بلال فرقانی
سرینگر//دمحال ہانجی پورہ کی نشست کیلئے نیشنل کانفرنس کی خاتون امیدوار اور سابق وزیر سکینہ ایتو اور اپنی پارٹی کے امیدوار و سابق وزیر عبدالمجید پڈر کے علاوہ پی ڈی پی امیدوار گلزار احمد ڈار سمیت دیگر 6 امیدوار نتائج کو اپنے حق میں کرنے اور ووٹروں کو راغب کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس نے7مرتبہ اس نشست پر کامیابی درج کی ہے۔ سکینہ ایتو نے جہاں 2بار جیت درج کی وہیں ان کے والد اور سابق سپیکر اسمبلی ولی محمد ایتو نے4بار کامیابی حاصل کی۔
دمحال ہانجی پورہ
ڈی ایچ پورہ (نور آباد) حلقہ میں6امیدواروں کے درمیان18ستمبر کو مقابلہ آرائی ہورہی ہے۔ ان میں نیشنل کانفرنس کی سکینہ ایتو،اپنی پارٹی کے عبدالمجید پڈر، پی ڈی پی کے گلزار احمد ڈار،جنتا دل یونائٹیڈ کے محمد ایوب متو،آزاد امیدوار محمد عارف ڈار اور سجاد احمد ڈار شامل ہیں۔اس نشست کو1962میں وجود میں لایا گیا۔دمحال ہانجی پورہ جو ماضی میں نور آباد نشست سے منسوب تھی،پر نیشنل کانفرنس کو دبدبہ رہا ہے۔نیشنل کانفرنس نے اس نشست پر ماضی میں6مرتبہ کامیابی حاصل کی ہے۔ اس میں سابق سپیکر ولی محمد ایتو نے4مرتبہ جبکہ انکی بیٹی سکینہ ایتو بھی2مرتبہ نشست سے سرخرو ہوئیں ہے۔1962میں نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر غلام حسن خان نے کامیابی حاصل کی تاہم1967میں کانگریس کے عبدالعزیزشیخ نے بازی ماری۔1972میں نیشنل کانفرنس کے ولی محمد ایتو نے جیت درج کی جس کے بعد1977اور 1983کے علاوہ1987میں بھی ولی محمد ایتو کامیاب ہوئے۔ولی محمد ایتو نے1977میں کانگریس کے عبدالعزیز زرگر کو 7ہزار ووٹوں ستے شکست دی جبکہ1983میںعبدالعزیز زرگر کو قریب5ہزار300ووٹوں سے ہراکر تیسری مرتبہ جیت درج کی۔1987میںنیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر ولی محمد ایتو نے کامیابی درج کی۔1996میں ولی محمد ایتو کی بیٹی سیکنہ ایتو نے کامیابی حاصل کی اور جنتا دل کے گلزار احمد ڈار کو قریب4900ووٹوں سے شکست دی جبکہ جبکہ2002میں پی ڈی پی کی ٹکٹ پر عبدالعزیز زرگر نے کامیابی درج کی اور سکینہ ایتو کو315سے ہرایا۔2008میں سکینہ ایتو نے ایک بار پھر کامیابی حاصل کی اور پی ڈی پی کے ہی عبدالعزیز زرگر کو4ہزار500ووٹوں سے سبقت حاصل کی،اور عمر عبداللہ سرکار میں واحد خاتون کابینہ وزیر رہیں۔ تاہم2014میں پی ڈی پی کے عبدالمجید پڈر نیانہیں شکست دی۔ اس حلقے میں99ہزار37رائے دہندگان ہیںجن میں 50ہزار 153مرد اور48ہزار878خواتین کے علاوہ6خواجہ سرا ہیں۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اس نشست کیلئے111پولنگ مراکز کا قیام عمل میں لایا ہے۔
دیوسر کانسٹچیونسی پروفائل | کئی نئے چہرے بھی میدان میں
بلال فرقانی
سرینگر//کولگام ضلع کی دیوسر اسمبلی نشست میں سیاسی ماحول گرم ہے جبکہ سیاسی جماعتوں کے علاوہ آزاد امیدواروں کی حیثیت سے انتخابی میدان میں اترے تمام امیدوار ووٹروں کو راغب کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔انتخابی دنگل میں کئی سابق ممبران اسمبلی بھی کود پرے ہیں،جن کی سیاسی قسمت کا فیصلہ18اگست کو ہوگا۔اس نشست پر پی ڈی پی کی طرف سے سرتاج مدنی ،ڈیموکریٹک پراگریسیو آزاد پارٹی کی طرف سے محمد امین بٹ (جو گزشتہ اسمبلی الیکشن میں کانگریس کی ٹکٹ پرکامیاب ہوئے تھے)کو اتارا گیا ہے جبکہ کانگریس نے امان اللہ منٹو کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔نیشنل کانفرنس کی جانب سے پیرزادہ فیروز احمد،اپنی پارٹی کے ریاض احمد بٹ، عام آدمی پارٹی کے شیخ فدا حسین کے علاوہ آزاد امیدوار نذیر احمد بٹ،سہیل احمد بٹ اور عبدالروف نائک بھی قسمت آزامائی کر رہے ہیں ۔ یہ نشست ماضی میں نیشنل کانفرنس کا مظبوط قلعہ مانا جاتا تھا اور پارٹی نے5بار اس نشست پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ پی ڈی پی اور کانگریس نے دو،دو مرتبہ بازی ماری۔1962میں اس نشست پر نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر عبدالعزیز زرگر نے کامیابی حاصل کی جبکہ1967میں کانگریس کے منوہر ناتھ نے بازی ماری۔1972میں آزاد امیدوار غلام حسن پرے نے کانگریس کے منوہر ناتھ کول کو1350ووٹوں سے شکست دی جبکہ1977میں نیشنل کانفرنس کے غلام نبی کوچک نے کانگریس کے ہی منوہر ناتھ کو قریب10 ہزار 300 ووٹوں سے شکست دیکرجیت درج کی۔1983میں نیشنل کانفرنس کے غلام احمد شاہ نے ایک بار پھر کانگریس کے منوہر ناتھ کو 5ہزار800ووٹوں سے ہرا کرجہاں اپنی جماعت کو سرخرو کیا وہیں1987اور1996میں اسی جماعت کے پیرزادہ غلام احمد نے کامیابی درج کی۔ شاہ نے1987میں مسلم متحدہ محاز کے حمید اللہ رنگریز سے2619 ووٹوں سے سبقت حاصل کی اور1996میں کانگریس کے محمد یوسف کو قریب2ہزار ووٹوں سے شکست دی۔2002اور2008میں پی ڈی پی کے محمد سرتاج مدنی نے بازی مارلی ۔سرتاج مدنی نے2002میں سی پی ایم کے محمد یعقوب کو3026جبکہ2008میں نیشنل کانفرنس کے غلام احمد شاہ کو4ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔2014میں اس نشست پر کانگریس کے محمد امین بٹ نے کامیابی حاصل کرکے سرتاج مدنی کو1511ووٹوں سے ہرا دیا۔ اس نشست پر ایک لاکھ12ہزار381رائے دہندگان کیلئے مجموعی طور پر127پولنگ مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔