سید زاہد
کوٹرنکہ//کوٹرنکہ سب ڈویژن کے خواص زون میں شعبہ تعلیم کا نظام خستہ حال ہونے کی وجہ سے والدین اس جدید دور میں بھی اپنی بچوں کے مستقل کیلئے مختلف قسم کی پریشانیوں میں مبتلا ہو گئے ہیں ۔زون کی پنچایت کنتھول میں عوامی مانگ کو دیکھتے ہوئے حکام کی جانب سے 1984میں ایک تعلیمی ادارہ قائم کیاگیا تھا لیکن اس کے بعد مذکورہ ادارے کی عمارت کی نہ تو مرمت کیلئے بڑے پیمانے پر کوئی قدم اٹھایاگیا ہے اور نہ ہی اس کی تعمیر نو ہو ئی ہے ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ پنچایت کنتھول کے گور نمنٹ مڈل سکول بینا میں اس وقت 72طلباء مختلف کلاسوں میں اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن 38بر س قبل تعمیر ہوئی عمارت اس وقت بوسیدہ ہو کر نا قابل استعمال ہو چکی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ عمارت کا چھت ٹوٹ گیا ہے جبکہ عمارت کے کسی بھی وقت منہدم ہونا کا خدشہ ظاہر کیاجارہا ہے ۔والدین نے بتایا کہ ان کے بچے جدید تعلیم حاصل کرنے کے بجائے اس وقت مذکورہ سکول میں برباد ہورہے ہیں جبکہ دھوپ اور بارشوں میں ان کی تعلیمی سرگرمیاں ٹھپ ہو جاتی ہیں ۔مختار کھٹانہ نامی ایک مقامی نوجوان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کئی بار محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کومڈل سکول بینا کی خستہ حالت کے سلسلہ میں آگاہ کیا گیا ہے لیکن محکمہ کی طرف سے کوئی بھی دھیان نہیں دیا گیا ۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ سرکاری سکول میں زیادہ تر غریب طبقہ کے بچے اپنا مستقبل روشن ہونے کی امید میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے آتے ہیں لیکن متعلقہ محکمہ کا مقامی’سیٹ آپ ‘بچوں کو معیاری سہولیات فراہم کرنے میں پوری طرح سے ناکام رہا ہے ۔والدین نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری سکول کی عمارت کا معیاری بنانے کیساتھ ساتھ ان کے بچوں کو دیگر بنیادی سہولیات بھی فراہم کی جائیں تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں ۔زونل ایجوکیشن آفیسر خواص نے بتایا کہ اعلیٰ حکام کو سکول کی خستہ حالی کے سلسلہ میں آگاہ کیاگیا ہے ۔