یواین آئی
تہران// ایران نے ایرانی جوہری معاملے پر برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے موقف کا مقابلہ کرنے کیلئے چین اور روس کے ساتھ مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔گزشتہ ہفتے فنانشل ٹائمز نے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ای3 ممالک نے اقوام متحدہ کو آگاہ کیا ہے کہ اگر وہ اگست کے آخر تک جوہری معاہدے پر رضامند نہیں ہوتا تو وہ ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار ہیں۔اس کے پیش نظر ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے بین الاقوامی امور کاظم غریب آبادی نے کہا کہ انہوں نے ایران میں روس کے ناظم الامور رافیل گیورکیان اور ایران میں چین کے سفیر کانگ پیو کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 اور ایرانی جوہری مسئلے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ غریب آبادی نے ایکس پر کہا کہ ایران میں چین کے سفیر اور روسی سفیر کے ساتھ ملاقات میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے حوالے سے تین یورپی حکومتوں کے مخالف نقطہ نظر کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔برطانیہ، جرمنی، چین، روس، امریکہ، فرانس اور ایران نے 2015 میں جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام پر پابندی کے بدلے میں پابندیاں ہٹانے کا بندوبست کیا گیا تھا۔ تاہم، امریکہ نے 2018 میں جے سی پی او اے سے دستبردار ہو کر ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں، جس کے بعد ایران نے جوہری تحقیق اور یورینیم کی افزودگی سے متعلق اپنے وعدوں میں بتدریج کمی کا اعلان کیا۔