عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//وادی میںگرمی کی شدت کے بیچ جل شکتی محکمہ نے پینے کے پانی کو غیر ضروری مقاصد کیلئے استعمال نہ کرنے کامشورہ دیتے ہفتہ کو ایک ایڈوائزری کی۔حکومت نے پانی کے غیر ضروری استعمال پر پابندیاں لگاتے ہوئے باشندوںکو پانی کی بچت کی ترغیب دی اور غیر ضروری مقاصد کیلئے اس کے استعمال سے گریز کرنے کو کہا گیا ۔ ایڈوائزری میں کہا گیا کہ باغات کو سیراب کرنا یا گاڑیوں کو پینے کے پانی سے دھونے کا سلسلہ ترک کیا جانا چاہے۔ واٹر ورکس ڈویژن سرینگر کے ایگزیکٹو انجینئر نے کہا کہ درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے پانی کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے سرینگر شہر کے کچھ علاقوں میں پانی کی کمی کا سامنا ہے۔
انہوں نے عوام کو متاثرہ علاقوں میں پانی کا برابر استعمال کرنے کی اپیل کی اور پینے کے پانی کے بیجا استعمال جیسے کہ باغات اور گاڑیوں کودھونے میں ضائع کرنے سے بچنے کی اپیل کی ہے۔ایگزیکٹو انجینئر نے آن لائن بوسٹروں کا استعمال کرنے والے صارفین سے یہ درخواست کی کہ وہ اس عادت کو فوری طور پر چھوڑ دیں تاکہ ان کے علاقے میں پانی کی برابر تقسیم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جموں و کشمیر پانی کے وسائل کے نظام ،انتظام اورمنیجمنٹ ایکٹ 2010 کے تحت جرم ہے اور اس دفتر کو تمام ایسے مجرمین کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے مجبور کرے گا۔انہوں نے پانی کی کمی یا فقدان کے حوالے سے کسی بھی شکایت کیلئے عوام سے اپیل کی کہ پی ایچ ای علاقائی کنٹرول روم سے رابطہ کریں ۔ تاہم یہ اقدامات ناکافی ثابت ہو رہے تھے۔ شہر کے بہت سے علاقوں میں پانی کی قلت کا سامنا تھا، کچھ باشندے تو بغیر پانی کے دن گزار رہے ہیں۔شہر میں پانی کی سپلائی ہفتوں سے کم ہو رہی تھی،جس کی وجہ کئی عوامل کا مجموعہ تھا۔ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے پانی کی کھپت میں بھی اضافہ ہوا تھا۔یہ بڑھتا ہوا بحران جاری ہے، اس کے درمیان کچھ امید کی نشانیاں بھی ملی ہیں۔ محدود پانی کی سپلائی کو شیئر کرنے کیلئے مقامی کمیونٹیز اکٹھی ہو رہی ہیں۔ کچھ باشندے اپنے اپنے علاقوں میں پانی پہنچانے کیلئے پرائیویٹ واٹر ٹینکر کرایہ پر لینے کیلئے بھی اپنے وسائل جمع کر رہے ہیں۔حکومت بھی اس بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ وہ ٹوٹی ہوئی پائپوں کی مرمت پر کام کر رہے ہیں اور متبادل آبی ذرائع، جیسے کہ زیر زمین پانی کے نکالنے، کو تلاش کر رہے ہیں۔