سرینگر // مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کوٹ بلوال جیل میں 66 سالہ غلام حسن ملک عرف نور خان ساکن پیلی پورہ اوڑی کے انتقال کو ایک انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعہ نے ایک بار پھر ہمارے ان خدشات کو تقویت بخشی ہے کہ جموںوکشمیر اور بھارت کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں مقید کشمیری حریت پسند قیدیوں کی زندگیاں کس درجہ غیر محفوظ ہیں اور کس طرح جیلوں میں مقید ان قیدیوں کو جان بوجھ کر موت کے منہ میں دھکیلا جارہا ہے ۔مرحوم نور خان کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے قائدین نے کہا کہ ایک عمر رسیدہ شخص کو جو کہ پہلے سے بہت علیل تھے بدنام زمانہ PSA کے تحت گرفتار کرکے کوٹ بلوال جیل میں منتقل کرنا اور وہاں انہیں مناسب طبی امداد سے محروم رکھنے کا عمل بجائے خود حکمرانوں کی کشمیری سیاسی نظر بندوں کے تئیں انتہا پسندانہ سوچ اور شقاوت قلبی کو ظاہر کرتی ہے ۔قائدین نے کہا کہ سرینگر سینٹرل جیل، کورٹ بلوال، کٹھوعہ، تہاڑ جیل دہلی، ہیرا نگر، سنگرور، ادھمپور،اور دیگر جیل خانوںکو کشمیری قیدیوں کیلئے ٹارچرسنٹروں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔قائدین نے حقوق بشر کے عالمی اداروں ایمنسٹی، آئی آئی آر سی ،ایشیا ء واچ وغیرہ سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیری نظر بندوں کی حالت زار کا مشاہدہ کرنے کیلئے اپنی ٹیمیں روانہ کریں ۔قائدین نے فوج اور فورسز کی جانب سے موچھواڑہ شوپیاں میں نہتے عوام کی مارپیٹ ، ان کو تشدد کا نشانہ بنانے، مال و اسباب کی توڑ پھوڑ اور پوری بستی کو بندوق کی نوک پر عذاب و عتاب کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔