سرینگر//کشمیر میں بشری حقوق کی پامالیوں کو بند کرنے میں اقوام متحدہ کے بشری حقوق کونسل سے اپنا کردار نبھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے حریت(ع) کے نمائندے حسن البناء نے کونسل کے36ویں سیشن کے دوران کہا کہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے تشویش ظاہر کرنے کے باوجود سماجی میڈیا پر قدغن اور پیلٹ و گولیوں سے لوگوں کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں۔ حریت(ع) کے سینئر لیڈر اور نمائندہ حسن البناء نے جنیوا میں جاری اقوام متحدہ کے بشری حقوق کونسل کے36ویں سیشن کے دوران کہا کہ بین الاقوامی برادری نے کشمیری عوام سے حق خود ارادیت کا وعدہ کیا تھا،تاہم7دہائیاں گزر جانے کے باوجود بھی انہیں یہ موقعہ نہیں دیا گیاجوکہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔حسن البناء نے کہا ’’ کشمیر کو فوجی چھاونی میں تبدیل کیاگیا ہے اورلوگوںکے تمام شہری،سیاسی،مذہبی حقوق سلب کئے گئے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ فورس کا بیجا استعمال،بالخصوص پرامن مظاہروں کے خلاف پیلٹ بندوق کا استعمال اب روز کا معمول بن چکا ہے،جبکہ انسانیت کے خلاف جرائم میں کالے قوانین کے تحت استثنیٰ حاصل ہے اور مرتکبین کو نہ صرف فوجی عدالتوں سے کلین چٹ دی جا رہی ہے،بلکہ انہیں انعامات سے بھی نوازا جا رہا ہے۔ حسن البنا نے اقوام متحدہ کے بشیری حقوق کونسل کے صدر سے مخاطب ہو کر کہا کہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے تشویش لاحق کرنے کے باوجود بھارت نے اخبارات کی آواز کو خاموش کرنے کا سلسلہ ترک نہیں کیا اور نہ ہی انٹرنیٹ سہولیات معطل کرنے،سماجی میڈیا پر پابندی اور ان افراد کے خلاف حملے کرنے کا سلسلہ بند کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 5ستمبر کو این آئی اے نے کامران یوسف نامی ایک صحافی کو گرفتار کیا اور بے بنیاد کیس میں پھنسا کر اس کو دہلی میں بند کیا گیا۔