گورنرراج نافذہونے کے بعد 8 سیکورٹی اہلکار،3عام شہری اور14جنگجوجاں بحق: اہیر
نئی دہلی //مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جموں وکشمیرمیں داعش کاکوئی وجودنہیں ہے تاہم آئی ایس آئی ایس کے مخصوص سیاہ جھنڈے لہرائے جاتے ہیں ۔لوک سبھا میںمرکزی وزیرمملکت برائے امور داخلہ ہنس راج گنگارام اہیرنے کہاکہ جموں و کشمیر بالخصوص وادی میں آئی ایس آئی ایس اورپاکستان کے جھنڈے لہرانے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں ،اورایسی سرگرمیوں کے حوالے سے 2015 میں 8، 2016 میں 31 اور 2017میں 5کیس پولیس تھانوں میں درج کئے گئے ہیں تاکہ ایسے قابل اعتراض جھنڈے لہرانے کے مرتکب عناصرکیخلاف موثرقانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیرمیں داعش کی موجودگی یا وجود جھنڈے لہرانے تک ہی محدودہے کیونکہ اس ممنوعہ دہشت گردتنظیم کاکوئی جنگجوریاست میں سرگرم یاموجودنہیں ہے۔ہنس راج اہرنے واضح کیاکہ جموں وکشمیرمیں داعش نظریہ سے متاثرکوئی جنگجوسرگرم نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ داعش نظریہ کوماننے والے کچھ مقامی جنگجوکشمیرمیں سرگرم ہوگئے تھے اورانہوں نے ایک گروپ بھی بنالیاتھاتاہم 22جون2018کواس گروپ میں شامل4جنگجوجنوبی ضلع اننت ناگ میں ایک جھڑپ کے دوران مارے گئے۔ ہنس راج اہیرکاکہناتھاکہ اب جموں و کشمیربشمول وادی میں داعش نظریہ کاحامل کوئی جنگجو موجود یا سرگرم نہیں ہے۔سنگباری کے واقعات میں کمی آنے کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی وزیرمملکت نے کہاکہ ریاست جموں و کشمیرمیں 20جون کوگورنرراج نافذہونے کے بعد 176 افرادکوخشت باری کی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی بناء پر گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ گورنرراج نافذہونے کے بعدکشمیرمیں ملی ٹنسی سے جڑے تشددکے39واقعات رونماہوئے اوراس دوران 8سیکورٹی اہلکار،3عام شہری اور 14جنگجواپنی جانیں گنوابیٹھے۔ ایک روز قبل انہوں نے راجیہ سبھا میں امسال ابھی تک 87نوجوانوں نے ہتھیار اُٹھائے جبکہ 22جولائی تک 110جنگجو اور 18شہری جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ 2017میں213جنگجو اور 40شہری مارے گئے۔