عاصف بٹ
کشتوا ڑ //ضلع کشتواڑ کے مشہور سیاحتی مقام سنتھن ٹاپ پرجہاں ان دنوںسیاحوں کی بھاری بھیڑ ہوتی ہے وہی مذکورہ سیاحتی مقام کاروبار کو لے کر ضلع کشتواڑ اور اننت ناگ کے کاروباری افراد کے مابین میدان جنگ بن چکا ہے ۔گزشتہ دنوں دونوں اضلاع کے افرادکے مابین ہوئی لڑائی میں کشتواڑ ضلع کے کچھ نوجوان مبینہ طورپر زخمی ہو گئے ہیں جبکہ اس سلسلہ میں متعلقہ پولیس سٹیشن میں ایک معاملہ بھی درج کرلیاگیا ہے ۔مقامی ذرائع نے بتایا کہ لڑائی میں زخمی ہوئے نوجوانوں کا علاج معالجہ چھاتروں کے مقامی ہسپتال میں کیاجارہا ہے ۔معاملہ سنیچر کو اس وقت پیش آیا جب کشتواڑ ضلع کے چند تاجر سنتھن ٹاپ پر تجارت کرنے گئے جس کے دوران مبینہ طور ضلع اننت ناگ کے نوجوانوں نے حملہ کرکے ان کو لہو لہان کر دیا ۔کشتواڑ سے تعلق رکھنے والے عاصف احمد نے بتایا کہ انتظامیہ کے تعاون سے انہوں نے سنو اسکورٹ لائے تاکہ وہ بھی اپنا روزگار کماسکیں لیکن انکے سنواپریٹروں پر اننت ناگ کے لوگوں نے حملہ کردیا اور قریب تین افراد شدید زخمی ہوئے جن کاعلاج چھاترو ہسپتال میں کیاجارہاہے جسکے بعد معاملے کو پولیس و انتظامیہ کے نوٹس میں لایا گیا اور انکے خلاف پولیس تھانہ چھاترو میں مقدمہ درج کرلیاگیا ہے۔عاصف نے بتایا کہ انھوں نے سبھی طرح کی اجازت لی تھی جسکے بعدسنتھن میں کاروبار شروع کیا لیکن اس کے باوجود ان پر حملہ کیا گیا اورناشائستہ زبان بھی استعمال کی گئی ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ لارنو کی پولیس نے سیول وردی میں آکر انکے ساتھ ہاتھا پائی کی اور بتایا کہ سنتھن کشمیر کا حصہ ہے ۔امتیاز احمد نے بتایا کہ کشتواڑ میں سنتھن واحد سیاحتی مقام ہے جہاں سیاح آرہے لیکن باوجود اسکے ہمیں یہاں کاروبار کرنے نہیں دیاجارہاہے۔ انھوں نے انتظامیہ سے مانگ کی کہ اسکا فوری طور کوئی حل نکالا جائے تاکہ بیروزگار نوجوان بھی اپنا روزگار کماسکیں۔ ایس ڈی ایم چھاترو نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ انھوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر کی نوٹس میں معاملے کو لایا اور ضلع انتظامیہ نے دونوں ڈویژنوں کے علیٰ حکام کو آگاہ کیا ۔انھوں نے مزید کہا کہ سنتھن ٹاپ پر پولیس کی نفری کو تعینات کیا گیاہے تاکہ ماحول سازگار رہے ار سیاحوںکوکسی قسم کی مشکلات درپیش نہ ہوں۔ڈی ایف او مڑواہ نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ علاقے کی دوبارہ سے حدبندی کا کام جاری ہے اور آنے والے تین سے چار روز میں کام مکمل کرلیا جائے گا ۔انھوں نے مزید کہا کہ اس وقت سنتھن ٹاپ پر سبھی طرح کی ہورہی سرگرمیاں غیرقانونی ہیںاور یہ پورا علاقہ جنگلات کا ہے اور اس پر بغیر اجازت کوئی بھی سرگرمی غیرقانونی تصورکی جائے گی ۔انہوں نے کہاکہ حدبندی مکمل ہونے کے بعد بغیر اجازت سرگرمیوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔