سری نگر// کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر منی شنکر ایئر نے کہا کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے کو ہٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 35 اے( سٹیٹ سبجیکٹ قانون) 90 سالہ پرانا قانون ہے اور اس کو قائم رکھا جانا چاہیے۔ منی شنکر ایئر جن کی پارٹی رکنیت کانگریس صدر راہل گاندھی نے گذشتہ روز آٹھ ماہ بعد بحال کی ، نے ہفتہ کے روز یہاں ایک سمینار کے حاشیئے پر نامہ نگاروں کو بتایا ’’دفعہ 35 اے کے معاملے کو نہیں چھونا چاہیے۔ دفعہ 35 اے ہمارے آئین کا حصہ ہے۔ اس کو ہٹانے کی کسی کو بھی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ خوامخواہ اس معاملے کو بھڑکایا جارہا ہے۔ اس معاملے کو بھڑکانا کسی کے مفاد میں نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’بات تو سپریم کورٹ تک پہنچی ہے جس کو ہم نہیں روک سکتے۔ لیکن میں امید رکھتا ہوں کہ سپریم کورٹ ملک کے مفاد میں اپنا فیصلہ کرے گا۔ میں یہ بہت بڑی خواہش رکھتا ہوں کہ دفعہ 35 اے کو آئین ہند میں قائم رکھنا چاہیے۔ یہاں کے لوگوں کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں ہونا چاہیے۔ دفعہ 35 اے گذشتہ 90 برسوں سے ان کا حق رہا ہے‘‘۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ دفعہ 35 اے کے خلاف دائر متعدد عرضیاں اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ دفعہ 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے ، غیر منقولہ جائیداد خریدنے ، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے ، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے۔واضح رہے کہ 1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا ، جس کی رْو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔ 10 اکتوبر 2015 کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میںدفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ دفعہ (35 اے ) جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتی ہے‘ ۔