سرینگر//کشمیرسے متعلق موہن بھاگوت کے بیان کوناقابل قبول قراردیتے ہوئے پی ڈی پی لیڈرنظام الدین بٹ،کیمونسٹ لیڈرمحمدیوسف تاریگامی اورریاستی کانگریس نے واضح کردیاکہ جموں وکشمیرکوحاصل خصوصی پوزیشن کوختم کرناخارج ازامکان ہے ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق مین اسٹریم جماعتوں نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کی جانب سے جموںوکشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن اور ریاستی عوام کو حاصل خصوصی اختیارات کے حوالے سے دئیے گئے بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن کی منسوخی خارج از امکان ہے ۔ حکمران جماعت پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری نظام الدین بٹ نے کے این ایس کے ساتھ بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ دفعہ 370 ، 35A اور ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن کے حوالے سے ان کی پارٹی کا موقف واضح ہے ۔ نظام الدین بٹ نے کہا کہ جموںوکشمیر کو آئین ہند کے تحت جو خصوصی درجہ دیا گیا ہے ، اس کے ساتھ کسی کو چھیڑ خوانی کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔ پی ڈی پی کے سینئر لیڈر نے واضح کیا کہ ان کی جماعت کسی بھی صورت میں اور کسی بھی حالت میں دفعہ 370 یا دفعہ 35A پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریاست اور مرکز کے درمیان بہتر اور پائیدار تعلقات کے خواہاں رہے ہیں اور اس کیلئے پارٹی کام کر رہی ہے ۔ نظام الدین بٹ نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی یا آر ایس ایس کے لیڈران جو کوئی بھی بیانات دیتے رہے ہیں ، وہ ان کی اپنی سیاست ہوگی لیکن پی ڈی پی واضح کرنا چاہے گی کہ خصوصی پوزیشن کے معاملے پر ہمارا موقف شیشے کی طرح صاف ہے ۔ اُدھر ریاستی کانگریس نے بھی آر ایس ایس چیف کے بیان پر سخت رد عمل ظاہر کیا ۔ پارٹی کے ترجمان نے کے این ایس کو ارسال کردہ بیان میں بتایا کہ بی جے پی کی ایماء پر آر ایس ایس اور سنگ پریوار میں شامل دیگر جماعتیں دفعہ 370 اور جموںوکشمیر سے جڑے دیگر دفعات کے خلاف بیانات دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن ہمیشہ سے ہی بھاجپا اور اس کی ہم نواہ جماعتوں کو کھٹکتی رہی ہے ۔ کانگریس کے ریاستی ترجمان نے کہا کہ 1950 کی دہائی میں آر ایس ایس نے جموں میں خصوصی پوزیشن کے خلاف پہلی مرتبہ ایجی ٹیشن چلائی تھی لیکن ریاستی عوام نے سنگ پریوار کی سازش کو ناکام بنا دیا تھا ۔ کانگریس کے ریاستی ترجمان نے خبردار کیا کہ جموںوکشمیر جیسی حساس ریاست سے متعلق کسی بھی طرح کی غلط بیانی سیاسی عدم استحکام کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پی ڈی پی کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ساجھے دار جماعت بی جے پی پر واضح کرے کہ جموںوکشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن ایک اٹل حقیقت ہے ، جس کے ساتھ کوئی چھیڑ خوانی نہیں کی جاسکتی ہے ۔ ادھر سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر اور ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے موہن بھاگوت کے بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس چیف کا بیان پی ڈی پی کیلئے چشم کشاں ہے ۔ کے این ایس کو ارسال کردہ بیان میں محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ یہ آر ایس ایس کا ایجنڈا اور دیرینہ خواہش ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کو آئین ہند کے تحت حاصل خصوصی پوزیشن کو ختم کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ 370 اور 35A کے خلاف جو کچھ بھی سازشیں ہورہی ہیں ، ان کے درپردہ آر ایس ایس کا ہی ہاتھ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن سے متعلق دفعات کو کن حالات اور کس پس منظر میں آئین ہند کا حصہ بنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر آر ایس ایس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے پالیسی سازوں کو ہوش کے ناخن نہ لئے تو ان کی بیان بازی اور سازشوں کے نتیجے میں جموںوکشمیر میں جاری سیاسی عدم استحکام اور بد امنی کی صورتحال بد سے بد تر ہوتی جائیگی ۔ ادھرسابق وزیر عبدالغنی وکیل نے آر ایس ایس چیف شری موہن بھگوت کے اشتعال انگریز بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کو تباہ کرنے کے مترادف قراد دیا ۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کو ریاست میں کوئی وجود نہیں تھا آر ایس ایس ہی پی ڈی پی کی لیڈر شب کی مہربانی سے ریاست جموں وکشمیر میںاپنا وجود قائم کرنے کی پوری کوشش میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ موہن بھگوت کے اس بات سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ مرکزی سرکار دفعہ 370خاص کر 35Aکو تحفظ دینے میں خلوص نہیں رکھتی ہے ۔