سرینگر //یک طرفہ جنگ بندی کی تجویز کو موثر اور کارگر بنانے کے لیے مشترکہ مزاحمتی قیادت کو سامنے آنے کی اپیل کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے انہیں کل جماعتی وفد میں شریک ہوکر اپنا رول ادا کرنے پر زور دیا ۔حکومت کے ترجمان نعیم اختر نے اس موقعہ پر پاکستان کو بھی آگے آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی معاملے پر اپنی پالیسی واضح کریں۔ مخلوط حکومت کے ترجمان نعیم اختر نے کہا کہ وادی میں یک طرفہ جنگ بندی کی تجویز کو مؤثر اور کارگر بنانے کے لیے مشترکہ مزاحمتی قیادت کو سامنے آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی کل جماعتی وفد کے ہمراہ دہلی روانہ ہوکر وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقی ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کو مؤثر بنانے کے لیے پاکستان کو بھی اپنی پالیسی واضح کرنی ہوگی۔ پاکستان کی قیادت سے ریاست میں امن کی بحالی کو یقینی بنانے کی خاطر واضح پالیسی اپنانے پر زور دیتے ہوئے نعیم اختر نے کہا کہ اگر دونوں ممالک سے وابستہ سابق قائدین اٹل بہاری واجپائی اور جنرل پرویز مشرف جیسے لیڈران امن کو موقعہ فراہم کرنے کے لیے دو قدم آگے بڑھ سکتے ہیں تو موجودہ قیادت اس حوالے سے آگے بڑھنے میں کیوں ہچکچارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر صرف پی ڈی پی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ تمام جماعتوں کا مسئلہ ہے لہٰذا اس کے حل میں سبھی جماعتوں کو اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ پر چوٹ کرتے ہوئے نعیم اختر نے کہا کہ انہیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ موجودہ حکومت کو کسی بھی معاملے میں ڈکٹیشن دیں۔ انہوں نے کہا کہ جب موصوف خود وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز تھے تو انہوں نے افسپا اور دیگر معاملات پر خاموشی کیوں اختیار کی۔ نعیم اخبر نے کہا کہ ہم عمر عبداللہ کی جانب سے جنگ بندی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ نعیم اختر کا کہنا تھا کہ عمر عبداللہ حزب اختلاف کے لیڈر ہیں اور انہیں پورا حق ہے کہ وہ اپنی تجاویز اور آرا حکومت کے سامنے رکھیں۔ نیشنل کانفرنس کے حوالے سے نعیم اختر کا کہنا تھا کہ اگر چہ کل جماعتی اجلاس میں این سی نے کہا کہ ہم اپنی اعلیٰ قیادت کے ساتھ صلاح و مشورہ کرکے ہی اپنی تجاویز پہنچائیں گے تاہم ابھی تک اُن کی طرف سے کئی رابطہ نہیں ہوپایا ہے۔