اونتی پورہ //جنوبی کشمیرمیں گذشتہ روز نیشنل کانفرنس کے زونل صدر پر حملے کے چند گھنٹوں بعد ہی نا معلوم بندوق برداروں نے ڈوگری پوری اونتی پورہ میں ایک34سالہ نوجوان کوگولی مار کر ہلاک کر دیاجس کے نتیجے میں علاقے میں زبردست خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوا۔ادھر پولیس نے واقعے کے حوالے سے ایک کیس درج کر کے تحقیقات شروع کر دی۔جنوبی کشمیر کے قصبہ اونتی پورہ سے چند کلو میٹر دور ڈوگری پوری پورہ اونتی پورہ میںجمعرات کی شام نو بجے کے قریب نا معلوم بندوق برداروں منظور احمدلون ولد غلام محمد لون پر گھر سے قریب تین کلومیٹر دور ہائر سکنڈری سکول گلزار پورہ کے نزدیک گولی مار کر ہلاک کر دیا ۔پولیس زرائع کے مطابق بندوق برداروں نے مذکورہ نوجوان کو شام کے وقت گھر سے باہر رہنے کے دوران ہی کسی جگہ سے اغوا کیا تھا جس کے بارے میں افرادخانہ سمیت کسی کو کوئی اطلاع نہیں تھی۔اس دوران رات کے نو بجے علاقے میں گولیاں چلنے کی آوازسنائی دی جس کے نتیجے میں پوری بستی میں زبردست خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوا اور منظور کو اپنے اپنے گھر والے شام تک گھر نہ آنے کے بعد فون کرنے لگے تاہم اس کا فون بند آیا جس دوران کسی نے انہیںفون کر کے مطلع کیا کہ منظور کی لاش گلزار پورہ ہائر سکنڈری سکول کے نزدیک پڑی ہے ۔منظور کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ پیشہ سے ترکھان تھا۔
ادھر واقعے کے فوراً بعد گیارہ بجے رات پولیس کی بھاری جمعیت اور فوج نے لاش کو اپنے تحویل میں لے کر قانونی لوازمات پورے کرنے کے بعد جمعہ کولاش لواحقین کے سپر دکی جس دوران ان انہیں صبح9بجے سپر لحد کیا گیا۔پولیس نے واقعے کے حوالے سے ایک کیس درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے خیال رہے اس قبل جمعرات کی شام کو بجبہاڑ اننت ناگ میں نا معلوم بندوق برداروں نے نیشنل کانفرنس کے ایک مقامی عہدیدار کو گولی مار کر زخمی کردیا گیا تھا جو اسپتال میں زیر علاج ہے ادھر پنگلنہ میں بھی ایک نواجون کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا ۔اس واقعے کے بارے میں پولیس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ گلزار پورہ اونتی پورہ میں مسلح افراد کے ہاتھوں ایک عام شہری کو بے دردی کے ساتھ قتل کرنے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس آفیسران اُس مقام پر پہنچے جہاں اس بہیمانہ واقعے کو انجام دیا گیا۔ چنانچہ جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے دوران پولیس افسران کو معلوم ہوا کہ ایک شخص جس کی شناخت 40سالہ منظور احمد لون ولد غلام محمد لون ساکنہ ڈوگری پورہ اونتی پورہ ہے،پر گولیاں چلائیں گئیں جس کے نتیجے میں اُس کی موقعے پر ہی موت واقع ہوئی ۔ قانونی لوازمات پورے کرنے کے بعد میت ورثا کے حوالے کی گئی ۔ ابتدائی تحقیقات کے دوران پتہ چلا ہے کہ حملہ آوروں نے عام شہری کو زبردستی اپنے ساتھ لیا اور بعد میں اُسے بے دردی کے ساتھ قتل کیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔ مقامی پولیس آفیسران اس کام میں جٹ گئے ہیں کہ اس واردات کو کیسے اور کن حالات میں انجام دیا گیا۔
پنزگام کپوارہ میں فوجی کی پر اسرار موت
پولیس نے کیس درج کر کے تحقیقات شروع کی
کپوارہ/اشرف چراغ /کرالہ پورہ کے مضافات میں قائم فوجی کیمپ میں فوجی کی پر اسرار موت کے خلاف پولیس نے کیس درج کر کے تحقیقات شروع کی ہے ۔ذرائع سے معلوم ہواہے کہ پنزگام کے فوجی کیمپ میں 175ٹی اے ریجمنٹ یونٹ میں تعینات سپاہی مشتاق احمد پیر ولد نظام الدین پیر بیلٹ نمبر 30032009P ساکن تکیہ بل چوگل کپوارہ کی جھلسی ہوئی لاش جمعہ کی صبح فوجی کیمپ میں بر آ مد کی گئی جس کے بعد وہا ں افرا تفری مچ گئی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مشتاق احمد پیر اپنی بارک میں سویا ہوا تھا کہ جمعہ کی صبح کو اس کی لاش بر آمد کی گئی ۔بتایا جاتا ہے کہ مہلوک فوجی کا جسم پوری طرح جھلس گیا تھا ۔لاش کو پولیس نے فوری طور اپنی تحویل میں لیا اور سب ضلع اسپتال کرالہ پورہ میں پوسٹ مارٹم اور دیگر قانونی لوازمات پورا کرنے کے بعد لواحقین کے حوالے کی گئی ۔خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مذکورہ سپاہی نے اپنے جسم میں آگ لگا کر خود سوز ی کی تاہم پولیس نے کیس درج کر کے تحقیقات شروع کی ۔ایس ایچ او کرالہ پورہ عبدالرشید نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ مذکورہ سپاہی پنزگام کے فوجی کیمپ میں 175ریجمنٹ کے ساتھ وابستہ تھے ۔