سرینگر//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے درمیان دفعہ35Aکو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے بعد پیداہ شدہ سیاسی بحران پر ملاقات کے بعد اپوزیشن کے کئی لیڈر وزیر اعلیٰ سے ملاقی ہوئے،جس کے دوران حزب اختلاف کے لیڈروں نے واضح کیا کہ اس قانون کی منسوخی کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ اپوزیشن لیڈروں نے یہ تجویز پیش کی کہ تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو مل کر وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنی چاہیے تاکہ انہیں اس قانون کی منسوخی کے بارے میں پڑنے والے اثرات سے باور کرایا جائے۔ریاست کے سنیئر سیاسی لیڈر بدھ کو وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے انکی سرکاری رہائش فیریو میں ملاقی ہوئے ۔ دن میںسی پی آئی ایم کے سنیئر لیڈر اور ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی کے علاوہ پی ڈی ایف صدر و ممبر اسمبلی خان صاحب حکیم محمد یاسین اور ڈی پی این صدر و صابق وزیر غلام حسن میر نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی جبکہ شام کو ریاستی کانگریس صدر غلام احمد میر نے بھی وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقعہ پر لیڈروں نے دفعہ35Aکو منسوخ کرنے اور اس سے ریاست میں سنگین صورتحال پیدا ہونے کے علاوہ مرکز اور ریاستی لوگوں کے درمیان مزید دوریاں پیدا ہونے کے خدشات ظاہر کئے گئے۔ حکیم محمد یاسین نے ملاقات کے بارے میں کہا کہ وزیر اعلیٰ کو صاف اور واضح الفاظ میں کہا گیا کہ اس قانون کی منسوخی کا مطلب ریاستی عوام کی سیاسی تقدیر سے کھیلنا ہے۔انہوں نے کہا ’’ہم نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ اس معاملے پر سیاست سے بالا تر ہوکر ہم انہیں حمایت دینگے‘‘۔حکیم محمد یاسین نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی طرف سے بلائی گئی یہ میٹنگ خوش آئندہ قدم ہے،جبکہ انہیں یہ باور کیا گیا کہ اس طرح کی صورتحال کو کسی بھی طور پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو دو ٹوک الفاظ میں کہا گیا’’یہ معاملہ بڑا سنگین ہے،اور دفعہ35Aکی منسوخی ،ملک اور ریاستی حکومت کیلئے ایک بڑے خطرے کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ ریاستی ومرکزی حکومتیں سپریم کورٹ میں اس قانون کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدمات اٹھائے۔ تینوں لیڈروں نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ ریاست کے تینوں خطوں کے دانشور اور سیول سوسائٹی کے علاوہ دیگر یکساں سوچ کے لوگ اور جماعتوں کو متحد ہونا چاہیے،کیونکہ اس قانون کی منسوخی تمام خطوں کے لوگوں کو اثر انداز کرے گی۔ان لیڈروں نے اس بات کی تجویز دی کہ تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کو مل کر وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنی چاہیے اور انہیں اس قانون کی منسوخی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں باور کرانا چاہیے۔تاریگامی کا کہنا ہے کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پر زور دیا کہ وہ اپنے طور پر بھی اس ضمن میں کوششیں کریں کیونکہ یہ معاملہ انتہائی حساس ہے اور ریاستی حکومت کو سپریم کورٹ میں ریاستی مفادات کا تحفظ کرنا چاہیے۔ اس موقعہ پر وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے بھی اس قانون کی منسوخی کی کوشش پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر سطح پر ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ سپریم کورٹ میں آرٹیکل 35Aکا دفاع کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے منگل کو شام دیر گئے کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر کے ساتھ بھی ملاقات کی ۔ غلام احمد میر نے بتایا کہ منگل کی شام وزیر اعلیٰ نے انہیں فون کر کے شام 8 بجے تبادلہ خیال کیلئے اپنی رہائشگاہ پر آنے کو کہا ۔ ملاقات کے دوران میں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پر واضح کیا کہ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے ریاست کی خصوصی پوزیشن ، اقتصادی خود مختاری اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانا ان کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے ۔ پردیش کانگریس صدر نے بتایا کہ ملاقات کے دوران انہوں نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ کانگریس ریاست کی خصوصی پوزیشن کی تحفظ کیلئے سرکار کو تعاون دینے کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعلیٰ کے سامنے یہ تجویز رکھی کہ ان کی سربراہی میں ایک کل جماعتی وفد دلی جاکر مرکزی حکومت کو ریاست اور ریاستی عوام کے مفادات سے خبردار کرے ۔انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران محسوس ہوا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ریاست کی خصوصی پوزیشن کو لاحق خطرے سے خبردار ہیں اور وہ اس معاملے میں اب سنجیدہ بھی ہیں ۔