جموں//ریاستی حکومت نے عوام سے افواہوں پر دھیان نہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاہے کہ جموں وکشمیر کو خصوصی تشخص کی ضمانت دینے والی دفعہ 35اے اور دفعہ 370کی تنسیخ کی کوئی نیت نہیں ہے ۔پرنسپل سیکریٹری پلاننگ ، ڈیولپمنٹ و مانیٹرنگ روہت کنسل جنہیں سرکاری ترجمان بھی مقرر کیا گیا ہے، نے جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا’’دفعہ 35 اے اور دفعہ 370کے معاملے پر ریاستی حکومت نے 11فروری کو مکتوب تحریر کرکے سماعت التوا میں ڈالنے کی درخواست کی ہے اورحکومت اس معاملے پر سنجیدہ ہے‘‘۔کشمیر میں اضافی فورسز کی تعیناتی کے سوال کے جواب پر روہت کنسل کا کہناتھا’’پنچایتی چنائو کے دوران ہم نے اس سے بھی زیادہ سیکورٹی فورسزکمپنیوں کو تعینات کیاتھا اوراب عام انتخابات میں سیکورٹی کی ضرورت ہے اوراس پیشرفت کو صرف چنائو کے تناظر میں ہی دیکھا جاناچاہئے اوراس کا کوئی اور مطلب نہیں نکالناچاہئے‘‘۔سرکاری ترجمان نے بتایاکہ اضافی فورسز کی تعیناتی صرف الیکشن کی تیاریوں کا حصہ ہے ۔چودہ سال بعد کشمیر کے کچھ حصوں میں بی ایس ایف کی تعیناتی پر سرکاری ترجمان نے کہا’’چاہے سیکورٹی فورس اے ہو یا بی ہو ،یہ مکمل طور پر ایک آپریشن معاملہ ہے،ہمارے سیکورٹی افسران ہر مرحلے پر سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں اوراسی جائزے کے مطابق مناسب فیصلے لئے جاتے ہیں، کونسی فورس استعمال کرنی ہے،اسے کہاں استعمال کرناہے، کیسے استعمال کرناہے، اس کو سیکورٹی فورسز پر ہی چھوڑ دیاجائے ‘‘۔محکمہ صحت، امورصارفین اور تیل کمپنیوں کے تعلق سے جاری ہونے والے حکمناموں پر انہوںنے کہاکہ جموں سرینگر شاہراہ کی حالت خراب ہے جس کی وجہ سے وادی میں اشیائے ضروریہ کی قلت کاسامناہے اوران احکامات کو صرف اسی تناظر میں ہی دیکھاجاناچاہئے ۔جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی چیئرمین شبیر احمد شاہ کی اہلیہ ڈاکٹر بلقیس شاہ کی طرف سے ان کے خاوند پر تہاڑ جیل میں حملہ ہونے کے الزام پر کنسل نے کہا’’مہربانی کرکے افواہیں نہ پھیلائیں ، مہربانی کرکے افواہوں پر یقین نہ کریں‘‘۔ان کا مزید کہناتھا’’پچھلے کچھ دنوں کے دوران افواہوں اور خوف پیدا کرنے والے پیغامات ترسیل ہوئے ہیں، ان میں سے کئی نامکمل یا غیر مصدقہ معلومات والے تھے ،کچھ تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں اس پر رد عمل کا اظہار کرتی ہیں جس سے مشکلات اور تذبذب پیدا ہوتاہے، میری سب سے یہی اپیل ہے کہ ان افواہوں پر دھیان نہ دیاجائے، خوفزدہ کرنے والے کسی بھی معاملے کی افواہ سے گریز کریں‘‘۔سرکاری ترجمان نے کہاکہ حکومت جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے بیرون ریاست طلاب اور تاجروں کی حفاظت کیلئے سنجیدہ ہے اور نومبر2018سے ہی سرکار نے ملک بھر میں سات لیزان افسرتعینات کررکھے ہیں جو مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم بیس ہزار سے زائد طلباء سے رابطہ میں ہیں اور ان کی مدد کررہے ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ یہ لیزان افسرپلوامہ حملہ کے بعد خاص طور پر کافی متحرک ہیں اوران کی طرف سے ریاست کے شہریوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھاجارہاہے ۔روہت کنسل نے مزید بتایاکہ اس حوالے سے پرنسپل ریزیڈنس کمشنر دہلی کے دفتر میں چوبیس گھنٹے چلنے والی ہیلپ لائن جاری کی گئی ہے جبکہ اسی طرح کی ہیلپ لائنیں ڈیویژنل کمشنر کشمیر اورکشمیر صوبہ کے تمام ضلع افسران کی طرف سے بھی قائم کی گئی ہیں ۔ان کاکہناتھا’’ریاستی حکومت کی طرف سے وہ پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے یہ یقین دلاتے ہیں کہ حکومت لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے سنجیدہ ہے اور ریاست کے تمام
شہریوں چاہے وہ ریاست کے اندر ہوں یا باہر ، کی سلامتی اورتحفظ اورمعمول کی سرگرمیوں کو یقینی بنائے گی‘‘۔
۔35اےختم کیا گیاتو الحاق بھی ختم ہوگا
کشمیریوں کو مورودالزام نہ ٹھہرایا جائے:محبوبہ مفتی
سرینگر// پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ آئین ہند کی شق35 اے کے ساتھ چھیڑچھاڑ بھارت کیساتھ جموں کشمیر کے دستاویز الحاق کو بھی ختم کریگی۔ سماجی رابطہ گاہ ٹیوٹر پر کئی پیغامات درج کرتے ہوئے انہوں نے کہا’’ دفعہ370جموں کشمیر اور بھارت کے درمیان آئینی رابطہ ہے،جبکہ دستاویز الحاق دفعہ370کے ساتھ مشروط ہے،اور اس کے ساتھ کوئی بھی چھیڑ چھاڑ الحاق کے معاہدے کو بھی ختم کرے گی۔‘‘ محبوبہ مفتی نے کہا’’ کوئی بھی فیصلہ لینے سے قبل حکومت ہند،اس بات کو زیرغور لائے کہ جموں کشمیر واحد مسلم اکثریتی والی ریاست تھی جس نے تقسیم کے دوران پاکستان کے بجائے سیکولر بھارت سے رہنے کو ترجیج دی۔ انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر خصوصی حیثیت کو زک پہنچائی گئی تو اس کے ردعمل میں (پیش آمدہ صورتحال) کیلئے کشمیریوں کو مورود الزام نہیں ٹھہرایا جانا چاہے۔ انہوں نے تحریر کیا’’ جو گلا پھاڑ کر چلا رہے ہیں اور اس کو ختم کرنے پر زور دیتے ہیں،اس طرح کے فیصلے کے بعد پیش آمدہ صورتحال پر کشمیریوں کو مورود الزام نہ ٹھہرائے۔‘‘