے ہی صرف42لاکھ لوگوں کی موت2016میں رونما ہوئی،جبکہ گھریلو فضائی آلودگی ،آلودہ ایندھن سے کھانہ پکانے اور ٹیکنالوجی سے38لاکھ لوگوں کی موت واقع ہوئی۔2016کے بعد مزید ایک ہزار شہروں کو عالمی صحت ادارے کے ڈاٹا بیس میں شامل کیا گیا ہے،جس سے یہ معلوم پڑتا ہے کہ مزید ممالک ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہیںعالمی ادارہ ِصحت کی طرف سے جاری اعداد شمار میں مزید کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں10میں سے9لوگ بڑے پیمانے پر آلودہ ہوا کا سانس لیتے ہیں۔ اس ادارے نے تخمینہ لگایا ہے کہ ہر سال قریب70لاکھ لوگ فضا میں موجود باریک آلودہ ذرات کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں،جبکہ یہ ذرات سانس لینے کے دوران پھیڑوں اورنظام قلب کے اندر چلے جاتے ہیں،جس کی وجہ سے کئی طرح کی بیماریاں قلب کی نسوں پر خون کا دبائو،پھیپڑوں کا کینسر،تنفس میں انفیکشن وغیرہ ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی سے ہونے والی اموت میں سے90فیصد اموت پسماندہ یا درمیانہ درجے بشمول بھارت میں ہوتی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ3ارب لوگوں،جو کہ دنیا کی آبادی میں40فیصد کے قریب ہے کو ابھی تک صاف کھانہ پکانے کے ایندھن اور ٹیکنالوجی کی رسائی گھروں تک حاصل نہیں ہے،جسکی وجہ سے فضائی آلودگی سے زیادہ ہوتی ہے