عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
بیجنگ //چین نے پیر کو جنگی مشقوں کے دوران تائیوان کے اطراف جنگی طیارے اور جنگی بحری جہاز تعینات کردیے، بیجنگ کا کہنا ہے کہ اقدام کا مقصد کا خود مختار جزیرے میں علیحدگی پسند قوتوں کو خبردار کرنا ہے۔ بیجنگ نے تائیوان کو اپنے انتظام رکھنے کے لیے طاقت کے استعمال کو خارج از امکان قرار نہیں دیا اور پیر کو شروع ہونے والی مشق گزشتہ 2 سال میں اس کی چوتھی وسیع البنیاد جنگی مشق ہے۔امریکا کا کہنا ہے کہ چین کا اقدام بلاجواز اور کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، اسے تحمل سے کام لینا چاہیے۔رواں برس مئی میں تائیوان کی صدارت کا منصب سنبھالنے والے صدر لائی چنگ نے ’علیحدگی پسند‘ قرار دینے پر بیجنگ پر برہمی کا اظہار کیا ہے، جو تائیوان کی خومختاری کے حوالے سے اپنے پیش رو کے مقابلے میں کافی واضح موقف رکھتے ہیں۔صدر لائی چنگ نے ایک بیان میں جمہوری تائیوان کی حفاظت اور اسکی قومی سلامتی کے دفاع کے عزم کا اظہار کیا جبکہ وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے مشقوں کے جواب میں مناسب فوج تعینات کردی ہے۔صحافیوں نے پیر کو شمالی تائیوان کی سنچو ایئربیس کے قریب 12 طیاروں کو اڑان بھرتے دیکھا۔تائیوان کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ تائی پے کے زیرانتظام جزیروں کو ہنگامی الرٹ کردیا گیا ہے، جہاں جنگی طیارے اور بحری جہاز دشمن کی کسی بھی حرکت کا مناسب جواب دیں گے۔بیجنگ کا کہنا ہیکہ مشقوں کا مقصد تائیوان کی آزادی کے لیے سرگرم علیحدگی پسندوں کا سختی سے متنبہ کرنا ہے۔چین فوج کی مشرقی تھیٹر کمانڈ کے ترجمان کیپٹن لی ڑی کا کہنا ہیکہ جنگی مشق ’جوائنٹ سوارڈ بی-2024‘ میں چینی افواج کی مشترکہ آپریشنز کی صلاحیتوں کا جائزہ لینا ہے۔