پرویز احمد
سرینگر // وادی میںخون میں ہیمو گلوبن کی کمی کے خاندانی مرض’’(Thalasimia) تھلیسمیا‘‘ کے مریضوں کی صحیح تعداد معلوم کرنے کیلئے رواں سال جی ایم سی سرینگر کا شعبہ ہیمٹولوجی سکرینگ کا عمل شروع کرنے جارہا ہے۔تھیلسیمیا کے عالمی دن کے موقع پر وادی میں شعبہ ہیمٹولوجی سے جڑے معالجین کا کہنا ہے کہ وادی میںتھلیسمیا کے مریضوں کی تعداد کافی کم ہے اور اسلئے ان کا کوئی بھی موجود نہیں ہے۔ لیکن رواں سال میں مریضوں کی صحیح تعداد کا پتہ لگانے کیلئے سکرینگ کا عمل شروع کیا جارہا ہے۔تھلیسمیاکی بیماری کا عالمی دن پوری دنیا میں آج یعنی اتوار کو منایا جارہا ہے اور عالمی ادارہ صحت نے سال 2022کیلئے ’’تھلیسمیا‘‘:جانکار رہیں، جانکاری دوسروں تک پہنچائیں اور اپنا خیال رکھیں‘‘ کے موضوع کے تحت خون میں ہیموگلوبن کی کمی کے خاندانی مرض کے بارے میں لوگوں تک جانکاری پہنچانے کیلئے مختلف تقریبات کا اہتمام کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وادی میں تھلیسمیا بیماری کے بہت ہی کم معاملات سامنے آئے ہیں ۔ جی ایم سی سرینگر میں شعبہ ہیمٹولوجی کے سربراہ ڈاکٹر بلال نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ کشمیر میں تھلیسمیا کی بیماری کافی کم پائی جاتی ہے اور ابتک جی ایم سی سرینگر کے شعبہ ہیمٹولوجی میں صرف 25مریضوں کا نشاندہی کی گئی ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جی ایم سی سرینگر میں رجسٹرڈ مریضوں میں زیادہ تر کا تعلق او ڑی سے ہے۔ تھلیسمیا کی بیماری بھارت میں سب سے زیادہ اتر پردیش ، بہار، مغربی بنگال اور جنوبی بھارت کی دیگر ریاستوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ یہ بیماری خاندانی ہوتی ہے اور یہ کسی مریض کے ساتھ رابطے میں آنے سے نہیں پھیلتی ۔ انہوں نے کہا کہ تھلیسمیا بیماری میں مبتلا افراد میں موٹاپے، کمزوری، جلد نیلا پڑنا ، معدے کی بیماری اور پیشاب کا رنگ تبدیل ہونے کی علامتیں پائی جاتی ہیں۔ جی ایم سی سرینگر کے شعبہ ہیمٹولوجی میں تھلیسمیا بیماری کی تشخیص کیلئے آلات موجود ہیں۔شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں 12مریضوں کا علاج جاری ہے۔