سرینگر //سرینگر کی فارنیسک سائنس لیبارٹری میںجی سی ایم ایسکی سہولیات دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے گیسو تراشی سے متاثرہ خواتین کو بے ہوش کرنے کیلئے استعمال ہونے والے سپرے کا پتہ لگانے کیلئے نمونوں کو بیرون ریاست منتقل کردیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ لیبارٹری میں تحقیق کیلئے 21کیسوں کے نمونے بھیجے گئے ہیں جن میں 15کیسوں میں حیاتیاتی تحقیق مکمل ہوگئی ہے جبکہ کیمیائی تحقیق کی رپوٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔ سرینگر فارنیسک سائنس لیبارٹری میں آلات کی کمی اور جدید کاری میں عدم توجہی کی وجہ سے پچھلے دو ماہ کے دوران پیش آئے گیسو تراشی کے واقعات میں استعمال ہونے والے سپرے کی تحقیق کا پتہ لگانے کیلئے متاثرہ خواتین سے حاصل کئے گئے نمونوں کو بیرون ریاست منتقل کیا گیا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گیسو تراشی کے واقعات کے دوران خواتین کو بے ہوش کرنے والے سپرے اور استعمال ہونے والے آلات کے بارے میں پتہ لگانے کیلئے تحقیق کا سلسلہ جاری ہے اور 15کے حیاتیاتی تحقیق مکمل ہوگئی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ لیبارٹری میں گیسو کی تحقیق کیلئے جی سی(Gas chemograph) دستیاب ہے تاہم سپرے میں استعمال ہونے والے Volatile Gasکا پتہ لگانے کیلئے استعمال ہونے والے مشین جی سی ایم ایس دستیاب نہیں اسلئے نمونوں کو بیرون ریاست منتقل کیا جارہا ہے۔نمونوں کو دلی یا چندی گڑھ کی فارنسیک سائنس لیبارٹری کو منتقل کیا گیا ہے۔ ایف ایس ایل سرینگر کے انجارج مشتاق احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ کیمیائی تحقیق کا سلسلہ ابھی جاری ہے اور ابھی کسی بھی کیس کی کیمیائی رپوٹ سامنے نہیں آئی ہے تاہم ایف ایس ایل کو دئے گئے 21کیسوں میں سے 15کیسوںکا حیاتیاتی تحقیق کا حصہ مکمل ہوچکا ہے ۔ ‘‘ مشتاق احمد نے بتایا کہ تحقیق میں ہمیں یہ معلوم کرنا ہوتا ہے کہ کٹے ہوئے بال کس کے ہیں اورکس ہتھیار سے کاٹے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ اُمید ہے کہ کیمیائی رپورٹیں آئندہ 2یا 3 دنوں کے اند ر موصول ہوجائیں گی۔