عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// ایف آئی سی سی آئی اور تھاٹ آربٹراج ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (TARI)کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا جی ایس ٹی 2.0صارفین اور کاروبار کیلئے تاریخی اصلاحات ثابت ہوں گے۔ یہ دیہی اور شہری خاندانوں کے ٹیکس کے بوجھ کو کم کرے گا، چھوٹے کاروبار کو مضبوط کرے گا اور ملک کی معیشت کو فروغ دے گا۔ تاہم رپورٹ کا خیال ہے کہ ابتدائی مرحلے میں حکومت کو محصولات کا نقصان برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔رپورٹ’’ڈی کوڈنگ دی جرنی آف جی ایس ٹی ریفارمز(جی ایس ٹی اور اس کے اثرات معیشت، کاروبار اور گھریلو صارفین پر)کے مطابق پانچ فیصد ٹیکس سلیب کے تحت آنے والی مصنوعات کی تعداد 54سے بڑھ کر 149ہو گئی ہے۔ اس سے دیہی گھرانوں پر اوسطاً جی ایس ٹی کا بوجھ 6.03فیصد سے کم ہو کر 4.27فیصد اور شہری خاندانوں پر 6.38%سے 4.38% رہ گیا ہے۔اس تبدیلی کے نتیجے میں صارفین کو فی شخص 58 سے 88 تک کی بچت ہوگی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اضافی رقم سے خدمات، خوردہ فروشی اور مقامی کاروبار پر خرچ بڑھے گا۔جی ایس ٹی 2.0 کو ایم ایس ایم ای اور صنعتوں کے لیے راحت مانا گیا ہے۔ ٹریکٹر، کھاد، ٹیکسٹائل، دستکاری، اور آٹو اجزا جیسے شعبوں میں قیمتوں کو معقول بنایا گیا ہے، جس سے انورٹیڈ ڈیوٹی اسٹرکچر کا مسئلہ کافی حد تک ختم ہو گیا ہے۔ اصلاحات میں ڈیجیٹل فرسٹ فریم ورک کو ترجیح دی گئی ہے، جس میں رسک بیسڈ اسسمنٹ، ریئل ٹائم ریفنڈز اور نیا جی ایس ٹی اپیلیٹ ٹریبونل شامل ہے۔ یہ تعمیل کو آسان بنائے گا اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ کرے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جی ایس ٹی 1.0 کی بلند شرحوں نے غیر قانونی تجارت کی حوصلہ افزائی کی۔ 2017-18اور 2022-23کے درمیان ایف ایم سی جی کی اسمگلنگ میں 70فیصد اضافہ ہوا، اور تمباکو کی غیر قانونی تجارت 41,000 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ جی ایس ٹی 2.0کے تحت اعتدال پسند ٹیکس کی شرح اور قیمتوں میں کمی سے اس غیر قانونی تجارت کے رکنے کی امید ہے۔رپورٹ کے مطابق حکومت کو جی ایس ٹی کلیکشن میں مختصر مدت میں کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم، یہ نقصان جلد ہی بڑھتی ہوئی کھپت، بہتر تعمیل، اور ٹیکس دہندگان میں تیزی سے توسیع کی وجہ سے پورا ہو جائے گا۔ بھارت کی جی ایس ٹی کی وصولی 2018-19 میں11.78لاکھ کروڑ سے بڑھ کر 2024-25میں 22.09لاکھ کروڑ ہونے کا امکان ہے۔ رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی تعداد 2017 کے 6.65 ملین سے بڑھ کر 2025 میں 15.1ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔