سرینگر// حریت (گ)نے تحریک حریت کارکن محمد امین پرے شوپیان پر مسلسل تیسری بار سیفٹی ایکٹ عائد کرنے، بیمار نظربند رہنما محمد رستم بٹ، محمد یوسف فلاحی، طارق احمد گنائی، شیخ محمد یوسف اور عبدالسبحان وانی کا مناسب علاج ومعالجے نہ کرنے اور نظربند طلباءکو رہا نہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے ایک سال سے شہریوں کی گرفتاری کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ برابر جاری ہے اور آج بھی 5سو سے زائد لوگ مختلف کالے قوانین کے تحت جیلوں اور انٹروگیشن سینٹروں میں پابندِ سلاسل ہیں۔ حریت نے حقوق بشر کے لیے سرگرم مقامی اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور ان کی فوری رہائی کے لیے ہندوستانی حکومت پر دباو¿ ڈالیں۔ حریت بیان کے مطابق تحریک حریت کے ایک سرگرم کارکن محمد امین پرے کی ڈیڑھ سال قبل ایک حساس سرجری کی گئی تھی۔ اسپتال سے چھوٹنے کے چند دن بعد ہی انہیں پولیس نے حراست میں لے لیا اور جب سے وہ پابند سلاسل ہیں۔ اس دوران میں موصوف پر دو بار پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق عمل میں لایا گیا اور انہیں جموں کی کٹھوعہ جیل میں مقید رکھا گیا۔ ایک مہینہ سے کم عرصہ قبل محمد امین پرے پر عائد دوسرا سیفٹی ایکٹ عدالتِ عالیہ کی طرف سے کواش ہوا اور ان کی فوری رہائی کے احکامات صادر کئے گئے، البتہ پولیس نے انہیں رہا کرانے کے بجائے مختلف تھانوں میں حبس بے جا میں رکھا اور آج ان پر مسلسل تیسری بار اس کالے قانون کا اطلاق کیا گیا ہے اور انہیں کسی نامعلوم جیل میں شفٹ کیا گیا ہے۔ لواحقین کے مطابق انہوں نے اس سلسلے میں پولیس سے استفسار کیا تو اس نے کچھ بتانے سے صاف انکار کیا۔ حریت بیان میں کہا گیا کہ سوپور کے 70سالہ آزادی پسند راہنما محمد رستم بٹ اور شوپیان کے طارق احمد گنائی بھی ایک عرصے سے جیل میں بیمار ہیں، البتہ ان کا مناسب علاج ومعالجہ کرایا جاتا ہے اور نہ انہیں رہا کیا جاتا ہے۔