ثاقب شعبان
رات کے دَس بجے کامران فاتحہ خوانی کے لیے قبرستان چلا گیا ۔ تاریکی وہاں اِتنی چھائی ہوئی تھی کہ وہ ڈر کے مارے کانپ اٹھا اور واپس جانے کا ارادہ کر لیا۔ اچانک قبر سے ایک مُردہ نکل کر کامران سے مخاطب ہو کر کہنے لگا فاتحہ خوانی کے لیے آئے ہو تو یہ کام ضرور سرانجام دو۔ ہم آپ ہی کے منتظر تھے دوسری قبر سے ایک عورت نِکل کر کامران سے کہتی ہے خوف تم پر اِتنا طاری ہو گیا کہ لگتا ہے تم یہاں سے فرار ہونا چاہتے ہو‘ لیکن ایک دن ایسا ہوگا تمہیں بھی یہاں لایا جائے گا اور واپس جانے کی کوئی صورت نہیں ہوگی۔ کامران اہلِ قُبور سے کہنے لگا آج میں فاتحہ خوانی کے لیے ہی آیا ہوں لیکن یہ فاتحہ آپ لوگوں پر نہیں بلکہ میں آج اپنے دلِ مرحوم پر فاتحہ پڑھوں گا!
ہارون، سرینگر،موبائل نمبر؛7780915276