مطیع الرحمن عزیز
اسلام نے انسان کو ہر طرح سے رہنمائی کی ہے، جس کے مطابق عمل کرنے اور زندگی گزارنے سےہر معاملے میں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔اس کے برعکس جواس رہنمائی سے رو گردانی کرے گا، وہ سراسر گھاٹے میں رہے گا۔ نبی کریم ؐ کا فرمان ہے کہ’’ تم اس وقت تک گمراہ نہیں ہو گے جب تک تم کتاب و سنت کو مضبوطی سے تھامے رہو گے۔‘‘قرآن وہ حدیث کو مضبوطی سے تھامے رہنے کا مطلب یہ ہے کہ اسلام نے جس چیز سے منع کیا ہے اس سے باز رہا جائے اور جس چیز کو کرنے کا حکم دیا ہے اس کے مطابق زندگی گزاری جائے۔ وقت اور حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں ہوتے ہیں دنیا میں اتھل پتھل کا سلسلہ جاری ہے اور جس طرح کے حالات عالمی سطح پر بنا دئیے گئے ہیں ان سے امت مسلمہ اضطراب، الجھن اور مایوسی کے عالم میں ہے لیکن قرآن کی رہنمائی یہ ہے کہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں ، انسان کی زندگی میں دُکھ ومصیبت آتے رہتے ہیں، نشیب و فراز پیدا ہوتے ہیں، کبھی خوشی ہے تو کبھی غم ہے۔ ہاں! یہ حقیقت ہے کہ کبھی کبھار دُکھ اور مصیبت کے لمحات طویل ہو جاتے ہیں ،ایسے میں لوگ مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن تاریخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں پر موجودہ حالات سے کہیں زیادہ اُلجھن بھرے حالات رہے ہیں لیکن ہمارے صبر و استقامت اور ایمانی قوت سے اللہ تعالی نے الجھن بھرے حالات کو سازگار بنا دیا۔ انبیاءکرام کی بھی طرح طرح کی سخت آزمائشں ہوئیں،لیکن اللہ تعالیٰ نے اُنہیں آزمائشوں سے نجات دلائی۔ پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے مصائب اٹھائے، کتنی سختیاں برداشت کیں، لیکن اللہ تعالی نے ان سب مصائب کو سکھ میں بدل دیا ۔ انبیاء کرام ؑکی آزمائشیں اور صحابہ کرام ؓاور ائمہ کرام ؒکی آزمائشوں میں موجودہ دور کے مسلمانوں کے لیے بہت بڑا سبق ہے، وہ حالات سے مایوس نہ ہوں۔ اللہ تعالی سے لو لگائیں ،نبی اکرمؐ کا سچا اُمتی بن جائیں تو حالات ان کے لیے اِن شاءاللہ سازگار ہو جائیں گے۔ مسلمانوں کو پچھلے ادوار میں بھی اِس سے کہیں زیادہ مشکل مرحلے پیش آئے ۔لیکن اللہ نے اُن کے صبر و استقامت اور دعا کی برکت سے مصائب اور مشکلات کے بادل چھٹ دیئے اور مسلمان دوسری قوموں کے لیے بہت بڑی نعمت ثابت ہوئے۔ آج ہم بھی اس دور میں بھی دوسری قوموں کے لیے بہت بڑی نعمت ثابت ہو سکتے ہیں، شرط یہ ہے کہ مسلمان اپنے انبیاءؑ اور صحابہ کرامؓ کی زندگی سے سبق حاصل کریں۔