۔5برسوں میں723کروڑ آمدن، 655نئی گاڑیاں بھی شامل
بلال فرقانی
سرینگر//جموں و کشمیر روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (جے کے آر ٹی سی) ایک وقت میں مسلسل خسارے اور ناقص انتظام کی وجہ سے حکومت کے لیے بوجھ سمجھی جاتی تھی، تاہم گزشتہ 5برسوں میں ادارے نے محدود وسائل اور عملی اقدامات کے ذریعے خود کو مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے۔جے کے آر ٹی سی نے مالی سال 2020-21سے 2025-26کی پہلی سہ ماہی تک مجموعی طور پر 734.06 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی ہے۔مالی سال 2020-21میں کارپوریشن نے 64.95 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی، جو اگلے سال 2021-22میں بڑھ کر 85.95 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ 2022-23میں ایک غیرمعمولی چھلانگ دیکھی گئی، اور آمدنی تقریباً دگنی ہوکر 164.81 کروڑ روپے ہو گئی۔ سب سے زیادہ آمدنی 2023-24میں ریکارڈ کی گئی، جو 190.57 کروڑ روپے تھی۔ اگرچہ 2024-25میں معمولی کمی آئی اور آمدنی 174.91 کروڑ روپے رہی، لیکن 2025-26کی پہلی سہ ماہی میں صرف 3 مہینوں میں ہی 42.74 کروڑ روپے حاصل کیے گئے۔ یہ آمدنی جموں اور کشمیر دونوں ڈویژنوں سے حاصل ہوئی، تاہم جموں ڈویژن ہر سال برتری پر رہا۔ 2020-21میں جموں کی آمدنی 34 کروڑ روپے رہی جبکہ کشمیر کی آمدنی 30.95 کروڑ روپے تھی۔ 2021-22میں جموں نے 41.99 کروڑ اور کشمیر نے 43.95 کروڑ روپے حاصل کیے۔ 2022-23میں دونوں ڈویژنوں نے 82 کروڑ روپے سے زیادہ آمدنی درج کی۔ 2023-24میں جموں نے 114.37 کروڑ روپے حاصل کیے، جبکہ کشمیر کی آمدنی 76.20 کروڑ روپے رہی۔ 2024-25میں جموں کی آمدنی 107.13 کروڑ روپے اور کشمیر کی 67.77 کروڑ روپے رہی۔ 2025-26کی پہلی سہ ماہی میں جموں نے 26.39 کروڑ روپے اور کشمیر نے 16.35 کروڑ روپے کی آمدنی درج کی۔گزشتہ 5برسوں کے دوران، جموں ڈویژن کی مجموعی آمدنی 390.28 کروڑ روپے رہی، جبکہ کشمیر ڈویژن نے 301.02 کروڑ روپے کا حصہ ڈالا۔ یوں دونوں خطوں کی مجموعی آمدنی 734.06 کروڑ روپے بنی، جو کہ ایک سرکاری ادارے کے لیے غیر معمولی کامیابی تصور کی جا رہی ہے۔جہاں آمدنی میں اضافہ ہوا، وہیں گاڑیوں کی تعداد میں توسیع بھی قابل ذکر رہی۔ جون 2020 سے جون 2025 تک جے کے آر ٹی سی نے 655 نئی گاڑیاں شامل کیں، جبکہ 237 پرانی اور ناکارہ گاڑیاں ختم کر دی گئیں۔مالی سال 2020-21میں یو ٹی حکومت نے 98 نئی بسوں کیلئے 27کروڑ29 لاکھ روپے اور 233 ٹرکوں کیلئے 52کروڑ روپے فراہم کیے۔ یہ سرمایہ کاری جے کے آر ٹی سی کی تنظیم نو کا آغاز ثابت ہوئی۔2021-22میں، 32 اے سی بسوں کی خریداری پر 708.06 لاکھ روپے خرچ کیے گئے، جو کہ 9.71 کروڑ روپے کے بڑے پروجیکٹ کا حصہ تھی۔ اس کے ساتھ 96 ملٹی ایکسل ٹرک 2720 لاکھ روپے کی لاگت سے اور 56 ڈیلکس بسیں 1843 لاکھ روپے میں خریدی گئیں۔ 41.19 لاکھ روپے مختلف ترقیاتی کاموں پر خرچ کیے گئے۔2022-23میں انفراسٹرکچر پر توجہ دی گئی، اور 200 لاکھ روپے کی لاگت سے جے کے آر ٹی سی ٹورسٹ سروس بس ٹرمینل، سرینگر کی تعمیر شروع کی گئی، جو تاحال زیر تعمیر ہے۔تاہم، مالی سال 2023-24اور 2024-25میں جے کے آر ٹی سی کو حکومت کی جانب سے کوئی مالی امداد موصول نہیں ہوئی، جس سے کارپوریشن کیلئے سرمایہ کاری کی رفتار متاثر ہوئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ مالی خلا تشویشناک ہے، کیونکہ کارپوریشن کی سروسز خاص طور پر دیہی علاقوں میں عوامی ٹرانسپورٹ کی ریڑھ کی ہڈی بنی ہوئی ہے۔ آر ٹی سی کے پاس قابل قدر جائیداد بھی موجود ہے، جن میںکشمیرمیں 308.20 کنال اور جموں میں 217.82 کنال زمین شامل ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اراضی سرینگر اور جموں کے اہم علاقوں میں واقع ہے، اور اگر ان کا مؤثر استعمال کیا جائے تو کارپوریشن کے لیے اضافی آمدنی کے بڑے ذرائع بن سکتے ہیں۔