ہمارا معاشرہ
مختار احمد قریشی
خواتین اور نوجوان نسل کی تربیت کسی بھی قوم یا معاشرے کے مستقبل کے تعین میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہر ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد مضبوط تربیت، علم اور شعور پر استوار ہوتی ہے۔ اسلام نے بھی خواتین اور نوجوانوں کی تربیت پر بہت زور دیا ہے کیونکہ یہ دو طبقے نہ صرف معاشرتی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں بلکہ آئندہ نسلوں کی تشکیل کے ضامن بھی ہیں۔خواتین کسی بھی معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کی تربیت کا مطلب معاشرتی اصلاحات اور مثبت تبدیلیوں کا آغاز ہے۔ ایک تعلیم یافتہ اور مہذب خاتون اپنے گھرانے، خاندان اور سماج کو ایک بہتر سمت میں لے جانے کا سبب بنتی ہے۔ خواتین کی تربیت صرف رسمی تعلیم تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ ان کی اخلاقی، مذہبی اور سماجی تربیت پر بھی توجہ دینا ضروری ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک عورت ماں، بیٹی، بہن اور بیوی کے کردار میں اپنا فرض بخوبی ادا کر سکتی ہے، اگر اسے صحیح رہنمائی فراہم کی جائے،چنانچہ ماں کی گود کو بچے کی پہلی درسگاہ کہا گیا ہے اور اگر ماں باشعور ہو تو بچے کی شخصیت اور کردار کی تشکیل مضبوط بنیادوں پر ہوتی ہے۔اسی طرح نوجوان نسل قوم کا قیمتی سرمایہ ہے۔ ان کی درست تربیت قوم کو ترقی، امن اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔ اگر نوجوانوں کی زندگی میں اخلاقی اقدار، خوداعتمادی اور مقصدیت شامل ہو تو وہ ہر مشکل کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔اگر نوجوان نسل تربیت کے فقدان کا شکار ہو تو معاشرہ زوال پذیر ہو سکتا ہے۔
جدید دور میں جہاں ٹیکنالوجی نے زندگی کو آسان بنایا ہے، وہیں نوجوانوں کے لیے تربیت کے نئے چیلنجز بھی پیدا ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا، انٹرنیٹ اور گلوبلائزیشن نے نوجوان نسل کے رویے اور طرزِ زندگی پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ ان حالات میں والدین، اساتذہ اور علماء کا فرض ہے کہ وہ نوجوانوں کو ان کے دین، تہذیب اور روایات سے جوڑنے کی کوشش کریں۔ خواتین اور نوجوانوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنی زندگی میں بہتر فیصلے کر سکیں۔ دین اسلام اور دیگر مثبت روایات کے ذریعے ان کے اخلاق کو مضبوط بنایا جائے۔ انہیں ذمہ داریوں کا شعور دیا جائے تاکہ وہ معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔ ان کی صلاحیتوں کو نکھار کر ان میں خوداعتمادی پیدا کی جائے۔ خواتین اور نوجوانوں کو وقت کی قدر اور اس کا صحیح استعمال سکھایا جائے۔
والدین اور اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوان نسل اور خواتین کو صحیح رہنمائی فراہم کریں۔ والدین کو اپنے بچوں کے لیے رول ماڈل بننا چاہیے اور ان کی روزمرہ زندگی میں دین، اخلاقیات اور معاشرتی اقدار کو عملی طور پر نافذ کرنا چاہیے۔اساتذہ کو چاہیے کہ وہ طلبہ کے اندر سوال کرنے، علم حاصل کرنے اور تنقیدی سوچنے کی عادت پیدا کریں۔ اس کے علاوہ ان کے اندر قائدانہ صلاحیتیں پیدا کریں تاکہ وہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں فعال کردار ادا کر سکیں۔
ایک خاتون کی تربیت درحقیقت ایک خاندان کی تربیت ہے۔ ایک باشعور اور مہذب خاتون اپنے بچوں کو نہ صرف تعلیم یافتہ بلکہ عملی زندگی میں کامیاب انسان بنانے کی کوشش کرتی ہے۔ اگر ہم خواتین کو ان کے حقوق اور فرائض کے بارے میں آگاہ کریں تو وہ ایک مضبوط معاشرہ تشکیل دے سکتی ہیں۔ نوجوانوں کو ایسی سرگرمیوں میں شامل کیا جائے جو ان کی ذہنی اور جسمانی ترقی میں معاون ہوں۔نوجوانوں کو اپنے خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے رہنمائی فراہم کی جائے۔ انہیں دین کی بنیادی تعلیمات سے روشناس کرایا جائے تاکہ وہ اپنی زندگی میں توازن قائم کر سکیں۔ ان کے اندر مثبت سوچ، مشکل حالات میں ثابت قدمی، اور خود پر بھروسہ پیدا کیا جائے۔
خواتین اور نوجوان نسل کی تربیت کا عمل وقت کے ساتھ ساتھ بدلتا رہتا ہے، لیکن اس کی بنیادی اہمیت کبھی ختم نہیں ہوتی۔ یہ ایک مسلسل سفر ہے جس میں معاشرے کے ہر فرد کا کردار اہم ہوتا ہے۔ اگر ہم اپنے ارد گرد کے مسائل اور چیلنجز پر نظر ڈالیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ آج کے دور میں خواتین اور نوجوانوں کی تربیت کو ایک جامع اور مربوط حکمت عملی کے تحت جاری رکھنا چاہیے۔
حکومت اور سماجی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ خواتین اور نوجوان نسل کی تربیت کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ تعلیمی نظام کو اس طرح سے ڈیزائن کیا جائے کہ اس میں زندگی کے عملی پہلوؤں، اخلاقیات، اور سماجی اقدار کو بھی شامل کیا جائے۔ خواتین کے لیے خصوصی تربیتی مراکز اور نوجوانوں کے لیے ہنر سکھانے کے پروگرام شروع کیے جائیں تاکہ وہ معاشی طور پر خودمختار ہو سکیں۔
آج کے دور میں ٹیکنالوجی نے تربیت کے ذرائع کو وسیع اور مؤثر بنا دیا ہے۔ آن لائن کورسز، ویبینارز، اور تربیتی ورکشاپس کے ذریعے خواتین اور نوجوان نسل کو ان کے گھروں میں ہی اعلیٰ تربیت فراہم کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، میڈیا کو بھی مثبت تربیت کے فروغ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت کا مقصد انسان کی ذہنی، روحانی، اور جسمانی صلاحیتوں کو متوازن انداز میں پروان چڑھانا ہے۔ اگر خواتین اور نوجوان نسل کو قرآن و سنت کی روشنی میں تربیت دی جائے تو وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ پورے معاشرے کے لیے رہنمائی کا سبب بن سکتے ہیں۔ عبادات کے ساتھ ساتھ معاملات، اخلاقیات، اور حقوق العباد کی تعلیم کو بھی ترجیح دی جائے۔
اگر نوجوان نسل کی تربیت میں کوتاہی برتی جائے تو اس کے معاشرتی اثرات تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ نوجوانوں میں بے راہ روی، منفی سوچ، اور عدم برداشت جیسے مسائل جنم لیتے ہیں جو معاشرے کی جڑیں کھوکھلی کر دیتے ہیں۔ ان مسائل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں کو مقصدیت اور اپنی زندگی کی اہمیت کا شعور دلایا جائے۔
خواتین کی کردار سازی میں ان کی شخصیت، خیالات، اور صلاحیتوں کو سنوارنے پر توجہ دی جائے۔ انہیں اپنے حقوق اور فرائض سے آگاہ کیا جائے اور معاشرتی مسائل کے حل میں ان کے کردار کو تسلیم کیا جائے۔ ایک مضبوط خاتون اپنے خاندان، معاشرے، اور قوم کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔
والدین اور بزرگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے تجربات اور دانشمندی کے ذریعے نوجوان نسل اور خواتین کی رہنمائی کریں۔ بچوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کریں تاکہ وہ اپنے مسائل اور خیالات آزادانہ طور پر بیان کر سکیں۔ بزرگوں کو چاہیے کہ وہ خواتین کو ان کی خودمختاری کے ساتھ رہنمائی فراہم کریں اور نوجوانوں کو مشورے دینے کے ساتھ ان کے فیصلوں کی قدر کریں۔
معاشرے میں اجتماعی تربیتی ماحول پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تعلیمی ادارے، مساجد، اور کمیونٹی سینٹرز باہمی تعاون سے کام کریں۔ مختلف عمر کے افراد کے لیے خصوصی تربیتی پروگرامز کا انعقاد کیا جائے اور ان میں عملی زندگی کے مسائل اور ان کے حل پر بحث کی جائے۔خواتین اور نوجوان نسل کی تربیت کے بغیر کسی بھی معاشرے کی ترقی ممکن نہیں۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں اور تربیت کے عمل کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں۔ حکومت، والدین، اساتذہ، اور مذہبی رہنماؤں کو مشترکہ طور پر ایک ایسا نظام تشکیل دینا ہوگا جو آنے والی نسلوں کے لیے ایک مضبوط اور روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکے۔خواتین اور نوجوانوں کی تربیت کے ذریعے ہم نہ صرف ایک بہتر معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں بلکہ دنیا کو ایک پرامن اور خوشحال جگہ بھی بنا سکتے ہیں۔ یہ ہمارا اجتماعی فرض ہے کہ ہم ان طبقوں کو وہ مواقع فراہم کریں جن کی وہ مستحق ہیں تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر دنیا کو ایک بہتر جگہ میں بدل سکیں۔
رابطہ۔8082403001
[email protected]