ریاض ملک
سرینگر// جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کی کارروائی خصوصی پوزیشن سے متعلق حکومتی قرارداد پر بی جے پی کی شدید مخالفت کے بیچ مسلسل دوسرے روز ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگئی اور کل ملاکر بمشکل 35منٹ تک ایوان چلانے کے بعد سپیکر نے کارروائی کل تک کیلئے ملتوی کردی۔جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کی کارروائی مسلسل دوسرے دن ہنگامی آرائی کی نذر ہوگئی۔آج صبح دس بجے جب ایوان کی کارروائی سپیکر عبدالرحیم راتھر کی صدارت میں شروع ہوئی تو قائد احزب اختلاف سنیل کمار شرما اپنی نشست سے کھڑے ہوگئے اور انہوںنے سپیکر سے بات کرنے کی اجازت طلب کی جس پر سپیکر نے اُنہیں بولنے کا موقعہ فراہم کیا تاہم انہوںنے حسب توقع گزشتہ روز اسمبلی میں خصوصی پوزیشن سے متعلق منظور کی گئی قرارداد کا ذکر کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور غیرآئینی قرار دیا اور کہا کہ یہ قرارداد کشمیریوں کو گمراہ کرنے کی ایک دانستہ کوشش ہے۔اس پر حزب اقتدار کے ممبرا ن سیخ پا ہوگئے اور انہوںنے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر سنیل کمار شرما کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ قراردادکشمیریوںکے دلوں کی آواز ہے اور انہوںنے اس قرارداد کے ذریعے جموںوکشمیر کے لوگوںکی آواز بلند کی ہے۔اس دوران دونوں جانب سے ہنگامہ آرائی شروع ہوئی۔اس دوران چاہِ ایوان میں دھینگا مشتی کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے اور محض 4منٹ کے بعد ہی سپیکر نے ایوان کی کارروائی 15منٹ کیلئے ملتوی کردی۔10بجکر20منٹ پر جب ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو بی جے پی ممبران قائد حزب اختلاف کی سربراہی میں اپنی نشستوں پر کھڑ ے ہوکر بر سر احتجاج رہے جس پر سپیکر نے کہا کہ اُنہیں اسمبلی کے قواعد کی پتہ نہیں ہے اور انہیں قواعد سکھائے جانے چاہئیں۔جب احتجاجی ممبران خاموش ہونے پر آمادہ نہ ہوئے تو سپیکر نے اپنی نشست سے کھڑے ہوکراسمبلی قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب سپیکر کھڑے ہوں تو کسی بھی ممبر کو کھڑے ہوکر بولنے کی اجازت نہیںہے۔
انہوں نے بار بار احتجاجی بھاجپا ممبران کو بیٹھنے کی تاکید کی تاہم انہوںنے ایک نہیں مانی اور وہ احتجاج کرتے رہے جس پر سپیکر نے کہا کہ اُنہیں وہ کرنے پر مجبور نہ کیاجائے جو وہ کرنا چاہتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ وہ کچھ ممبران کو نزدیکی سے دیکھ رہے ہیں کہ ایوان کا نظم و ضبط پامال کررہے ہیں جن کے خلاف کارروائی ہوگی ۔انہوںنے کہا کہ اب اس بد نظمی کی حد ہوگئی کیونکہ یہ کوئی مچھلی بازار نہیں بلکہ اسمبلی کا مقدس ایوان ہے اور انہیں سخت اقدامات کرنے پر مجبور نہیں کیاجاناچاہئے تاہم ہنگامہ آرائی تھمنے کا نام نہیںلے رہی تھی جس پر سپیکر نے ہدایت دی کہ اس احتجاج سے متعلق کچھ ریکارڈ اور رپورٹ نہ کیاجائے۔ہنگامہ آرائی کے بیچ ہی نیشنل کانفرنس کے نذیر احمد گریزی نے کہا کہ جموںکے عام لوگ پریشاں ہیں اور وہ اس قرارداد سے خوش ہیںتاہم بی جے پی ممبران کو شرم آنی چاہئے کہ وہ اپنے لوگوںکی بات کرنے کی بجائے دلّی کی سیاست کررہے ہیں۔ہنگامہ آرائی کے دوران ہی احتجاجی بی جے پی ممبران نے چاہ ِ ایوان میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم اُنہیں ایسا کرنے سے روکا گیااور سپیکر نے ہدایت دی کہ جو ممبر چاہِ ایوان میں داخل ہونے کی کوشش کرے ،اُس کو ایوان سے نکال باہر کردیا جائے جس کے بعد مارشلوںکے ذریعے بی جے پی کے کم ازکم پانچ ممبروںکو ہلڑ بازی کرنے کی پاداش میں زبردستی ایوان سے باہر دھکیل دیاگیا۔اس دوران سپیکر نے ایک بار پھر احتجاجی ممبران کو اپنی نشستوںپر بیٹھنے کی تاکید کی تاہم بی جے پی ممبران مائل بہ احتجاج نظر آئے اور انہوںنے سپیکر کی ہدایات کی ان سنی کردی۔پھر ایک وقت ایسا آیا جب حزب اختلاف اور حزب اقتدار دونوں جانب سے شدید نعرے بازی شروع ہوگئی اور ایوان میں بالکل ہی کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا۔شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی کے بیچ کابینی وزراء ستیش شرما اور سرینگر کمار چودھری بی جے پی ممبران پر برس پڑے اور کہا کہ یہ جموں کی عوام ان سے حساب لے گی کیونکہ یہ عوام کی بات کرنے کی بجائے بندھوا مزدوروں کی طرح مرکزی سرکار اور پارٹی کے موقف کی ترجمانی کررہے ہیںاور اگر یہ کچھ کرسکتے ہیں تو اُنہیں کم ازکم اپنی مرکزی سرکار سے سٹیٹ ہی واپس لینی چاہئے۔ہنگامہ آرائی کے بیچ سپیکر نے احتجاجی بھاجپا ممبران کو آخری موقعہ فراہم کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی نشستوںپر بیٹھ جائیں ورنہ کارروائی کا سامنا کریںتاہم احتجاج اور ہنگامہ آرائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی تھی اور اسی ہنگامہ آرائی کے بیچ ہی پیپلز کانفرنس سربراہ سجاد غنی لون نے5اگست2019کو دفعہ370اور35اے کی منسوخی کے فیصلوںکی مذمت کرتے ہوئے ایک قرارداد پیش کی اور سپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ قرارداد ایوان میں پیش کریں تاہم یہ قراردادشور شرابہ کی نذر ہوگئی اور 10بجکر50منٹ پرہنگامہ آرائی کے بیچ ہی ایوان کی کارروائی کل صبح10بجے تک کیلئے ملتوی کردی گئی ۔