یو این آئی
اقوام متحدہ// یونیسیف اور ورلڈ بینک کی جانب سے کیے گئے ایک حالیہ تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 6 میں سے ایک بچہ (یعنی تقریباً 33 کروڑ 30 لاکھ بچے) خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اگر اس تعداد میں اضافہ ہوتا رہا تو 2030 تک بچوں کی غربت کے خاتمے کے لیے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل نہیں ہو سکے گا۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق بین الاقومی خط غربت کے مطابق گلوبل ٹرینڈ چائلڈ مانیٹری پاورٹی کے عنوان سے رپورٹ میں انتہائی غربت کے شکار بچوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2013 سے 2022 تک یومیہ 2.15 ڈالرز کی آمدنی سے کم پر زندگی گزارنے والے بچوں کی تعداد 38 کروڑ 30 لاکھ سے کم ہو کر 33 کروڑ 30 لاکھ ہو گئی ہے۔تاہم کووڈ -19 کی وجہ سے منفی معاشی اثرات کے نتیجے میں بچوں کی غربت کو کم کرنے کی کوششیں 3 سال تاخیر کا شکار رہیں۔تجزیے سے معلوم ہوا کہ 2022 کے دوران غربت کا شکار ہونے والے 33 کروڑ 30 لاکھ بچوں کی مدد کرنا اور غربت کی بنیادی وجوہات کا حل نکالنا انتہائی ضروری ہے۔
ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ غربت کے شکار یہ بچے کون ہیں، انہیں کس چیز کی ضرورت ہے، وہ کہاں رہتے ہیں، اور بچوں کی غربت کو کم کرنے کے لیے موجود پالیسیاں کیو کام نہیں کر رہی ہیں، ان سوالات کا جواب تلاش کرکے ہمیں مناسب پالیسی اور حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔یہ تجزیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے قبل جاری کیا گیا ہے (جو 18 سے 22 ستمبر تک شیڈول ہے) اس ہفتے کے دوران دنیا بھر کے رہنما مختلف اہم امور پر بات چیت کے لیے اکٹھے ہوں گے، جس میں پائیدار ترقی کے اہداف کے حوالے سے پیش رفت بھی شامل ہے۔دنیا بھر میں انتہائی غریب لوگوں میں سے نصف سے زیادہ بچے ہیں، حالانکہ بچے کل عالمی آبادی کا صرف ایک تہائی ہیں، بالغ لوگوں کے مقابلے میں بچوں کے انتہائی غربت کا سامنا کرنے کے امکانات نمایاں طور پر زیادہ ہیں، خاص طور پر 15.8 فیصد بچے ایسے گھرانوں میں رہتے ہیں، جہاں ان کے پاس خوراک، صاف پانی، مناسب رہائش، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم تک رسائی جیسی ضروری چیزوں کی کمی ہے، جو ان کی فلاح و بہبود اور نشوونما کے لیے ضروری ہیں۔انتہائی غریب گھرانوں میں رہنے والے بچوں کی جغرافیائی تقسیم سے پتہ چلتا ہے کہ سَب صحارا افریقا میں 2022 میں انتہائی غربت میں رہنے والے بچوں کی سب سے زیادہ شرح 40 فیصد ہے، سَب صحارا افریقا میں رہنے والے بچے انتہائی غربت کا سامنا کر رہے ہیں۔