ریاض ملک
سرینگر//خصوصی پوزیشن سے متعلق حکومتی قرارداد کو جامع اور تاریخی قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ قرارداد میں سبھی چیزوںکا احاطہ ہے اور اس سے دروازے کھل جاتے ہیں ،بند نہیں ہوتے۔انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت سے کچھ ملنے کی امید نہیںتاہم حالات کبھی ایک جیسے نہیں رہتے۔حالیہ دلّی ملاقاتوںکو کامیاب قرار دیتے ہوئے انہوںنے امید ظاہر کی کہ ریاستی درجہ بحالی کا عمل بہت جلد شروع کیاجائے گا۔سبھی چناوی وعدے وفا کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے انہوںنے کہا کہ بجلی ،راشن اور رسوئی گیس سے متعلق وعدوںکو بہت جلد عملی جامہ پہنایا جائے گا اور اس ضمن میں جلد اعلانات ہونگے ۔
خصوصی پوزیشن
خصوصی پوزیشن سے متعلق قرارداد پر پی ڈی پی ،پی سی اور اے آئی پی کو آڑے ہاتھوںلیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا’’قرارداد کو سمجھوتہ قرار دینے والے کہیںکہ کہاں سمجھوتہ کیاگیا ہے ۔انہوںنے پہلے میزبجائے ،میرے چیمبر میں آکر مجھے مبارک باد پیش کی اور کہا کہ یہ تاریخی قرارداد ہے تو پھر اچانک یہ تاریخی قرارداد سمجھوتہ کیسے بن گئی؟‘‘۔عمر عبداللہ نے کہا’’ہم نے الیکشن میں بار بار کہا کہ اسمبلی کے ذریعے پیغام بھیجنا ہے کہ5اگست2019کے ساتھ جو ہمارے ساتھ ہوا ،وہ ہمیں قبول نہیںہے۔وہ ہماری اجازت ،ہماری مرضی اور ہمارے مشورے کے بناہوا ‘‘۔اْن کا کہناتھا’’اسمبلی اجلا س کے پہلے دن جب اْن خواہشات کا ذکر نہیں ہوا تو کچھ لوگوں نے ہمیں طعنے دینے شروع کئے کہ بھول گئے ،دھوکہ دیا‘‘۔عمر عبداللہ کا تاہم کہناتھا’’ہم دھوکہ دینے والے لوگوں میں سے نہیں ہیں۔فرق یہ ہے کہ ہم قاعدہ قانون جاننے والے لوگ ہیں۔ہم جانتے ہیں کہ جانتے کہ کس طرح چیزوںکو اسمبلی کے ذریعے لایا جائے اور ہم چاہتے تھے کہ اسمبلی کے ذریعے ایسی آواز اٹھے جس کو مرکز بھی نظر انداز نہ کرسکے۔نہیں تو ہم پہلے دن ایسی قرارداد لاتے جس کو وہ ردی کی ٹوکری میں اٹھا کر پھینک دیتے۔پھر کیا فائدہ ہوتا‘‘۔اْن کا مزید کہناتھا’’ہم چاہتے تھے کہ اسمبلی سے ایسی آواز آئے جو مرکز کو کل ہم سے بات کرنے کیلئے مجبور کریتاکہ مرکز ہمیں نظر انداز نہ کرسکے۔وہ آواز اسمبلی نے قرارداد پاس کرکے پوری دنیا میں بلند کردی اور بتایا کہ ہم کیا چاہتے ہیں اور کیا حاصل کرکے رہیں گے‘‘۔انہوںنے کہا کہ ایسی قرراداد لاکر ہم نے عقلمندی کا ثبوت دیا۔انکا کہناتھا کہ کچھ تو قرارداد میں ہے کہ ہمیں مرکزی قیادت نشانہ بنا رہی ہے ،اگر سمجھوتہ ہوتی تو وہ خاموش رہتے،ذکر کرنا ہی ثبوت ہے کہ قرارداد تاریخی ہے جس سے دروازے کھل جاتے ہیں ،بند نہیں ہوتے اورمستقبل کی طرف دیکھ رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ہمیں الفاظ کی جگل بندی میں دائرے میں بند نہیں ہونا چاہئے ،اس لئے جامع انداز میں خصوصی پوزیشن کی بات کی جو سبھی چیزوںکا احاطہ کرتی ہے ۔انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت سے کچھ زیادہ ملنے کی امید نہیں کی جانی چاہئے تاہم حالات کبھی ایک جیسے نہیں رہتے ،اس لئے سوچ سمجھ کر الفاظ استعمال کئے تاکہ آنے والی حکومتوں کیلئے مذاکرات کرنا آسان ہو،ہم نے اُنہیں دائرے میں نہیں باندھا۔
ریاستی درجہ بحالی
انکاکہناتھا کہ یہ وہ اسمبلی نہیں ہے جو ہم چاہتے ہیں مگر یہ ذریعہ ہے وہاں تک پہنچنے کا اور مکمل ریاست بنانے کا،مرکزی قیادت نے بار بار ریاستی درجہ بحالی کا وعدہ کیا ہے اور میں نے بھی کابینہ کی منظور شدہ قرارداداپنے خط کے ساتھ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو دیں اور میری ملاقاتیں کامیاب رہیں ،میں امید کرتا ہوں کہ بہت جلد ریاستی درجہ بحالی کا عمل شروع کیاجائے گا۔انہوںنے مزید کہا کہ ’’ہمیں بھی عزت سے رہنے کا حق ہے ،ریاست کی مانگ اس لئے کررہے ہیں ،ریاست کی مانگ اس لئے کررہے ہیں کیونکہ ہماری شناخت ،وجود ،وقار کو زک پہنچایاگیا جس سے نکالنے کیلئے ریاستی درجہ کی بحالی ایک شروعات ہے‘‘۔انہوںنے کہا کہ زمین ،روزگار اور وسائل پر ہمارا حق ہوناچاہئے ۔
بے عزتی کے 6سال
عمر عبداللہ کا کہناتھا کہ عوام مالک ہیں اور ہم خدمت گار ہیں اور ہمیں عوام کی خدمت کرنی ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’’ان چھ برسوں میں ہمیں بے عزت کرنے کی کوئی کسرباقی نہیں رکھی گئی ۔5اگست 2019کے بعد جو بھی موقع ہاتھ لگا،ہمیں بے عزت کیاگیا،خطایہ تھی کہ ہم نے ملک کا جھنڈا تھاما تھا اور ملک کے خلاف کوئی بغاوت نہیں کی تھی تاہم ون دن بھی گزر گئے اور آج نئی شروعات ہے اور آگے منزل کی طرف نہ صرف دیکھ رہے ہیں بلکہ تیزی سے اس کی جانب گامزن ہیں‘‘۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ چھ سال میں سارا کچھ چھین لیاگیاجس پر افسوس رہے گا تاہم جتنا وقت وزیراعلیٰ کی کرسی پر گزاروں گا،میں ایک دن بھی ضائع نہیں کروں گا عوام کی خاطر کچھ حاصل کرنے کیلئے۔
گھٹن ختم
قرارداد منظور ہوکر احساس ہوا کہ لوگوںکو آواز واپس مل گئی ،اب لوگ بات کرپارہے ہیں،پہلے گھٹن تھی اور لوگ بات نہیں کرپاتے تھے اور نہ ہی اندر کے خیالات باہر لاسکتے تھے جبکہ قلم خاموش ہوچکے تھے اور سوشل میڈیا پر سنسانی تھی تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ بوجھ اور دبائو اُٹھ گیا ہے ،آج لوگ آزاد محسوس کررہے ہیں،کھل کر بات کرتے ہیں کیونکہ بولنے کی آزادی ہے ۔
امن و قانون
وزیراعلیٰ نے کہا یہ یوٹی ہے ،ذمہ داریاںبہت ہیں لیکن اہم ذمہ داری حالات کو سازگار بنانے کی ہے تاہم اختیارات ہمارے پاس نہیں ہے لیکن حالات خلاء میں معمول پر نہیںلائے جاسکتے ۔انہوںنے کہا کہ منتخب حکومت اور ایل جی انتظامیہ کے درمیان قریبی تال میل ہے اور حکومت اور پولیس کے درمیان کوئی رسہ کشی نہیں ہے بلکہ پولیس اور دیگر مرکز ی فورسز کو کو یقین دلاناچاہتے ہیں کہ حکومت انکے ساتھ کھڑی ہے۔انہوںنے کہا کہ امن نہ ہو تو باقی کام بھی رک جاتے ہیں،چاہتے ہیں کہ حالات ٹھیک ہوں تاکہ ترقی کے نئے دور کا وعدہ پورا کرسکیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ حالات ساز گار رکھنے کے دو طریقے ہیں۔ایک طریقہ ڈرانا دھمکانا،دھونس دبائو،پکڑ دھکڑ اورگرفتاریاں ہیں جن سے کچھ حد تک حالات ٹھیک کرسکتے ہیں مگر وہ غیر فطری طریقہ ہے ۔جبکہ دوسرا طریقہ عوام کے تعاون سے امن قائم کرنا ہے اور بہتر وہی طریقہ ہے۔ہم وہی دور دیکھنا چاہتے ہیں لیکن وہ اختیارات ہمارے پاس ہی نہیں ہیں۔
ویری فکیشن اور گرفتاریاں
انہوںنے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ وقت سے سی آئی ڈی ویری فکیشن کوہتھیار کے طورلوگوںکو تنگ کرنے کیلئے جان بوجھ کر استعمال کیاگیاتاہم ہم کوشش کررہے ہیں کہ نرم رویہ اپنایاجائے تاکہ لوگوںکو تھوڑی سی راحت محسو س ہو۔گرفتاریوں سے متعلق انہوںنے کہا کہ جن پر سنگین کیس نہ ہوں یا جن پر فرد جرم عائد نہ ہوئی ہو ،حکومت اُن کے بارے میںسوچے لیکن ہم فی الوقت بے بس ہیں اور ہم اس پر جبھی عمل کریں گے جب یہ ہمارے دائرہ اختیار میں ہوگا۔
وعدے وفا ہونا شروع
انہوںنے کہا کہ تعلیمی سیشن کی تبدیلی بھی بے اختیاری کا نتیجہ تھا تاہم ہم نے آتے ہی امتحانی شیڈول تبدیل کردیا اور اب بچے امتحان کے بعد ٹیوشن کرکے اگلے سال کی تیاری کرسکتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ سرکاری نوکریوںکیلئے بھرتی کا سلسلہ شروع کیاگیا ہے جس میں تیزی لائی جائے گی اور اس ضمن میں ممبران کے مشوروںکو بھی دیکھ لیں گے۔وزیراعلیٰ نے 200یونٹ مفت بجلی سے متعلق چناوی وعدے کو جلد عملی جامہ پہنانے کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں طریقہ کار طے کیاجارہا ہے اور جلد اعلان ہوگا جبکہ راشن کوٹا میںاضافہ اور گیس سلینڈروںکا اعلان بھی بہت جلد ہوگا۔عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ کچھ لوگوںکو غلط فہمی ہے کہ ہم گلمرگ اور پہلگام کو بیچنے والے ہیں،وہ اس غلط فہمی سے باہر آئیں ،ہم اپنے اثاثے نیلام نہیںکریں گے ۔انکا کہناتھا’’ہمارے ارادے صحیح ہیں ،ہم وعدہ بند ہیں۔ جو وعدے الیکشن میں کئے ہیں،انکو پورا کریں گے ۔ایل جی کا خطبہ اس سمت میں ایک چھوٹاکا نقشہ ہے بلکہ ہم اس سے کئی گنا زیادہ کریں گیاور عوام کے اعتماد کو کبھی ضائع نہیں ہونے دیں گے‘‘۔
پی ڈی پی نشانے پر
پی ڈی پی کی چٹکی لیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ’’آخری بار اس ایوان نے ہم پر جی ایس ٹی کا نظام ٹھونس دیا ،ہم نے بہت کوشش کی تھی کہ ایسا نہ ہو مگر ہماری نہ چلی اور نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔نتیجہ5اگست2019تھا جب بچا کھچا لیاگیا‘‘۔انہوںنے مزید کہا کہ بینر اور پوسٹر لہرانے والے اپنے گریباں میں جھانک لیں کہ جب بچانے اور روکنے کا موقعہ تھا،تب کیاکیا۔انہوںنے حکومت اور کرسی کیلئے سمجھوتے کئے ۔مفتی محمد سعید کی وفات کے بعد ہماری حمایت کی پیشکش کے باوجود محبوبہ مفتی نے پرانی تنخواہ پر کام کیا اور یہ اُسی سمجھوتہ کا ہی نتیجہ ہے کہ ہم یہا ں پہنچے۔انہوںنے کہا کہ ’’ہم بھی بھاجپا کے ساتھ لیکن دہلی میں ،یہاں نہیں بلکہ پی ڈی پی نے بھاجپا کو لایا اور دہلی میں ساتھ نہ تھی‘‘ ۔