سرینگر//نیشنل کانفرنس نے سرحدوں پر مسلسل آر پار گولہ باری سے ہورہے جانی اور مالی نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کی سیاسی اور فوجی قیادت پر زور دیا کہ ایسے اقدامات اور کارروائیوں سے اجتناب کیا جائے جو دونوں پڑوسیوں میں جاری تنائو اور کشیدگی کو مزید ہوا دے۔ پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے نوائے صبح کمپلیکس جموں میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئے روز آر پار گولہ باری سے بے گناہ لوگ مارے جارہے ہیں، معصوم زخمی ہورہے ہیں اور مال مویشی بھی متاثر ہورہے ہیں۔ لائن آف کنٹرول اور سرحد پر آر پار فائرنگ اور گولہ باری سے متاثرہ آبادیوں کی کسمپری اور ناگفتہ بہہ حالت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے کہا کہ مرکزی اورریاستی حکومتوں کے بلند بانگ دعوے زمینی سطح پر کہیں بھی دکھائی نہیں دے رہے ہیں ، نہ تو مرکزی سرکار گولہ باری روکنے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے اور نہ ہی ریاستی سرکار سرحدی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے حد متارکہ پر شدید فائرنگ اور گولہ باری ہورہی ہے لیکن حکومت نے ابھی تک آبادی کو محفوظ مقامات منتقل کرنے کی کوئی پرواہ نہیں اور نہ ہی اس آبادی کی حفاظت کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے سرحدی آبادی کے سر پر موت کا سایہ ہمیشہ منڈلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صرف کاغذی گھوڑے دوڑا رہی ہے جبکہ حقیقی معنوں میں جن لوگوں نے ہجرت کی ہے اُن کے تحفظ ، قیام و طعام اور علاج و معالجہ کی سہولیات کہیں بھی میسر نہیں۔ ڈاکٹر کمال نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھ رہی دوریوں اور ہر دن گزرنے کے ساتھ بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پڑوسی جس طریقے ایک دوسرے کیخلاف نبردآزما ہورہے ہیں اُس سے مستقبل قریب میں سرحدوں پر امن دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کو تدبر اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے مذاکراتی میز پر آنے کی اپیل کی اور ساتھ ہی 2003کے جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل کیا جائے۔