کولگام // جنوبی کشمیر میں وانی محلہ کھڈونی کولگام میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب جنگجوؤں اور فورسز کے مابین ہوئے مسلح تصادم کے بعد محصور جنگجوؤں کو بچانے کے لئے ہزاروں لوگوں نے فورسز پر دھاوا بول دیا اور جنوبی کشمیر میں سب سے بڑے تصادم میں لشکر کے ضلع کمانڈر سمیت تین جنگجوئوں کو بچانے میں کامیاب ہوئے تاہم اس کارروائی کے دوران فوج کا ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے جبکہ سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے4 عام نوجوان ہلاک اور 68 دیگر زخمی ہوگئے ۔اس دوران ایک مکان اور ایک دکان کو آگ لگا دی گئی جبکہ تین مکان بارود سے اڑا دیئے گئے۔ محصور جنگجوؤں پر نظر رکھنے کے لئے ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا گیا ۔
واقعہ کیسے ہوا؟
کھڈونی کے وانی محلہ بستی میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فسٹ آر آر، پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس نے گذشتہ رات قریب 11بجے آپریشن شروع کیا۔پولیس نے بتایا کہ آپریشن کے دوران محلے میں موجود جنگجوؤں نے سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کی اور سیکورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ کے ساتھ ہی طرفین کے مابین باضابطہ طور پر مسلح تصادم کا آغاز ہوا۔ تاہم رات بھر کیلئے آپریشن ملتوی کیا گیا۔بدھ کی صبح سویرے ہی طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا اورجنگجوؤں کی ابتدائی فائرنگ کے نتیجے میں تین اہلکار زخمی ہوئے جن میںسپاہی ایس گناکررائے بیلٹ نمبر16121860/K زخموں کی تاب نہ لاکردم توڑبیٹھاجبکہ دیگردوزخمی اہلکاروں کوبادامی باغ سری نگرمیں واقع فوجی اسپتال منتقل کیاگیا۔اسکے ساتھ ہی کھڈونی کے ارد گرد قریب 5کلو میٹرکے احاطے میں موجود دیہات کے لوگ گھروں سے باہر آئے اور کھڈونی پہنچ کر مذکورہ بستی کی طرف جانے کی کوشش کی۔اس دوران فورسز نے ایک مکان کو آگ لگادی جس کیساتھ ایک دکان بھی جل گیا جبکہ جنگجوئوں نے اپنی پوزیشن بدل کر نزدیکی مکانوں میں پناہ لی اور فورسز نے آپریشن جلد جلدی ختم کرنے کیلئے 3مکانوں کو بارود سے اڑا کر زمین بوس کردیا۔لیکن بعد میں مکانوں کا ملبہ ہٹایا گیا تاہم کوئی لاش بر آمد نہیں کی گئی۔بلکہ جنگجو فرار ہوگئے تھے۔
شہری ہلاکتیں
جھڑپ کے دوران محصور جنگجوئوں کو بچانے کیلئے قریب دو ہزار مظاہرین یہاں جمع ہوئے اور انہوں نے جائے وقوع کی جانب دن بھر جانے کی کوشش کی۔تاہم سیکورٹی فورسز نے ان کو مسلح تصادم کے مقام تک جانے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد احتجاجیوں نے مشتعل ہوکر سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ شروع کیا۔ سیکورٹی فورسز نے آنسو گیس اور بندوقوں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں چار نوجوان ہلاک جبکہ 68 دیگر زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے چند ایک کی صورتحال انتہائی تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔ سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں جاں بحق ہونے والے نوجوانوں کی شناخت 28 سالہ سرجیل احمد شیخ ولد عبدالحمیدساکن کھڈونی، سہیل احمد ڈار ولد بشیر احمد ڈار ساکن ریڈ ونی، 16 سالہ بلال احمد تانترے ولد نذیر احمد ساکن کوجر حال مشی پورہ ہاوورہ،، 16 سالہ فیصل الٰہی ولد غلام رسول ساکن ملہورہ شوپیان کی حیثیت سے کی گئی۔اس کارروائی میں مظاہرین پر بلٹ اور پیلٹ کی بارش کی گئی جس کے نتیجے میں 68افراد زخمی ہوئے۔جن میں سے 13افراد سرینگر کے تین اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔جبکہ زخمیوں میں 10اننت ناگ اسپتال میں،4کولگام میں،6بجبہاڑہ میںاور 35کو کیموہ اسپتال میں داخل کیا گیا۔اُدھرغیرمصدقہ اطلاع کے مطابق جھڑپ کے دوران ایک جنگجوبھی زخمی ہوگیاتاہم محاصرہ اورآپریشن ختم ہوجانے کے بعدکھڈونی کولگام میں اسوقت عجیب صورتحال پیداہوئی جب کم سے کم تین جنگجویہاں دوموٹرسائیکلوں پرسوارہوکرنمودارہوئے جن میں ایک زخمی بھی شامل تھا۔
پولیس کا بیان
پولیس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگجوئوں نے دریائے جہلم کے کنارے جائے جھڑپ کے نزدیک جمع ہجوم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فائرنگ کی جبکہ سیکورٹی فورسز نے لوگوں کی حفاظت کو ذہین میں رکھتے ہوئے ذمہ داری کے ساتھ کام کیا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 2جنگجو فرار ہوئے جن میں سے آزاد دادا ساکن آرونی زخمی ہے اور وہ کئی ہلاکتوں میں ملوث ہے ۔پولیس کے مطابق سرجیل احمد شیخ کے خلاف پولیس اسٹیشن اننت ناگ میں ایف آئی آر زیر نمبر 157/2017کے تحت کیس درج ہے اور وہ فرار تھا ۔پولیس نے مزید کہا کہ لوگوں کو ایک بار پھر یہ اپیل کی جاتی ہے کہ وہ جھڑپوں کی جگہ نہ آیا کریں ۔
جنوبی کشمیر بند
جھڑپ شروع ہونے کے فوراً بعدکولگام ضلع میں تمام کاروباری ادارے،تجارتی مراکز،دکان اور ٹریفک بند ہوا، اور معمولات زندگی معطل ہو کر رہ گئی۔انتظامیہ نے احتیاطی طور پر جنوبی کشمیر کے چار اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کردی ہیں جبکہ ریلوے حکام نے وسطی کشمیر کے سری نگر اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان ریل خدمات کو معطل کردیا ۔ کھڈونی میں مسلح تصادم کے پیش نظر جنوبی کشمیر کے بیشتر تعلیمی ادارے بدھ کو بند رہے۔