سمت بھارگو
راجوری//پیر پنجال خطے کے عوام نے حکومت جموں و کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) راجوری میں جلد از جلد نیوروسرجری شعبہ قائم کیا جائے تاکہ دماغی چوٹوں اور اعصابی امراض میں مبتلا مریضوں کو بروقت علاج کی سہولت میسر ہو سکے۔راجوری کے مقامی شہری اعجاز احمد نے کہا کہ نیوروسرجری جدید طب کی سب سے اہم اور نازک شاخوں میں سے ایک ہے، مگر بدقسمتی سے جی ایم سی راجوری میں اس شعبے کی عدم موجودگی کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ’سروں یا دماغی چوٹوں، حادثاتی زخموں، اور اعصابی بیماریوں کے شکار مریضوں کو جموں یا دیگر بڑے ہسپتالوں کے لئے ریفر کیا جاتا ہے، جس سے نہ صرف علاج میں تاخیر ہوتی ہے بلکہ غریب خاندانوں پر مالی بوجھ بھی بڑھ جاتا ہے‘۔مینڈھر کے رہائشی جاوید احمد نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جی ایم سی راجوری میں نیوروسرجری کا شعبہ نہ ہونا بعض اوقات زندگی اور موت کا مسئلہ بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’جی ایم سی راجوری میں کئی اہم شعبے تاحال غیر فعال ہیں، مگر نیوروسرجری کا قیام سب سے زیادہ ضروری ہے۔
حکومت کو فوری طور پر اس سمت میں عملی قدم اٹھانا چاہیے تاکہ پورے پیر پنجال خطے کے مریضوں کو فائدہ پہنچ سکے‘۔دوسری جانب، انچارج پرنسپل جی ایم سی راجوری ڈاکٹر اے ایس بھاٹیہ نے حال ہی میں بتایا کہ جموں ریفر کیے جانے والے تقریباً 99 فیصد مریض صرف مشاورت کے بعد ہی واپس آ جاتے ہیں، اور ان میں سے بہت کم کو کسی بڑے آپریشن کی ضرورت پیش آتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر جی ایم سی راجوری میں ایک مکمل اور فعال نیوروسرجری شعبہ قائم کیا جائے تو اس قدر زیادہ ریفرل کی ضرورت باقی نہیں رہے گی، مریضوں کو بروقت علاج ملے گا اور انہیں طویل سفر اور مالی اخراجات سے نجات حاصل ہوگی۔علاقے کے عوام نے حکومت سے پرزور اپیل کی ہے کہ پیر پنجال خطے کے مریضوں کی سہولت کے لئے جی ایم سی راجوری میں نیوروسرجری شعبہ جلد از جلد قائم کیا جائے تاکہ ان کی جانیں بچائی جا سکیں اور علاج کی سہولیات ان کی دہلیز پر دستیاب ہوں۔