عاصف بٹ
کشتواڑ// سنگاپور کی ایک پندرہ رکنی ٹیم نے 6 جولائی کو ایک مشکل ترین مہم جوئی کا آغاز کیا جب ٹیم نے کشتواڑ کے پانیکھار سے واڑون تک اپنے سفر کا آغاز کیا۔ (90) کلومیٹر کے فاصلہ پر محیط اس ٹریک پر ٹریکنگ ٹیم نے غیر متوقع موسمی حالات میں سیر کی۔ ٹریک کے پہلے تین دنوں میں ٹیم نے 65 کلومیٹر کا قابل ستائش فاصلہ طے کیا تاہم 8 و 9 جولائی کو خراب موسم کی ٹریک معطل کیا گیا۔ بھاری برف باری کی وجہ سے ٹیم کو سری نگر واپس جانا پڑا، جہاں وہ دوبارہ منظم ہوئے اور متبادل راستے کی تیاری کی۔ ٹیم نے 25 کلو میٹر کا اضافی سفر کرتے ہوئے جموں کی طرف سے اپنا سفر دوبارہ شروع کیا۔
ان کے غیر متزلزل جذبے اور استقامت نے انہیں 12 جولائی کو جموں خطے کے خوبصورت سکھنی جوضلع کشتواڑ کا آخری گاؤں ہے، میں نوے کلومیٹر کا ٹریک کامیابی کے ساتھ مکمل کیا۔ اپنے سفر کے دوران سنگاپور کی ٹیم کو مقامی افراد کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع ملا، خاص طور پر سری نگر میں مقیم ایڈونچر ٹور آپریٹر، ایم ایس پیکس اینڈ ہائیکس ایڈونچرس، واڑون ویلی ایکو ریزورٹس کی مقامی امدادی ٹیم کے تعاون سے منعقد کی گئی، اس مہم کا مقصد دراس، کرگل اور واڑون کے علاقوں میں سیاحت کو فروغ دینا تھا اور بین الاقوامی ٹریکروں کے لیے ایک فروغ پذیر مرکز قائم کرنا تھا۔ ٹیم نے دراس اور واڑون میں جس گرمجوشی سے استقبال اور مہمان نوازی کا تجربہ کیا اس پر اطمینان کا اظہار کیا۔ سنگاپور کی ٹیم کے ایک نمائندے نے بتایا کہ ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ پانیکھار تا واڑوان ٹریک ایک مطلوبہ بین الاقوامی ٹریکنگ روٹ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اپنے دلکش مناظر اور مقامی کمیونٹیز اور ٹور آپریٹرز کی غیر متزلزل حمایت کے ساتھ، یہ خطہ دنیا بھر کے ایڈونچر کے شوقین افراد کے لیے بہت بڑا وعدہ رکھتا ہے۔ سنگاپور کی ٹیم کی جانب سے پانیکھار تا واڑون ٹریک کی کامیاب تکمیل اس خطے کو ایڈونچر ٹورازم کے لیے ایک اہم مقام کے طور پر قائم کرنے کی جانب ایک دلچسپ سفر کے آغاز کی علامت ہے۔ ٹیم کی کوششیں اور غیر ملکی ٹریکرز، مقامی ٹور آپریٹرز، اور سپورٹ ٹیموں کے درمیان تعاون پر مبنی اقدامات ٹریکنگ اور ایکسپلوریشن کے میدان میں ایک متحرک مستقبل کی بنیاد رکھتے ہیں۔