سرینگر// حریت (گ) ترجمان غلام احمد گلزار کوسنیچر کی صبح پولیس نے گرفتار کرکے تھانہ شیر گھڑی میں بند کردیا ہے جبکہ حریت کارکن عمر عادل ڈار، محمد یاسین عطائی اور سید امتیاز حیدر کو بھی جمعہ کی شام پولیس نے گرفتار کرکے نوگام اور بڈگام تھانوںمیں بند کردیا۔حریت بیان کے مطابق تحریک حریت کے جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی اور محمد اشرف لایا بھی گزشتہ ایک ہفتہ سے بدستورخانہ نظربند ہیں جبکہ تحریک حریت کے ایک اور بزرگ رہنما شاہ ولی محمد سوپور تھانہ میں نظربند ہیں۔حریت کانفرنس نے پولیس کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حربوں سے تحریک آزادی سے وابستہ افراد کو کمزور کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان کے جذبۂ آزادی کو سرد کیا جاسکتا ہے۔ اس دوران حریت کانفرنس نے جاوید احمد میر ولد غلام محی الدین میر میدان پورہ لولاب کو دوبارہ گرفتار کرکے کسی نامعلوم جگہ منتقل کرنے کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے لاقانونیت سے تعبیر کیا ہے۔حریت کے مطابق جاوید احمد ڈسٹرک جیل کپواڑہ میں مقید تھا اور عدالت نے ضمانت پر رہا کیا تھالیکن صرف آدھے گھنٹہ بعد ہی گھر سے گرفتار کیا گیا۔ حریت نے تحریک حریت کے ذمہ دار نذیر احمد خواجہ سیلو سوپور کے تین برادران نسبتی محمد مقبول، محمد اسداللہ اور خضر محمد کو گرفتار کرنے کی مذمت کی ہے۔ 20دن قبل موصوف کے بھائی مشتاق احمد خواجہ کو بھی پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ حریت کانفرنس نے پولیس کی طرف سے اس کے رشتہ داروں کو گرفتار کرنا انتقام گیری سے تعبیر کیا ہے۔ادھرپیروان ولایت نے مزاحمتی رہنماؤں کی گرفتاریوں پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت حریت پسندوں کے خلاف دائرہ تنگ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے مزاحمتی رہنمائوں اور کارکنان کی گرفتاریوں کو تشویشناک عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی پالیسی سے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔