یو این آئی
غزہ //فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے 15 فروری کو مزید قیدیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک مؤخر کردی۔ حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے ٹیلی گرام پر ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے حماس کی جانب سے 15 فروری بروز ہفتہ طے شدہ مزید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اگلے حکم تک مؤخر کرنے کا اعلان کیا۔ابو عبیدہ کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی وجہ سے غزہ میں قید صہیونی قیدیوں کی رہائی ملتوی کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران مزاحمتی قیادت کی جانب سے دشمن کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں اور معاہدے کی شرائط پر عمل نہ کرنے کی نگرانی کی۔ترجمان القسام بریگیڈ نے کہا کہ صہیونی ریاست کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں میں بے گھر افراد کی شمالی غزہ واپسی میں تاخیر، غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں کارروائی کے ذریعے شہریوں کو نشانہ بنانا اور معاہدے کے مطابق ہر قسم کے امدادی سامان کے قافلے کو اجازت نہ دینا شامل ہے جبکہ ان سب کے باوجود حماس نے معاہدے کے تحت اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کا فیصلہ اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک صہیونی ریاست ماضی کی ذمہ داریوں کی تعمیل اور اس کی تلافی نہیں کرتا جب کہ ہم معاہدے کی شرائط پر اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔دوسری جانب، القسام بریگیڈ کے اعلان کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے حماس پر غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کو ہدایت کردی ہے کہ وہ غزہ میں اپنی برادری کا دفاع کرنے کے لیے بھرپور تیاری کرلے۔انہوں نے مزید کہا کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی موخر کرنے کا اعلان جنگ بندی معاہدے کی مکمل خلاف ورزی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن باسم نعیم نے بھی اسرائیل پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔