سرینگر //آج دنیا بھر میں جنگلی حیات کے تحفظ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں جنگلی حیات کی نسل و افزائش، اس کے ماحولیات پر اثرات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔کشمیر وادی میں بھی آج تقریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے ۔محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا ہے ریاست جموں وکشمیر میں جنگلی حیات کے شکار پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے اور اس میں ملوث افرد کو نہ صرف 7سال کی سزا ہو سکتی ہے بلکہ 30ہزار روپے کا جرمانہ بھی ہو سکتا ہے ۔محکمہ کے مطابق سال2006سے لیکر آج تک 300 لوگ جنگلی جانوروں کے شکار ہو کر لقمہ اجل بن گئے ہیں اور00 35 افراد حملوں میں شدید زخمی ہوئے ہیں۔ ایسے افراد میں ساڑھے چار کروڑ کا معاوضہ محکمہ کی جانب سے فراہم کیا گیا ہے ۔وائلڈ لائف وارڈن کشمیر رشید نقاش نے کشمیر عظمیٰ کیساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کی انفرادیت یہ ہے کہ یہ نادر و نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے اور ریاست میں ہر قسم کے جنگلی حیات موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ جنگلی حیات کسی بھی ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں اور انکے تحفظ کیلئے کام کرنا ہم سب کا فرض ہے اور یہ بھی سچ ہے ان کو بچانے کاکام کرنے والی تنظیمیں بھی سرگرم عمل ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگلی جانور نہ صرف ماحولیات کو متوازن رکھتے ہیں بلکہ ان سے ماحول اور بھی زیادہ خوبصورت ہو جاتا ہے۔ اسی وجہ سے جنگلی جانوروں کے شکار پر پابندی لگائی جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر وائلڈ لایف ایکٹ 1997،جس میں سال2002اورسال2014میں ترمیم بھی کی گئی ہے، میں اُن کے شکار پر مکمل طور پر پابندی عائد کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیرمیں 5نیشنل پارکس ہیں 14وائلڈ لائف پناہ گاہیں ہیں۔انہوں نے کہا جموں وکشمیر میں اس وقت47کنٹرول روم بھی قائم کئے گئے ہیں جس میں کشمیر میں 22اور جموں میں 25ہیں اور وہاں 24گھنٹے سٹاف موجود رہتا ہے اور جیسے ہی ایسی کوئی شکایت کسی جگہ سے آتی ہے کہ وہاں جنگلی جانور دیکھے گئے ہیں تو محکمہ کا فیلڈ عملہ وہاں پہنچ کر اُن کو وہاں یا تو قابو کر لیتا ہے یا پھر اُن کو دوبارہ سے جنگلوں کی طرف دھکیل دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کل وادی بھر کے 5ڈویژنوں میں اس حوالے سے ایک تقریب بھی منعقد کی جا رہی ہے۔