بشارت راتھر
کوٹرنکہ // سرحدی ضلع راجوری کے ایک دور افتادہ گائوںبڈھال بی میں ایک ہی خاندان کے 3کنبوں پر قیات ٹوٹ پڑی ہے اور اب تک تینوں کنبوں کے15افراد موت کی نیند سو گئے ہیں۔ پراسرار اموات کی وجہ کیا ہے اس میں ابھی وقت لگے گا اور ہوسکتا ہے کہ مکمل وجوہات کا پتہ بھی نہ چلے کیونکہ جموں و کشمیر کے اندر اور بیرون ریاستوں میں کرائے گئے ٹیسٹوں کے منفی نتائج آئے ہیں۔گائوں میں 3گھر تقریباً خالی ہوگئے ہیں اور ان میں سے کچھ اہل خانہ ہی بچ پائے ہیں جن میں ایک بچی ابھی بھی جموں میڈیکل کالج میں زیر علاج ہیں۔جو گھر خالی ہوگئے ہیں وہ بھائی بہن اور انکے ماموں کے ہیں۔
3 گھر سنسان
بڈھال بی گائوں ایک پہاڑی علاقہ ہے جہاں دور دور مکان یا کوٹھے ہیں۔اسی بستی کے 3گھر مکینوں سے خالی ہوگئے ہیں۔ سب سے بڑی افتاد فضل حسین کے گھر پر پڑی۔فضل حسین اس واقعہ میں فوت ہوگیا لیکن اسکے ساتھ اسکی 3بیٹیاں اور 2بیٹے بھی اس دنیا سے چلے گئے ہیں۔انکی اہلیہ سکیہ اختر پاگل ہوچکی ہے۔اسکے دائیں بائیں کوئی نہیں ہے جس کو وہ پکار سکے۔اسکی ایک بیٹی زندہ ہے جس کی بہت پہلے شادی ہوچکی ہے۔ لیکن اب اسکے گھر میں شور مچانے، کھیلنے اور پڑھنے کیلئے کوئی نہیں بچا ہے۔ اس کا سب کچھ ختم ہوگیا ہے اور اسکی پوری دنیا اجڑ گئی ہے۔سب سے زیادہ اموات محمد اسلم کے گھر میں ہوئی ہیں۔ اپنے ماموں سمیت 6افراد کو وہ دفن کرچکا ہے۔جس میں اسکے 5بچے 2بیٹے اور 3بیٹیاںبھی شامل ہیں۔محمد اسلم کے ہاں انکی اہلیہ اور صرف ایک بچہ( بیٹی یاسمین) زندہ ہے اور اسکی بھی حالت نازک بتائی جارہی ہے جو جموں میڈیکل کالج میں زیر علاج ہے۔تیسرا کنبہ محمد رفیق کا ہے۔محمد رفیق کی اہلیہ، ایک بیٹی اور 2بیٹے ابدی نیند سو گئے ہیں۔اب اسکے ہاں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔الغرض تین کنبوں میں فضل حسین کے گھر میں 5بچے،محمد اسلم کے گھر میں5بچے اور محمد رفیق کے گھر میں 3بچے پر اسرار بیماری کی وجہ سے اس دنیا سے چلے گئے ہیں۔ایک چھوٹے سے گائوں میں تین کنبوں کے 13فوت ہونا کسی قیامت سے کم نہیں ہے اور پچھلے 40روز سے بڈھال گائوں کی فضا مکمل طور پر سوگوار ہے۔
بڈھال گائوں
راجوری سے 69، کوٹرنکہ سے 15کلو میٹر اور تحصیل خواص سے بھی 15کلو میٹر دور بڈھال ، ایک دور افتادہ پہاڑی گائوں ہے۔یہاں 7 دسمبر سے تین خاندانوں میں ہونے والی اموات کا سلسلہ شروع ہوا۔یہ واقعہ 7 دسمبر 2024 کو اس وقت سامنے آیا جب 7 افراد پر مشتمل ایک کنبہ کسی خاندانی تقریب میں کھانا کھانے کے بعد بیمار ہوگیا، جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک ہوئے۔ 12 دسمبر 2024 کو9 افراد پر مشتمل ایک اور کنبہ متاثر ہوا، جس نے 3 جانیں لے لیں۔ تیسرا واقعہ 12 جنوری 2025 کو پیش آیا، جس میں 10 افراد کا ایک کنبہ شامل تھا جوکس تقریب میںکھانا کھانے کے بعد بیمار ہو گیا ، جس میں چھ بچے ہسپتال میں داخل کرنا پڑے، جہاں 5کی موت واقع ہوئی۔40روز کے بعد اب اس بات کا خلاصہ کیا گیا ہے کہ اہل خانہ نے شاید کھانے کیساتھ کوئی زہریلی شے کھائی ہو ،جو موت کی وجہ بن گئی ہے لیکن وثوق کیساتھ ابھی کچھ نہیں کہا جارہا ہے۔گائوں میں 12بچوں سمیت15افراد ہلاک ہو چکے ہیں(دسمبر مہینے میں8 اور جنوری میں اب تک7)۔ابتدائی ہلاکتوں کے بعد محکمہ صحت نے 3500 دیہاتیوں کی گھر گھر سکریننگ کی ۔لوگوں سے نمونے لئے گئے اور جموں و کشمیر کے اندر اور باہر مختلف لیبارٹریوں میں جانچ کے لیے بھیجے گئے۔ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اموات کسی بیماری کی وجہ سے ہوتیں تو یہ فوری طور پر پھیل جاتی اور یہ تین خاندانوں تک محدود نہ رہتی، جو ایک دوسرے سے قریبی علاقوں میں رہ رہے ہیں۔
بیماری کیا ہے؟
بتایا جاتا ہے کہ کچھ نمونوں میں نیرو ٹاکزن کی کیمیات پائی گئی ہے۔ نیروٹاکزن وہ زہریلی کیمیات ہوتے ہیں جو انسان کے اعصابی نظام کو متاثر کرتے ہیں۔ نیرو ٹاکزن سانپ کے زہر، کھاد ،شراب ، ہیروئن اور کوکین ( منشیات)میں موجود ہوتے ہیں اور اس سے بے ہوش طاری ہوتی ہے، اور زیادہ مقدار میں ہوتو جان لیواثابت ہوتے ہیں۔لیکن ہسپتال میں جن بچوں کو داخل کیا گیا اور جن کی بعد میں موت واقع ہوئی،انکے بارے میں معلوم ہوا کہ انہیں بہت بخار چڑھا، اسکے بعد Vomiting ہوئی اور بیہوشی طوری ہونے کے کیساتھ ہی کومہ میں چلے جانے کے دوران ہی موت واقع ہوجاتی ہے۔