سرینگر//حضرت شاہ ہمدانؒ کے فرزند حضرت میر سید محمد ہمدانیؒ کا668واں عرس (یوم ولادت)عقیدت و احترام کے ساتھ منایاگیا۔ اِس سلسلے میں ریاست کے خانقاہوںمیں خصوصی تقریبات کا انعقاد ہوا۔ سب سے بڑی تقریب سرینگر کے خانقاہ معلی میں منعقد ہوئی ۔ نماز ظہر سے قبل جمعیت ہمدانیہ کے سربراہ میرواعظ کشمیر مولانا ریاض احمد ہمدانی نے حضرت میر سید محمد ہمدانیؒ کے تاریخ اسلامی خدمات ، علمی اور روحانی کمالات پر روشنی ڈالی گئی۔ حضرت میر محمد ہمدانیؒ نے ریاست کے تینوں خطوں میں 110مساجد بشمول تاریخی خانقاہیں تعمیر کئے اور تبلیغ دین اسلام اور ریاست کی صنعت وحرفت کو فروغ دینے میں جو ملی اور تاریخی رول ادا کیا وہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔حضرت میر سید محمد ہمدانیؒ نے 22سال تک خطہ کشمیر میں قیام کرکے تبلیغ دین اسلام کی تشہیر کی اورتاریخی عید گاہ سرینگر ، تاریخی جامع مسجد اور مسلمانوں کے وسیع مقبرہ ملہ کھاہ کی زمین خرید کر عوام کے نام وقف کردی۔ نماز کے بعد ختمات المعظمات اور اوراد خوانی کی مجلس آراستہ ہوئی جس کی پیشوائی امام بقعہ عالیہ مولوی غلام محمد ہمدانی نے کی۔ ادھر نیشنل کانفرنس صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ نے حضرت میر سید محمد ہمدانیؒ کے یوم ولادت پر اپنے پیغام میں کہا ہے حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانیؒ اور اُن کے فرزند حضرت میر محمد ہمدانیؒ خطہ کشمیر کو اسلام کے نور سے منور کیا اور اُن کے ہی احسانات کی وجہ سے اشاعت اسلام سے ملک کشمیر دین اسلام کی عظیم نعمت کے ساتھ ساتھ صنعت و حرفت اور دستکاری بھی حاصل ہوئی اور اس طرح سے دین کی نعمت اور روزگار بھی اُن کی بدولت ہمیں نصیب ہوئی۔ حضرت میر سید محمد ہمدانیؒ نے اپنے والد بزرگوار انی اسلام کشمیر کے مشن کی آبیاری کرکے وسط اشیاء کے ساتھ ساتھ تبت، لداخ اور کشمیر میں 110 سے زائد مساجد، خانقاہیں تعمیر کروائے۔ جہاں اسلامی تعلیمات اور قرآن و احادیث کا درس عوام لوگوں تک پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت میر سید محمد ہمدانیؒ کی تعمیر کردہ مساجد اور خانقاہیں اسلامی تہذیب و تمدن کے گہوارے ہیں اور ہمارے دلوں کے سکون رہے ہیں۔اس دوران ولادت باسعادت فرزند دلبند حضرت شاہ ہمدانؒ جناب میر سید محمدہمدانیؒ کے موقع پر مرکز اسلام خانقاہ معلی سرینگرمیں بعد معمولات اپنے ایک طویل خطبہ میں انجمن حمایت الاسلام کے صدر مولانا خورشید احمد قانونگو نے کہا کہ آنجنابؒ نے حضرت شاہ ہمدانؒ و ان کے کاروان اولیاء کے بعد پورے 22سال 3ہزار علمائے کرام کے ساتھ وارد کشمیر ہوئے اور حضرت شاہ ہمدانؒ کے نقش قدم پر دین اسلام کے شجر طوبی ٰ کو آبیاری کرتے ہوئے تکمیل کی سعادت حاصل کی۔ اور پورے خطہ کشمیر میں خانقاہ کے شکل میں مساجد کی تعمیر کرائیں۔ ان مساجد کو خانقاہ اس لئے نام دیا گیاتاکہ اہل کشمیر تا دین اسلام قبول کرنے کے باوجود عقائد و اعمال دین کی تشنگی باقی تھی۔ لہذا ان خانقاہوں میں تربیت و تزکیہ نفس سے اہل کشمیر کا عقائد اسلام مستحکم کیاگیا۔ اس وجہ سے سینکڑوں سال تک دشمنان اسلام اہل کشمیر کی تبلیغی ، روحانی ، ثقافتی ، تہذیب و تمدن و راسخ عقیدہ کو زیر نہ کرسکے۔ اس کیلئے ہم اہل کشمیر آنجنابؒ کے مرہون منت ہیں۔ اگر ہم ان خدمات کی آبیاری کرسکیں گے ،آنجناب ؒ کے لئے بہترین خراج عقیدت ہے۔