نئی دہلی//کورونا وائرس کی وجہ سست پڑی معیشت کو پٹری پر لانے اور اس بحران کو ایک موقع کے طور پر تبدیل کرنے کے لئے 20 لاکھ کروڑ روپے کے اقتصادی پیکیج میں سے تین لاکھ کروڑ روپے کا کولیٹرل مفت قرض ایم ایس ایم ای کو دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ایم ایس ایم ای کی تعریف میں تبدیلی کرتے ہوئے درمیانے درجے انٹرپرائز کے کاروبار کی حد کو بڑھا کر 100 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اوروزیر مملکت خزانہ انوراگ ٹھاکر نے پریس کانفرنس میں یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ خود کفیل ہندوستان مہم کے تحت مختلف شعبوں کے لئے پیکیج کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ اس میں سب سے پہلے ایم ایس ایم ای کے لئے یہ اعلان کیا گیا ہے۔ دیگر شعبوں پر اگلے چند دنوں میں اعلانات ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پرائیویٹ صنعتوں میں کام کرنے والے اہلکاروں کے ہاتھ میں زیادہ پیسہ مہیا کروانے کے مقصد سے اگلے تین ماہ کے لیے امپلائیز پروویڈنٹ فنڈ ارگنائیزیشن (ای پی ایف او) میں دیے جانے والے شیئر میں کمی کی ہے۔
اہلکاروں کے تنخواہ کا 12 فیصد ای پی ایف میں جمع ہوتا ہے۔ ساتھ ہی امپلائر (مالک) بھی اتنی ہی رقم ای پی ایف میں جمع کرواتا ہے۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بتایا کہ اب پرائیویٹ امپلائر اور اہلکاروں کا شیئر 12-12 فیصد سے گھٹا کر 10-10 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اہلکار کے ای پی ایف کھاتے میں اس کی تنخواہ کے 24 فیصد کی بجائے 20 فیصد کے برابر رقم ہی جمع کروانی ہوگی۔ یہ انتظام فی الحال جون، جولائی اور اگست کے لیے ہوگا۔ اس سے 6750 کروڑ روپے کی اضافی لیکویڈیٹی مہیا ہوگی۔علاوہ ازیں 100 اہلکاروں تک کے ایسی تنظیمیں جن میں 90 فیصد اہلکاروں کی تنخواہ 15 ہزار روپے سے کم ہے، انھیں پہلے دی گئی چھوٹ کی مدت میں تین ماہ کی مزید توسیع کی گئی ہے۔ پہلے حکومت نے کہا تھا کہ ایسے اداروں کے اہلکاروں اور امپلائر (مالکان) دونوں کی جانب سے دیا جانے والا مارچ، اپریل اور مئی کا شیئر حکومت جمع کروائے گی۔ اس کی مدت بھی اب اگست تک بڑھا دی گئی ہے۔سیتا رمن نے کہا کہ این بی ایف سی، ہاؤسنگ فنانس کمپنیوں اور مائیکرو فائنانس اداروں کے لئے 30 ہزار کروڑ روپے کا خصوصی لیکویڈیٹی اسکیم شروع کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ این بی ایف سی کے ل 45 ہزار کروڑ روپے کا جزوی کریڈٹ گارنٹی اسکیم 2.0 شروع کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا متضاد حالاتمیں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی آمدنی میں کمی آئی ہے۔ اس کے پیش نظر ان کمپنیوں کو 90 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ دستیاب کرایا جا رہا ہے۔ پاور فائننس کارپوریشن اور آر ای سی کے ذریعے بجلی کی ترسیل کمپنیوں کو متعلقہ ریاستی حکومتوں کی ضمانت پر قرض دیا جائے گا۔سیتا رمن نے کہا کہ تمام مرکزی ایجنسیوں جیسے ریلوے، روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی وے اور پی ڈبلیو ڈی کے ٹھیکیداروں کو راحت دی گئی ہے۔ ٹھیکیداروں کو چھ ماہ کی چھوٹ دی گئی ہے۔ ریئل اسٹیٹ کو بھی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کے تحت ریرا میں رجسٹرڈ ان منصوبوں کو مکمل کرنے کی مدت چھ مہینہ بڑھائی جا رہی ہے جو 25 مارچ یا اس کے بعد مکمل ہونی تھی۔ اس کے لئے کسی بھی رئیل اسٹیٹ کمپنی کو ریرا آفس جانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ آن لائن نئی رجسٹر یشن سرٹیفکیٹ مل جائے گی۔
ٹھاکر نے کہا کہ 1.70 لاکھ کرروڑ روپے کے وزیراعظم غریب بہبود اسکیم شروع کی گئی تھی۔ اس کے تحت لوگوں کو امداد فراہم کی گئی ہے۔سیتا رمن نے کہا کہ ایم ایس ایم ای کے لئے تین لاکھ کروڑ روپے کاکولیٹرل مفت قرض دینے کا انتظام کیا گیا ہے۔ یہ قرض چار سال کے لئے ہو گا اور پہلے ایک سال پرنسپل رقم ادا نہیں کرنا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ایم ایس ایم ای کی تعریف میں تبدیلی کی گئی ہے۔ ایم ایس ایم ای کی نئی تعریف میں مائیکرو انٹرپرائز میں ایک کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری کی جا سکے گا اور اس کاروبار کی حد پانچ کروڑ روپے ہوگی۔ اسی طرح سے چھوٹی انٹرپرائز میں 10 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جا سکے گا اور اس کا کل سالانہ کاروبار 50 کروڑ روپے کا ہوگا۔ درمیانہ انٹرپرائز میں 20 کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری کرے گا اور اس کا کل کاروبار 100 کروڑ روپے تک کا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی پریشان حال ایم ایس ایم ای کی مدد کے لئے 20 ہزار کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ایم ایس ایم ای کو مینوفیکچرنگ اور معیشت کے مرکزی دھارے میں لانے کے مقصد سے اب 200 کروڑ روپے تک کی سرکاری خریداری کا عالمی ٹینڈر جاری نہیں کیا جائے گا۔ یہ قدم خود کفیل ہندوستان اور میک ان انڈیا کی مدد کرنے والا ہے۔ اس ایم ایس ایم ای کا کاروبار بھی بڑھے گا۔