سرینگر//ریاستی ملکیت کا حامل بنیادی مالیاتی ادارہ اور لسٹڈادارہ جے کے بنک نے 30ستمبر2018کو اختتام پذیر مالی ششماہی کے دوران44فیصد خالص منافع اضافے کے ساتھ 146.34کروڑ روپے منافع درج کیا ہے ۔اس بات کا اعلان جائزہ شدہ بنک مالی نتائج جسے بورڑآف دائریکرس کی میٹنگ جو یہاں کارپوریٹ ہیڈ کوارٹرس میں منعقد ہوئی میں منظوری کے بعد کیا گیا ۔بنک نے گذشتہ مالی برس کی پہلی ششماہی کے دوران101کروڑ کا خالص منافع درج کیا تھا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مارچ 2017کو ختم ہوئے مالی برس میں1632کروڑ خسارہ درج کرنے کے بعد جے کے بنک نے تواتر کے ساتھ6سہ ماہیوں میں مسلسل منافع رپورٹ کیا ہے ۔بنک کے مجموعی بزنس ٹرن اوور نے1,50000کروڑ سے تجاوز کیا ہے جس مین ریاستی بزنس کا1,05000کروڑ شامل ہیں جبکہ گذشتہ سال کے مقابلے میں قرضوں کی فراوانی میں 23فیصد اضافہ درج کیا گیا۔بنک ترجمان نے بتایا کہ بنک کے سابقہ رہنما خطوط کی رو سے ریاست جموں وکشمیر میں قرضوں کا حصہ 53فیصد ہوا ہے جوکہ گذشتہ سہ ماہی میں52فیصد درج کیا گیا تھا۔مالی نتائج کے بعد اپنے تاثرات میں چیئرمین و سی ای او جے کے بنک مشتاق احمد نے کہاکہ بینکنگ صنعت کو درپیش چیلنجز کے باوجود رٹیل اور ایس ایم ای سیکٹروں کی طرف خصوصا ریاست جموں وکشمیر میں ہمارے فوکس کی وجہ سے ہماری بزنس میں اضافہ کی بنیادی وجہ ہے ۔بھارت کی دیگر ریاستوں میں ہماری طرف سے قرضے محفوظ اور بڑے کارپوریٹ کو فراہم ہوتے ہیں جو ہماری منافعی قدر کو بڑھاتے ہیں۔چیئرمین نے کہاکہ ہم ریاست جموں وکشمیر کے غیر بینکنگ یافتہ علاقوں تک تیزی سے رسائی کی کوششوں میں لگے ہیں ۔نہ صرف روایتی بنک شاخیں کھول کر بلکہ نئی طرز کے ڈیلوری سسٹم جیسے کہ الٹراسمال برانچ شروع کرکے تاکہ ریاست کے دوردراز علاقوں تک بینکنگ کی رسائی ممکن ہو اور لوگ اس سے مستفید ہوں۔انہوں نے کہاکہ ہمارا دوسرا قدام غیر بیکنگ علاقوں میں قرضوں کا دائرہ بڑھانا ہے ۔چیئرمین نے کہاکہ ریاست جموں وکشمیر میں سرکاری سطح پر بنیادی ڈھانچے کے سیکٹر مین بہت طلب سامنے آرہی ہے۔ پرویز احمد نے کہاکہ ’’مجموعی طور این پی اے قابو میں ہیں کیونکہ ان پرقواعد کا دبائو ہے