سرینگر//تحریک حریت کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے ریاست میں جاری گرفتاریوں پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکام کی بوکھلاہٹ سے تعبیر کیا۔ ایک بیان میں صحرائی نے کہا کہ دہلی کے حکمران پارلیمانی انتخابات میں جیت درج کرنے کے لئے اقلیتوں اور بالخصوص جموں کشمیر میں دفعہ 35Aکے حوالے سے ہیجانی اور جنگ جیسی کیفیت پیدا کرنے کے لئے گرفتاریوں کا لاامتناہی سلسلہ شروع کیا ہے۔انہوں نے حکمران طبقے کومتنبہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام دفعہ35A کے حوالے سے سنجیدہ ہیں اور نقصان پہنچانے کے کسی بھی عمل کاجارحانہ رد عمل ہوگا۔ صحرائی نے کہا کہ پولیس اور بھارتی ایجنسیوں کی ان کارروائیوں کا مقصد یہاں کی زمینی صورتحال سے لوگوں کی توجہ ہٹا نے کے علاوہ مخلص قیادت کو جیلوں میں بھر کر ایک خلا پیدا کرنا ہی نہیں بلکہ بے چینی اور بے اطمینانی کو بڑھاوا دینے کا فسطائی حربہ قرار دیا جاسکتا ہے تاکہ انہیں ریاست کے خصوصی تشخص سے مکمل چھیڑ چھاڑ کا موقع نصیب ہوسکے، لیکن انہیں اس بات کو ذہن نشین کرنا چاہئے کہ اس طرح کے منصوبوں کو برائے کار لاکر کشمیریوں کے قومی وجود کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ حربے ماضی میں بھی ناکام ہوچکے ہیں اور آئندہ بھی ناکام ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر ایک تسلیم شدہ متازعہ خطہ ہے اور اسے لاقانونیت کی تلوار کی کاٹ یا فوجی طاقت اور پولیس اسٹیٹ بنانے سے ختم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ریاست کے سبھی طبقے بالخصوص دانشور ،طلباء ،تاجر اور نوجوان اس سلسلے میں حساس رہیں گے اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی سینہ زوری کو روکنے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ صحرائی نے گزشتہ کئی روز سے ریاست بھر میں دینی جماعتوں اور آزادی پسندقیادت و افراد کی گرفتاری کو حکومت کی بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اور فوج نے وادی کشمیر میں جنگ جیسی صورحال قائم کی ہے۔شبانہ گرفتاریوں میں تحریک حریت، جماعت اسلامی، جمعیت اہلحدیث اور دیگر دینی تنظیموں اور سیاسی تنظیموں کے اراکین کو چھاپہ مار کارروائی کے دوران گرفتار کیا جارہا ہے جو ریاستی اور دہلی انتظامیہ کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کررہا ہے۔ صحرائی نے کہا کہ ذہنی انتشار کی شکار یہ حکومت سیاسی اور جمہوری سطح پر آزادی پسند عوام کا مقابلہ نہیں کرسکتی ہے اس لئے ملٹری مائیٹ کے ذریعے آزادی پسندقیادت کی آواز کو خاموش کرنا چاہتے ہیں۔ صحرائی نے ضلع بارہ مولہ میں چھاپہ مار گرفتاریوں کے دوران مفتی عبدالاحد، محمد رستم بٹ امر گڑھ، غلام حسن شاہ بومئی، پیر عبدالمجید تجر شریف، غلام محی الدین ڈار نادی ہل، معشوق احمد بٹ ملہ گنی پورہ، بلال احمد ڈار، عبدالخالق ریگو، محمد رمضان بٹ، بشیر احمد وانی، غلام نبی خان، عبدالقیوم، غلام محی الدین پنڈت، تنویر احمد پٹن، محمد سعید شاہ، عبدالسلام وْسن، محمد رجب پلہالن، نذیر احمد پلہالن، نذیر احمد وار، منظور احمد وار، اعجاز احمد بہرو، عبدالاحد حجام، ضلع کپواڑہ کے فاروق احمد بٹ، جاوید احمد میر، منظور احمد گنائی، محمد یوسف گنائی ترس، عبدالحمید ماگرے، منظور احمد میر، محمد شفیع پیر، ثنااللہ لون، فاروق احمد میر ہتمولہ، عبدالجبار پائر، عبدالغنی پائر، محمد اسد اللہ، عبدالصمد، عبدالجبار، ضلع پلوامہ سے ثنااللہ میر، شکیل احمد بٹ، ضلع اسلام آباد سے محمد شفیع خان، مشتاق احمد کھانڈے اور سبزار احمد آرونی، ضلع بڈگام سے تعشوق احمد بانڈے، عبدالمجید راتھر، سید امتیاز حیدر، محمد مقبول باترگامی، بانڈی پورہ سے طارق احمد شیخ، مشتاق احمد وانی، اسکندر ملک، علی محمد شیخ، شوکت احمد ڈار، محمد یونس لون، دانش احمد ڈار، اعجاز احمد پرے، محمد اقبال وانی، مشتا ق احمد بٹ، ریاض احمد ترے، خورشید احمد پرے اور مشتاق احمد گنائی کو گرفتار کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ دریں اثناء محمد اشرف صحرائی نے تری گام کولگام میں جاں بحق ہوئے جوانوں کو خراج عقیدت ادا کیا۔