سید اعجاز
ترال//جنوبی کشمیرمیں نوجوانوں نے اگرچہ روزگار کمانے کیلئے بھیڑپالن کے شعبے میں دلچسپی دکھائی اور گزشتہ کئی سال سے وہ اس شعبے سے اپناروزگار کمارہے ہیں۔لیکن بھیڑوں سے حاصل ہونے والے اون کا کوئی خریدار نہ ہونے کی وجہ سے وہ مایوسی کاشکارہیں۔ جہاں ایک طرف محکمہ بھیڑپالن نے گزشتہ چند سال کے دوران مختلف سرکاری اسکیموں کی مدد سے ترال ،اونتی پورہ ،آری پل اور پانپور میں متعدد یونٹ لوگوں کو فراہم کئے ہیں جبکہ کچھ لوگوں نے اپنے بل بوتے پر بھیڑپالنے کا سلسلہ شروع کر کے روز گار کمایا ہے ۔مذکورہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے بھیڑ پالنے والے کسانوں جن میں زیادہ تر تعداد نوجوانوں کی ہے ،نے بتایا کہ گزشتہ چند سال کے دوران یہاں لوگوں نے بھیڑ پالنے میں دلچسپی دکھائی تاکہ اپنا روز گار کما سکیں گے ۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند سال کے دوران جہاں گوشت کی قیمت سے انہیں آمدنی حاصل ہوئی ہے ،وہیں دوسری جانب بھیڑوں سے اون جو سال میں 2بار حاصل ہوتا تھا کی قیمتوں میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے وہ نقصان سے دو چار ہوئے۔ریاض احمد نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ اُون سے بھی انہیں کچھ آمدنی حاصل ہوتی تھی جس سے ان کی آمدن میں اضافہ ہوتا تھا۔اانہوں نے بتایا اون کی قیمت فی کلو 80سے100روپے ہوتا تھا تاہم اب20روپے میں بھی کوئی اون نہیں خرید رہا ہے جس کی وجہ سے لوگ پریشانیوں سے دو چار ہیں۔شکیل احمد نامی ایک اور کسان نے بتایا بھیڑو ں کی تعداد میں بہتر انداز میں اضافہ ہونے نتیجے کے طور یہاں اونتی پورہ میں ہزاروں کلوں اضافہ ہوا ہے لیکن قیمت نہ ہونے کی و جہ سے انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے ۔ترال،آری پل،پانپور اور اونتی پورہ میں کل1لاکھ سے زیادہ بھیڑ موجود ہیں جن کو پال کر نوجوان اپنا روز گار کما رہے ہیں۔کسانوں نے سرکار سے اپیل کی ہے کہ انہوں نے اس صنعت کو مضبوط بنانے کے لئے کافی زیادہ کام کیا ہے، تاہم انہوں نے اُون کی قیمتوں میں اضافے یا کم سے کم پرانے قیمتوں پر پہنچانے کے لئے محکمے کے ساتھ ساتھ سرکار سے مداخلت کی اپیل کی ہے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب نوکری نہیں ملی تو دیہی علاقوں کے اکثر نوجوانوں نے شیپ یونٹ قائم کئے ہیں ۔